|
|
لانگ مارچ کی تاریخ پاکستان کی تاریخ کے لیے نئی نہیں ہے
سیاسی جماعتیں ہوں یا مذہبی جماعتیں، سرکاری ملازمین ہوں یا وکلا برادری
اپنے مطالبات کے حصول کے لیے کسی بھی وقت گروہ کو جب اپنی بات منوانی ہوتی
ہے تو وہ لانگ مارچ کا اعلان کر دیتی ہے- جس کے بعد کبھی تو حکومت اس لانگ
مارچ کو تشدد کے ذریعے روکنے کی کوشش کرتی ہے اور کبھی مذاکرات سے ان کو
ختم کروا دیا جاتا ہے- |
|
میں لانگ مارچ اسپشلسٹ
ہوں !!! |
یہ دعویٰ ویسے تو کرنا کچھ مناسب نہیں لگتا کیوں کہ
احتجاج کی سیاست اور لانگ مارچ کی سیاست کو منجھے ہوئے سیاست دان اس حوالے
سے پسند نہیں کرتے کہ ان کا یہ ماننا ہے کہ عوام کو سڑکوں پر لانا آخری حل
ہونا چاہیے- اس سے پہلے مذاکرات کے ہر آپشن کا استعمال سیاست کا حسن ہے - |
|
مگر پاکستان تحریک انصاف کے چئيرمین جو روائتی سیاست
دانوں سے کافی حد تک مختلف ہیں لہٰذا ان کا ہمیشہ پہلا آپشن لانگ مارچ ہوتا
ہے اور آخری آپشن مذاکرات ہوتا ہے- جیسے کہ ماضی میں مسلم لیگ ن کی حکومت
کے خلاف لانگ مارچ کر کے اور وہاں دھرنا دے کر نہ صرف وہ مسلم لیگ ن کی
وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کروانے میں کامیاب ہوئے تھے بلکہ کئی حلقوں
میں دھاندلی کے الزام کے بعد دوبارہ سے گنتی کروانے میں بھی کامیاب ہوئے
تھے- یہی وجہ ہے کہ عمران خان خود کو لانگ مارچ کا اسپشلسٹ قرار دیتے ہیں- |
|
تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد عمران
خان کا احتجاج |
سال 2018 میں جب عمران خان وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھے تو یہ ان کی 22
سالہ جدوجہد کے بعد ملنے والی بڑی کامیابی تھی- بڑے بڑے جلسوں اور عوام کی
تمام تر حمایت کے باوجود پاکستان تحریک انصاف حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ
اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی- جس کی وجہ سے اسے حکومت بنانے کے لیے آزاد
ارکان اور حلیف جماعتوں کی حمایت کی بھی ضرورت پڑی- مگر یہ حمایت اس وقت وہ
کھو بیٹھے جب اپوزیشن نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی اور ان کے
حلیفوں نے ان کا ساتھ چھوڑ دیا جس کے بعد ان کو وزارت عظمیٰ چھوڑنی پڑی- |
|
|
|
28 اکتوبر کا لانگ مارچ
|
پاکستان تحریک انصاف کے چئيرمین نے ایک بار پھر لانگ
مارچ کا اعلان کر دیا ہے جس کا آغاز لاہور سے ہوگا اور جس کی منزل اسلام
آباد ہوگی۔ اس بار ان کے اس لانگ مارچ کے مقاصد اور مطالبات کیا ہو سکتے
ہیں اس بارے میں اکثر لوگوں کے ذہنوں میں سوالات ہیں جن کے بارے میں ہم
بتانے کی کوشش کریں گے- |
|
فوری الیکشن کا اعلان |
ویسے تو عمران خان جس دن سے وزارت عظمیٰ کی کرسی سے اترے
ہیں اس دن سے الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں مگر حکومت نے ان کے اس مطالبے کو
تسلیم کرنے سے مستقل انکار کیا ہے اور ان کا یہ کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نہ
