 |
|
کراچی کو اس بات کا احساس کراچی کے ہی ایک بیٹے نے
دلوایا تھا کہ یہ شہر خود کتنا بھی مجبور ہو کتنے ہی مسائل کا شکار ہو لیکن
جب بھی بات انسانیت کی اور مشکل میں گھرے انسانوں کی ہوتی ہے تو یہ شہر
یکجا ہو جاتا ہے۔ کراچی کا یہ بیٹا کوئی اور نہیں عبدالستار ایدھی تھا جس
نے ایک ٹوٹی پھوٹی گاڑی کو ایمبولنس میں تبدیل کر کے کراچی کے زخمی لوگوں
اور بے یارو مددگار لاشوں کو اٹھانے کا کام شروع کیا- |
|
ایدھی فاؤنڈیشن |
کہتے ہیں کہ نیت جب صاف ہو تو منزل خود بخود سامنے آجاتی
ہے یہی سچی اور صاف نیت ایدھی فاونڈیش کے قیام کا سبب بنی۔ ایمانداری اور
محنت عبدالستار ایدھی کی زندگی کا اصول تھا جس کی وجہ سے وہ خود ہی لاشوں
کو غسل دیتے، جھولے میں پڑے سیکڑوں بچوں کو اپنی ولدیت دی اور ان کی پرورش
اور تعلیم و تربیت کا ایسا انتظام کیا کہ آج یہ بچے نہ صرف ایدھی فاونڈیشن
کا حصہ ہیں بلکہ دنیا بھر میں کامیابی سے اپنی زندگی گزار رہے ہیں- |
|
ایدھی صاحب کو ویسے تو اللہ تعالیٰ نے چار اولادوں سے نوازہ تھا جن میں دو
بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں مگر حقیقی معنوں میں 2016 میں ایدھی صاحب کی وفات
کے بعد ایدھی فاؤنڈیشن کی ذمہ داری ان کے بڑے بیٹے فیصل نے سنبھالی۔ |
|
ابتدا میں بلقیس ایدھی نے جس طرح اپنے شوہر کا ہر ہر جگہ ساتھ دیا اسی طرح
فیصل ایدھی کے ساتھ بھی ہر ہر مقام پر کھڑی نظر آئيں مگر اپریل 2022 میں
داعی اجل کو لبیک کہہ کر اس فانی دنیا سے رخصت ہو گئیں اور فیصل ایدھی کے
کاندھوں پر ایدھی فاؤنڈیشن کی ذمہ داریاں چھوڑ گئیں- |
|
 |
|
فیصل ایدھی کا بازو اور
دادا کے خواب کی تعبیر |
ایدھی فاؤنڈیشن اس وقت تک دنیا کی سب سے بڑی ایمبولنس
سروس میں تبدیل ہو چکا ہے۔ سیکڑوں لاوارث بچوں اور خواتین کو نہ صرف چھت
فراہم کر رہا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ان کے کھانے پینے اور تعلیم و تربیت
کا بھی انتظام کر رہا ہے یہ سارے کام بغیر کسی کی مدد کے ممکن نہیں ہیں- |
|
حالیہ دنوں کے سیلاب میں ایدھی فاؤنڈیشن نے جس طرح سے
بڑھ چڑھ کر سندھ اور بلوچستان کے لوگوں کی مدد کی وہ قابل تعریف ہے- |
|
سیلاب کے گزشتہ ایک مہینوں سے فیصل ایدھی کا بیٹا سعد
ایدھی جو کہ ابھی نوجوان ہی ہے، سندھ میں موجود ہے۔ وہ چوبیس گھنٹے کشتی پر
سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کام کر رہا ہے جس میں سیلاب میں پھنسے لوگوں کو
بچانے کے ساتھ ساتھ لاشوں کی تلاش، ان کی تدفین، بے گھروں کو گھروں کی
فراہمی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے- |
|
سعد ایدھی کے قریبی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس موقع پر اپنے
دادا کی طرح سعد ایدھی نے نہ تو اپنے آرام کا کوئی خیال کیا اور نہ ہی اس
نے کھانے پینے کا کوئی انتظام کیا- جہاں اور جب کچھ کھانے کو مل جاتا ہے
کھا لیتا ہے پانی مل جائے تو پی لیتا ہے ورنہ پیاسا کاموں میں لگا رہتا ہے-
اس کا اوڑھنا بچھونا اس وقت اس کی وہ کشتی ہے جس کو لے کر وہ سیلاب زدگان
کی مدد کے لیے کونے کونے میں جا رہا ہے- |
|
سیلاب سے بچ گئے تو بھوک
سے مر جائيں گے |
اس موقع پر سعد ایدھی کے والد کا یہ کہنا ہے کہ ایدھی
فاؤنڈیشن کو سیلاب زدگان کی مدد کے لیے امداد کی ضرورت ہے کیوں کہ ان کو
اندیشہ ہے کہ اگر کوئی سیلاب سے بچ بھی گئے تو یہ لوگ بھوک سے مر جائيں گے
کیوں کہ ان لوگوں کے پاس نہ تو کھانے کو روٹی ہے اور نہ ہی پینے کا صاف
پانی۔ اور ان سب چیزوں کی فراہمی کے لیے اس وقت امداد کی ضرورت ہے- |
|
 |
|
سعد ایدھی کے
روپ میں ایک اور ایدھی |
سعد ایدھی کی اس بے غرضی کو دیکھتے ہوئے ایسا
محسوس ہو رہا ہے کہ سعد ایدھی نے اپنے دادا کی جگہ سنبھال لی ہے جن کو کسی
نام و نمود کی خواہش نہ تھی وہ نیکی لوگوں کو دکھانے کے لیے کرنے کے قائل
نہ تھے- اسی طرح سعد بھی انسانیت کے ناتے غریبوں کی مدد کر رہا ہے مگر اس
نے کسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے اپنی اس نیکی کی تشہیر نہیں کی۔ |
|
سعد ایدھی کے روپ میں کراچی کو پھر ایک ایسا
فرزند مل گیا ہے جو آنے والے دور میں اپنے دادا کے نام کو چار چاند لگائے
گا۔ |