مک ڈوول کہتی ہیں کہ صدر کینیڈی کو روز گارڈن بنوانے کی تحریک اس وقت ملی
تھی جب انہوں نے بکنگھم پیلس کا دورہ کیا تھا اور وہ چاہتے تھے کہ وائٹ
ہاؤس کے مغربی حصے میں واقع اوول آفس کے باہر بھی ایک ایسا ہی باغ ہو۔جو
پھولوں اور پودوں سے بہت زیادہ بھرا ہوا ہو۔
موجودہ دور میں لوگ جس روز گارڈن کا نظارہ کرتے ہیں، وہ ایک تبدیل شدہ باغ
ہے۔ اسے 2020 میں خاتون اول ملانیا ٹرمپ نے نیا روپ دیا تھا۔انہیں اس پر
بہت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے وہاں موجود سیب کے 10
درخت کٹوا دیے تھے۔
|