سندھ کے بعد راولپنڈی میں بھی ’کے ایف سی‘ برانچ پر حملہ: ’10 سے 12 نامعلوم افراد بیس بال اور کیل لگے ڈنڈے اٹھائے اندر داخل ہوئے‘


Getty Imagesفائل فوٹوصوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کے علاقے کینٹ میں گذشتہ شب ’کے ایف سی‘ کی ایک برانچ میں داخل ہو کر ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ اور گالم گلوچ کے الزام میں 10-12 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔راولپنڈی پولیس کے مطابق کینٹ کے علاقہ میں فاسٹ فوڈ چین کی برانچ میں ہنگامہ آرائی اور گالم گلوچ کا مقدمہ فاسٹ فوڈ چین کے برانچ مینیجر کی مدعیت میں تھانہ کینٹ میں درج کیا گیا ہے۔ایف آئی آر میں بینک مینجیر کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’گذشتہ رات وہ اپنے دفتر میں موجود تھے جب شور کی آواز سنائی دی، باہر نکل کر انھوں نے دیکھا کہ 10-12 نامعلوم افراد بیس بال ڈنڈے اور کیل لگے ڈنڈے اٹھائے ہال میں موجود تھے۔‘ایف آئی ار میں کہا گیا ہے کہ ’انھوں نے ہال میں موجود فیملیز کو گالیاں دیں اور نعرے بازی شروع کر دی۔ روکنے پر انھوں نے ہمیں بھی گالیاں دیں اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔‘پولیس نے بی بی سی کی منزہ انوار کو بتایا ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے اور جلد از جلد ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔راولپنڈی پولیس کے مطابق انٹرنیشنل فوڈ چینز کی برانچز پر پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔ راولپنڈی پولیس کے ایک آفیسر نے نام نہ ظاہر کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ’اس حملے میں ملوث افراد نے سوشل میڈیا پر کے ایف سی کے بائیکاٹ کے حوالے سے چلنے والی مہم کے حصہ کے طور پر برانچ پر حملہ کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے محرکات سے متعلق مزید معلومات ملزمان کی گرفتاری کے بعد سامنے آئیں گی۔‘یاد رہے اس سے قبل رواں مہینے صوبہ سندھ کے شہروں کراچی اور میرپور خاص میں فلسطین کے حق میں احتجاج کے دوران ’کے ایف سی‘ اور ’ڈومینوز‘ کی چار برانچز پر حملوں اور وہاں لوٹ مار اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات کے تحت تین مقدمات درج کرنے کے بعد 24 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ BBCکراچی میں توڑ پھوڑ کا شکار بننے والی ’کے ایف سی‘ بہادر آباد برانچ کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھاسندھ میں ’کے ایف سی‘ برانچز پر حملے: تین مقدمات درج، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 24 ملزمان گرفتارپہلا پُرتشدد واقعہ کراچی میں ڈیفنس تھانے سے چند قدم دور واقع خیابان اتحاد کورنگی روڈ پر پیش آیا تھا جب مشتعل افراد ’کے ایف سی‘ پر حملہ آور ہوئے۔ اس حملے کا مقدمہ بھی متاثرہ کے ایف سی برانچ کے مینجر کی مدعیت میں ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا تھا۔ نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق مقدمے میں بتایا گیا کہ منگل کی شام ساڑھے آٹھ بجے 50 کے لگ بھگ مشتعل افراد ہاتھوں میں ڈنڈے، ہتھوڑے اور اینٹیں اٹھائے برانچ میں داخل ہوئے۔’مشتعل افراد نے آتے ہی برانچ میں توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ ہنگامہ آرائی کے دوران اگرچہ برانچ میں موجود صارفین یا سٹاف کو تو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا تاہم فرنیچر اور ایل ای ڈی کو نقصان پہنچایا گیا۔‘مینیجر کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق اُن کی برانچ میں توڑ پھوڑ کے بعد جب انھوں نے باہر نکل کر دیکھا تو قریب واقع ڈومینوز پیزا شاپ کے شیشے بھی ٹوٹے ہوئے تھے اور مشتعل افراد وہاں توڑ پھوڑ کر رہے تھے جبکہ کچھ لوگ کولڈ ڈرنکس اٹھا کر لے جا رہے تھے۔کراچی پولیس کے ڈی آئی جی اسد رضا نے بی بی سی کے ریاض سہیل کو بتایا تھا کہ اس ہنگامہ آرائی کے الزام میں دس کے قریب گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ ان کے مطابق چند نوجوانوں نے ایک فیس بک پیج بنا رکھا تھا جس کے ذریعے لوگوں کو فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں کی ترغیب دی گئی تھی۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ گرفتار افراد کی رہائی کے لیے مذہبی و سیاسی جماعت ’تحریک لبیک پاکستان‘ سے منسلک افراد تھانے آئے تھے۔