صرف اپنا وقت پورا کرے گی بلکہ سال 2023 جو کہ الیکشن کا سال ہے اسی میں
الیکشن کروائے گی- ویسے نومبر کے آغاز میں جب عمران خان اسلام آباد پہنچیں
گے تو اس وقت اگر الیکشن کی تاریخ لینے میں کامیاب ہو بھی گئے تو وہ تین
مہینے کے بعد یعنی سال 2023 کی ہی کوئی تاریخ ہوگی جس سے یہ ثابت ہوتا ہے
کہ جو حکومت نے کہا وہی کیا- مگر بہرحال بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ عمران
خان کی لانگ مارچ کا سب سے پہلا مطالبہ فوری الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگا- |
|
نئے آرمی چیف
کی تقرری |
اگلے مہینے تک موجودہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت
پوری ہو رہی ہے اور پاکستان میں آرمی چیف کی مقتدر سیٹ پر اپنی مرضی کے
بندے کو لگا کر بہت سارے فائدے حاصل کیے جا سکتے ہیں اور نئے آرمی چیف کی
پوسٹنگ کی سمری پر وزیراعظم سائن کرتے ہیں تو اس اعتبار سے عمران خان کم از
کم یہ مطالبہ کرتے نظر آتے ہیں کہ اس پوسٹنگ کا اختیار موجودہ حکمرانوں کو
نہیں ملنا چاہیے کیونکہ ان کو یہ لگتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے بندے کو اس
سیٹ پر لگوا کر مستقبل میں فوائد حاصل کر سکتے ہیں- اس وجہ سے عمران خان کا
یہ مطالبہ بھی ہے کہ نئے آرمی چیف کی تقرری کا اختیار موجودہ حکومت کے
بجائے آنے والی حکومت کو ملنا چاہیے جس نے آنے والے وقت میں آرمی چیف کے
ساتھ کام کرنا ہوگا- |
|
|
|
ارشد شریف کے
قتل کی تحقیق |
مشہور انویسٹی گیٹو رپورٹر ارشد شریف کے قتل کی
کینیا میں خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ لانگ مارچ کا اعلان ہونے
والا تھا اور ارشد شریف کو عمران خان کا ایک قریبی ساتھی سمجھا جاتا تھا-
اس وجہ سے ان کے اس بہیمانہ قتل کی تحقیقات بھی عمران خان کے لانگ مارچ کا
ایک اہم مطالبہ ہو سکتا ہے- |
|
انصاف کی
بالادستی |
عمران خان کو اس وقت سب سے بڑا گلہ اس بات سے
ہے کہ نیب نے جو کیسز شریف برادران پر بنائے تھے ان تمام کیسز کو انہوں نے
نہ صرف حکومت میں آتے ہی نیب کے ترمیمی بل سے ختم کروا لیا ہے بلکہ عدالت
نے مریم نواز کی سزا معطل کر کے ان کو بیرون ملک جانے کی بھی اجازت دے دی
ہے اور اب یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ نواز شریف کی بھی تاعمر نااہلی کا فیصلہ
بھی عدالت سے معطل ہو جائے گا- اس حوالے سے عمران خان کا یہ مطالبہ ہے کہ
انصاف کا قانون سب کے لیے ایک جیسا ہونا چاہیے اور طاقتور کو سہولت اور
غریب کو سزا نہیں ملنی چاہیے اور اس لانگ مارچ سے بھی ان کا یہی مطالبہ
ہوگا- |
|
اب دیکھنا یہ ہے کہ ان میں سے کتنے مطالبات کی
تکمیل عمران خان اس لانگ مارچ کے ذریعے کروانے میں کامیاب ہوتے ہیں یا ایک
بار پھر اسلام آباد میں جلسہ کر کے عوام کو واپس گھروں میں لوٹ جانے کا
مشورہ دیتے ہیں- |