
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا میں پناہ گزینوں کی درخواستوں پر فیصلوں کی معطلی طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے اور اس کے خاتمے کے لیے کوئی مدت مقرر نہیں کی گئی۔ دو روز قبل امریکا نے پناہ گزین درخواستوں کے تمام فیصلے عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا مزید پناہ گزین قبول کرنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں ہم ان لوگوں کو اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔
"How long does your Administration plan to pause asylum?"@POTUS: "A long time. We don't want those people. We have enough problems... You know why we don't want them? Because many of them are NO GOOD and they should NOT be in our country." 🔥 https://t.co/ZccfB8aGH4 pic.twitter.com/9ypuhyIFUf— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) November 30, 2025
ٹرمپ نے بعض ترقی پذیر ممالک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کچھ تیسری دنیا کے ممالک جرائم سے بھرے ہوئے ہیں اور اپنے لوگوں کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے ایسے افراد کی امریکا کو ضرورت نہیں۔
گفتگو کے دوران انہوں نے ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس الہان عمر پر بھی سخت تنقید کی۔ الہان عمر امریکی کانگریس کی پہلی صومالی نژاد رکن ہیں جو دو دہائیاں قبل بطور پناہ گزین امریکا آئی تھیں۔ صدر ٹرمپ پہلے بھی صومالیہ کو ایسے ممالک کی مثال کے طور پر پیش کرتے رہے ہیں جن کے شہریوں کی ہجرت پر انہیں اعتراض ہے۔
"How long does your Administration plan to pause asylum?"@POTUS: "A long time. We don't want those people. We have enough problems... You know why we don't want them? Because many of them are NO GOOD and they should NOT be in our country." 🔥 pic.twitter.com/X5zxtbFzSC— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) November 30, 2025
صدر ٹرمپ نے حالیہ گفتگو میں ریورس مائیگریشن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے ایسے لوگوں کو ملک سے نکال دو جو یہاں موجود ہی نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے جو بائیڈن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پچھلی حکومت کی وجہ سے امریکا کو بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
صومالیہ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہاں نہ حکومت ہے نہ فوج، لوگ آپس میں لڑتے رہتے ہیں اور پھر امریکا آکر بتاتے ہیں کہ ملک کیسے چلنا چاہیے۔