Getty Imagesپاکستان میں حالیہ دنوں میں فلسطین کے حق اور اسرائیل کے خلاف متعدد مظاہرے منعقد کیے گئے ہیںاسی طرح رواں مہینے ایک دوسرے واقعے میں زیریں سندھ کے شہر میرپور خاص میں ’کے ایف سی‘ کی ایک برانچ کو مشتعل افراد کی جانب سے آگ لگا دی گئی۔ اس واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیو موجود ہیں جن میں مظاہرین فلسطین کے حق اور اسرائیل و امریکہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں اور توڑ پھوڑ کر رہے ہیں تاہم بی بی سی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا۔تاہم میرپور خاص میں ایف سی برانچ کو آگ لگانے کے واقعے کا مقدمہ ٹاؤن تھانے میں سرکاری مدعیت میں ہنگامہ آرائی، املاک کو نقصان پہنچانے اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔اس مقدمے میں تھانے کے ایس ایچ او کامران نے بتایا کہ وہ منگل کی شام چھ بجے کے قریب گشت پر موجود تھے جبکہ انھیں معلوم ہوا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے پر کچھ لوگ کے ایف سی کی ایک برانچ کے باہر دھرنا دے کر بیٹھے ہیں۔ایس ایچ او کے مطابق ’جب پویس وہاں پہنچی تو معلوم ہوا کہ مظاہرین نے ہاتھوں میں سریے اور اسلحہ اٹھا رکھا تھا اور وہ اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ کے ایف سی بند کرو ورنہ ہم اسے آگ لگا دیں گے۔‘’صورتحال کو دیکھتے ہوئے کنٹرول روم کال کر کے مزید نفری طلب کر لی گئی۔ جب نفری پہنچی تو مظاہرین مشتعل ہو گئے اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوئے اور اس دوران فائرنگ بھی کی گئی۔ جس کے بعد پولیس کی جانب سے بھی ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران حملہ آور کے ایف سی کے شیشے توڑ کر اندر داخل ہو گئے اور توڑ پھوڑ کرنے کے بعد وہاں آگ لگا دی گئی۔‘پولیس کے مطابق اس موقع پر ایک پولیس موٹر سائیکل کو بھی نذر آتش کیا گیا جبکہ پولیس اہلکاروں پر بھی تشدد کیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث 14افراد کو حراست میں لیا گیا۔ایس ایس پی میرپورخاص سمیر چنا نے بی بی سی کو بتایا کہ فلسطین کے نام سے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا گیا تھا جس کے تحت یہ تمام لوگ جمع ہوئے اور اس مجمے میں مذہبی جماعتوں کے کارکن بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پولیس یہ تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا اِن مذہبی جماعتوں کا جلاؤ گھیراؤ کے اس واقعے میں کوئی کردار ہے یا نہیں۔یاد رہے کہ ان واقعات سے ایک روز قبل یعنی سات اپریل کو کراچی کی محمد علی سوسائٹی میں واقع کے ایف سی برانچ میں بھی چند مشتعل افراد داخل ہوئے تھے جنھوں نے وہاں توڑ پھوڑ اور ہنگامہ آرائی کی تھی۔کیا غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کا نقصان واقعی اسرائیل کو ہو گا؟بائیکاٹ مہم کے اثرات کے بعد میکڈونلڈز کا اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہمتنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہکیمیکل سے جلانا، بجلی کے جھٹکے، کُتے چھوڑنا اور جنسی عمل پر مجبور کرنا: فلسطینی قیدیوں پر بدنام اسرائیلی جیلوں میں کیا بیتی؟اس واقعے کا مقدمہ متاثرہ برانچ کے اسسٹنٹ مینیجر کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس کے مطابق پیر کی شب 15 سے 20 نامعلوم ملزمان ان کی برانچ پر آئے اور انھوں نے دھمکی دی کہ دکان بند کر دی جائے۔مدعی مقدمہ کے مطابق مشتعل افراد کے اصرار پر جب وہ شاپ کی لائٹیں بند کرنے لگے تو یہ افراد اندر داخل ہو گئے اور انھوں نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ شروع کر دی جس پر برانچ میں موجود ملازمین نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔تھانہ بہادر آباد میں اس واقعے کے خلاف 15 سے 20 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔پاکستان میں ’کے ایف سی‘ برانچز پر حملے کیوں ہو رہے ہیں؟Getty Imagesسندھ کے شہروں کراچی اور میرپور خاص میں گذشتہ دو روز کے دوران ’کے ایف سی‘ کی تین برانچز پر مشتعل افراد نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کیاغزہ پر اسرائیل کے حملے کے آغاز کے بعد سے پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں ایسی درجنوں مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی مہم جاری ہے جن سے متعلق صارفین کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی کمپنیوں کی ملکیت ہیں یا پھر اُن کی پیرنٹ کمپنی کے مالکان کا تعلق اسرائیل سے ہے۔امریکی فاسٹ فوڈ کمپنی کے ایف سی کو مسلم ممالک سمیت دنیا کے دیگر ممالک میں اس شبے کی بنا پر ہی تنقید کا سامنا رہا کہ اس کا تعلق اسرائیل سے ہے۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کے ایف سی کی پیرنٹ کمپنی ’یمز‘ نے اسرائیلی سٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس کے وجہ سے کے ایف سی پر اسرائیل کی حمایت کا الزام لگتا رہا ہے جبکہ کے ایف سی کا موقف یہ رہا ہے کہ وہ ایک غیر سیاسی کمپنی ہے اور اس کا اسرائیل یا اس کی فوج سے کوئی تعلق نہیں۔یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر بڑا حملہ کر کے 1200 اسرائیلی شہریوں کو ہلاک اور251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ ان حملوں کے بعد اسرائیل کی جانب سے غزہ پر تباہ کُن بمباریکا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی بھی ہے۔حماس اور اسرائیل کے درمیان جنوری میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت فلسطینی قیدیوں اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ممکن ہو پائی تھی تاہم اس معاہدے کے بعد اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں اپنی کارروائیوں میں اضافہ کیا کر دیا ہے جس میں ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔اسرائیل کی حالیہ کارروائیوں کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف ممالک خصوصاً مسلم ممالک میں عوامی سطح پر پہلے سے پائے جانے والے غم و غصہ میں مزید اضافہ ہوا اور اسی ضمن میں مبینہ اسرائیلی مصنوعات کی بائیکاٹ مہم نے ایک بار پھر زور پکڑا۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق حالیہ ہفتے میں پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی مشتعل افراد نے کے ایف سی، پیزا ہٹ اور پوما سمیت دیگر کمپنیوں کی آوٹ لیٹس پر حملے کیے اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔بائیکاٹ اسرائیل مہم کا مقصد کیا؟Getty Imagesپاکستان میں جاری اس بائیکاٹ مہم میں کئی لوگ اپنا حصہ ڈال رہے ہیں جس کے تحت صارفین سوشل میڈیا پر پوسٹس کرنے کے علاوہ مختلف مارکیٹوں اور دکانوں سے مخصوص برانڈز کے بورڈ بھی ہٹا رہے ہیں۔بہت سے صارفین نے اس مہم کے بارے میں سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اگر ہم اسرائیلی ظلم کو روک نہیں سکتے تو کم از کم ان کو معاشی طور پر نقصان تو پہنچا سکتے ہیں۔‘نومبر 2023 میں اس مہم کا حصہ بننے والے محمد علی خان کا بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ کی یہ مہم نئی نہیں۔’یہ مہم 2005 میں بائیکاٹ ڈی انویسٹمینٹ اینڈ سینکشنز (بی ڈی ایس) کے نام سے شروع ہوئی تھی جو غیر متشدد مہم ہے۔ میں بطور پاکستانی اس مہم کا حصہ اس لیے ہوں کیونکہ اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم کر رہا ہے اور دنیا میں پاکستان سمیت کوئی بھی حکومت اسرائیلی جارحیت کو روک نہیں رہے۔ اس لیے ہم بطور عام انسان معاشی طور پر اس کی مزاحمت کر رہے ہیں۔‘دوسری جانب سوشل میڈیا صارفين بھی اسی مقصد کے تحت اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس بائیکاٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔کئی صارفین نے ایسی غیر ملکی مصنوعات کی تصاویر بھی لگائیں جس میں خریدار کو ایک چیز کے ساتھ دوسری چیز مفت دی جا رہی ہے لیکن وہ ان اشیا کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔زیادہ تر صارفین مختلف کیپشن لکھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ بائیکاٹ مہم اثر انداز ہو رہی ہے۔کیا غیر ملکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کا نقصان واقعی اسرائیل کو ہو گا؟متنازع نقشے پر سعودی عرب، فلسطین اور عرب لیگ کی مذمت: ’گریٹر اسرائیل‘ کا تصور صرف ’شدت پسندوں کا خواب‘ یا کوئی ٹھوس منصوبہبائیکاٹ مہم کے اثرات کے بعد میکڈونلڈز کا اسرائیل میں اپنے تمام ریستوران خریدنے کا فیصلہکیمیکل سے جلانا، بجلی کے جھٹکے، کُتے چھوڑنا اور جنسی عمل پر مجبور کرنا: فلسطینی قیدیوں پر بدنام اسرائیلی جیلوں میں کیا بیتی؟مروان البرغوثی: دہائیوں سے جیل میں قید ’فلسطینی نیلسن منڈیلا‘ کی رہائی کی بازگشت اور ’اسرائیلی توقعات‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

جعفر ایکسپریس پر حملے کے لیے بی ایل اے نے ’امریکی ساختہ ہتھیاروں‘ تک رسائی کیسے حاصل کی؟

انڈوں میں پائی جانے والی ’دماغ کی غذا‘ جس کے بارے میں آپ بہت کم جانتے ہیں

پاکستان لاکھوں افغان پناہ گزین کو ملک بدر کیوں کر رہا ہے؟ چار ممکنہ وجوہات

عمران خان نے کہا کہ ڈیل نہیں چاہتا، کسی کو مذاکرات کے اختیارات نہیں دیے ہیں: چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر

پاکستان لاکھوں افغان پناہ گزین کو بلک بدر کیوں کر رہا ہے؟ چار ممکنہ وجوہات

سوہنی ماہیوال کی لوک داستان جس نے سماج میں خواتین کی مرضی کے بغیر شادی کے نظریے کو چیلنج کیا

جب برطانیہ میں ’جرائم کی دنیا کے بڑے نام‘ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹرین ڈکیتی کے لیے اکٹھے ہوئے

مٹھائی نے 3 ماؤں کی گود اجاڑ دی۔۔ معصوم بچوں کو زہریلی مٹھائی کس نے کھلائی؟ افسوس ناک حقائق

جب برطانیہ میں جرائم کی دنیا کے بڑے نام‘ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹرین ڈکیتی کے لیے اکٹھے ہوئے

خلیل الرحمان اغوا کیس کا فیصلہ آگیا۔۔ عدالت نے ملزمان کو کیا سزا سنا دی؟

تجارتی جنگ: کیا صدر ٹرمپ کے ٹیرف منصوبے کا واحد مقصد چین کو نشانہ بنانا تھا؟

مورچوں، بنکرز کی تباہی اور امن معاہدے کے سرکاری اعلانات کے باوجود پاڑہ چنار کی پانچ لاکھ آبادی اب بھی محصور

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم میں ریکارڈ اضافہ: کیا یہ حکومتی معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے یا وجوہات کچھ اور ہیں؟

وقف کے متازع قانون پر پُرتشدد واقعات، مسلم لیگ اور جناح کا تذکرہ: ’ایک چائے والا کسی کو پنکچر والا کہہ کر مذاق اڑا رہا ہے‘

سونا سستا ہو کر دوبارہ مہنگا ہوگیا۔۔ جانیں 1 تولہ سونے کی نئی قیمت کیا ہے؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی