ابھینندن ورتھمان کا طیارہ گرنے کے بعد کیا ہوا تھا؟


Pakistan Information Ministry, ISPRابھینندن ورتھمان کو گرفتاری کے 60 گھنٹے بعد رہا کر کے انڈین حکام کے حوالے کر دیا گیا تھایہ تحریر بی بی سی اردو کی ویب سائٹ پر پہلی مرتبہ 27 فروری 2020 میں شائع کی گئی تھی، جسے آج قارئین کے لیے دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔27 فروری 2019 کو بالاکوٹ کے گاؤں جابہ پر انڈین طیاروں کی بمباری کے ایک دن بعد لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں پاکستان کی فضائیہ نے انڈین جیٹ گرا کر فائٹر پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کو گرفتار کیا تھا۔ابھینندن کو تو چند دن کی قید کے بعد رہائی مل گئی تھی مگر ان کی گرفتاری کیسے عمل میں آئی، انڈین جہاز کے گرنے کے بعد کیا ہوا تھا، یہ بات زیادہ لوگ نہیں جانتے۔ بی بی سی نے ہوڑاں میں ان افراد سے ملاقات کی جو کہ اس تاریخی واقعے کے عینی شاہد تھے۔آگ کا گولہ لائن آف کنٹرول سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع سماہنی کے علاقے ہوڑاں میں پہاڑ کی چوٹی پر بنے گھر کے وسیع و عریض صحن میں چوہدری محمد رزاق فون پر بات چیت میں مصروف تھے کہ انھیں دو دھماکوں کی آواز سنائی دی۔https://www.youtube.com/watch?v=OmXeHpVuzWUایک ہی دن پہلے انڈین فضائیہ کی پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور بالاکوٹ کے قریب بمباری کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ تھے۔چوہدری رزاق کہتے ہیں ’حالات کافی کشیدہ تھے اور صبح سے جہاز اڑنے کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں اس لیے میں نے زیادہ توجہ نہیں دی‘۔اپنے صحن میں بیٹھے چوہدری رزاق نے سامنے اشارہ کر کے بتایا ’تھوڑی دیر بعد مجھے سامنے آسمان میں دھوئیں کا ہیولہ دکھائی دیا۔ جب دھواں نیچے آیا تو آگ کے نارنجی گولے میں بدل گیا۔ میں فوراً بھانپ گیا کہ یہ جہاز کا ملبہ ہے۔‘ یہ بھی پڑھیےبالاکوٹ فضائی حملہ: وہ سوال جن کے جواب نہیں مل سکےبالاکوٹ: جابہ میں ایک برس بعد بھی ان دیکھے خوف کا راجبالاکوٹ حملہ، پاکستانی جواب، انڈین طیارے کی تباہی، پائلٹ کی گرفتاری اور رہائی: کب کیا ہوا؟ابھینندن کا طیارہ گرانے والے افسر کے لیے ستارہ جراتابھینندن کی ڈرامائی گرفتاری کی کہانیBBCپہاڑ کی وہ چوٹی جہاں ابھینندن ورتھمان اپنے طیارے کی تباہی کے بعد پیراشوٹ کی مدد سے اترے تھےوہ کہتے ہیں کہ پہلے تو انھیں یہ شبہ ہوا کہ یہ پاکستان کا جہاز بھی ہو سکتا ہے۔ پھر انھوں نے گردن موڑی تو سامنے پہاڑیوں پر کوئی پیراشوٹ سے اترتا نظر آیا۔ ’میں نے فوراً عبدالرحمان کو فون کیا جن کا گھر اس پہاڑ کے بالکل سامنے تھا جہاں پیراشوٹ اتر رہا تھا اور انھیں کہا کہ فوراً جاؤ اور دیکھو کہ یہ کون ہے۔‘انڈیا یا پاکستان؟ عبدالرحمان نے پیراشوٹ دیکھتے ہی ہاتھ میں پانی کا جگ پکڑا اور تیزی سے پہاڑی چڑھنے لگے۔ ’پہلے تو پیراشوٹ کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ یہ اس درخت پر گر جائے گا۔‘ عبدالرحمان نے پہاڑی چڑھتے ہوئے درخت کی طرف اشارہ کیا۔ پھر پائلٹ نے مہارت سے اس کا رخ موڑا اور آرام سے پہاڑی کے اوپر ہموار زمین پر اتر گیا۔‘ BBCلائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے ہوڑاں میں پاکستان کی فضائیہ نے انڈین جیٹ گرا کر فائٹر پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتمان کو گرفتار کیا تھاعبدالرحمان کے مطابق جب پیراشوٹ بہت نیچے آیا تو اس کی رسی کے ساتھ لگے انڈیا کے جھنڈے سے انھیں یہ پتا چل گیا تھا کہ یہ پائلٹ انڈین ہے اور انھیں بعد میں معلوم ہوا کہ اس کا نام ابھینندن تھا۔ ’ابھینندن نے مجھے دیکھا اور چند قدم نیچے اتر آیا۔ اس کے ہاتھ میں ایک پستول تھا جو اس نے مجھ پر تان دیا اور سوال کیا، یہ انڈیا ہے یا پاکستان۔‘ عبدالرحمان کہتے ہیں کہ ’میں نے کہا انڈیا۔ اس نے سوال کیا کون سا علاقہ۔ میں نے جواب دیا قلعہ۔’یہ سنتے ہی ابھینندن پہاڑی میں بنی ایک چھوٹی سی کھوہ سے کمر ٹکا کر نیم دراز ہو گئے۔ اپنا پستول پیٹ پر رکھا اور دونوں ہاتھ اٹھا کر جے ہند کا نعرہ لگایا۔‘عبدالرحمان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انھوں نے مجھ سے کہا کہ ’میری کمر ٹوٹ گئی ہے، مجھے پانی پلاؤ۔‘اس وقت تک ابھینندن کو یہی اندازہ تھا کہ وہ انڈیا کے کسی گاؤں میں اترے ہیں لیکن اتنی دیر میں ہوڑاں کے دیگر رہائشی بھی پہاڑی کے نیچے جمع ہو گئے تھے جن میں سے کسی نے ’پاکستان زندہ باد‘ اور ’پاک فوج زندہ باد‘ کے نعرے لگا دیے۔BBCعبدالرحمان کہتے ہیں کہ ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھینندن پر چھلانگ لگا کر انھیں قابو کر لیں لیکن ان کے ہاتھ میں پستول ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ارادے سے باز رہےیوں ابھینندن کو خبر ہو گئی کہ وہ انڈیا نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں۔ عبدالرحمان کے مطابق ’وہ فوراً چوکنا ہو گئے۔ انھوں نے اپنی پتلون پر نیچے کی طرف بنی جیب کا بٹن کھولا اور ایک ہاتھ سے ہی چھوٹا سا کاغذ نکال کر اس کی چھوٹا سا تعویذ بنایا اور اسے نگل گئے۔ ’اس دوران ابھینندن نے مسلسل پستول کا رخ میری طرف کیے رکھا۔ پھر ایک اور کاغذنکالا جو کہ بڑا تھا۔ اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کیے اور پھر تیزی سے پہاڑی سے نیچے کی طرف بھاگ گئے۔‘فرار کی کوشش65 سالہ عبدالرحمان کہتے ہیں کہ اس دوران بار بار ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ ابھینندن پر چھلانگ لگا کر انھیں قابو کر لیں لیکن ان کے ہاتھ میں پستول ہونے کی وجہ سے وہ اپنے ارادے سے باز رہے۔ جب وہ نیچے کی طرف بھاگے تو عبدالرحمان اور دیگر دیہاتی ابھینندن کا پیچھا کرنے لگے اور ’کچھ لوگوں نے انھیں روکنے کے لیے ان پر پتھر بھی برسائے‘۔BBCپانی کا نالہ دیکھ کر ابھینندن نے اس میں چھلانگ لگا دی اور دیہاتیوں نے نالے کے گرد گھیرا ڈال دیا اور پھر پاکستانی فوجی موقع پر پہنچ گئےتھوڑی دیر سڑک پر بھاگنے کے بعد اچانک ابھینندن نے اپنا رخ اس جانب موڑ لیا جہاں سے جہاز کے ملبے کا دھواں آسمان پر اٹھتا دکھائی دے رہا تھا۔ تعاقب کرتے لوگ پھر ان کے پیچھے بھاگے۔ ایک جگہ پر پانی کا نالہ دیکھ کر ابھینندن نے اس میں چھلانگ لگا دی اور دیہاتیوں نے نالے کے گرد گھیرا ڈال دیا۔ابھینندن کی گرفتاری کیسے ہوئی؟اسی اثنا میں عبدالرحمان نے اپنے محلے دار محمد رفیق کو فون کیا اور کہا کہ بندوق لے کر نالے پر پہنچو۔ عبدالرحمان کہتے ہیں کہ وہ بندوق لیے نیچے اتر رہے تھے کہ ایک جذباتی نوجوان نے ان سے بندوق چھین لی۔ ’میں نے اسے آواز دی کہ اسے گولی نہیں مارنی۔ اسے زندہ پکڑنا ہے۔‘BBCابھینندن کو تو طیارہ گرنے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا تاہم ان کے جہاز کا ملبہ کئی روز تک ہوڑاں سے ملحقہ کوٹلہ محلے میں پڑا رہامحمد رفیق نے بتایا کہ جب وہ نالے تک پہنچے تو فوجی وہاں آچکے تھے۔ ’ایک فوجی نے پانی میں چھلانگ لگائی اور ابھینندن کو دبوچ لیا۔ فوجی کے ساتھ گاؤں والے بھی پانی میں اتر گئے۔ فوج کو دیکھتے ہی ابھینندن نے پستول نیچے پھینک دیا اور ہاتھ اوپر اٹھا لیے۔ جس کے بعد وہ انھیں گرفتار کر کے گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔‘ابھینندن کو تو طیارہ گرنے کے کچھ ہی دیر بعد حراست میں لے لیا گیا تاہم ان کے جہاز کا ملبہ کئی روز تک ہوڑاں سے ملحقہ کوٹلہ محلے میں پڑا رہا۔ عینی شاہد محمد اسماعیل نے بتایا کہ ’پہلے دن تو دیر تک اس میں آگ لگی رہی اور وقفے وقفے سے دھماکے ہوتے رہے لیکن آگ بجھنے کے بعد دور دور سے لوگ یہ ملبہ دیکھنے آتے رہے اور اس کے پاس تصویریں بنواتے رہے۔‘بعد میں فوج نے یہاں سے ملبہ ہٹا لیا لیکن ابھینندن کے تباہ شدہ جہاز کے کئی چھوٹے ٹکڑے اب بھی اس جگہ پر مل جاتے ہیں جہاں وہ گرا تھا۔۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

’خطے میں سب سے کم مہنگائی‘: تجارتی رکاوٹوں کے باوجود افغانستان کی اقتصادی شرحِ نمو پاکستان سے بہتر کیسے ہے؟

بونڈائی ساحل پر فائرنگ سے 15 افراد ہلاک: مارے جانے والے حملہ آور کے پاس 2015 سے اسلحے کا لائسنس تھا، آسٹریلوی پولیس

احمد ال احمد: بونڈائی میں حملہ آور پر قابو پانے والے ’ہیرو‘ جنھیں ٹرمپ اور نتن یاہو نے بھی خراج تحسین پیش کیا

’برین میپنگ ٹیسٹ‘: پولیس نے چار سال بعد اپنی ہی بیوی کے قاتل کو کیسے پکڑا؟

سڈنی کے ساحل بونڈائی پر ’دہشت گردی‘: حملہ آور باپ بیٹا تھے، ایک حملہ آور ہلاک دوسرا شدید زخمی، 15 عام شہری حملے میں مارے گئے: پولیس

سڈنی کے ساحل بونڈائی پر ’دہشت گردی‘: حملہ آور باپ بیٹا تھے، ایک حملہ آور ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہے، 15 عام شہری حملے میں مارے گئے: پولیس

بونڈائی ساحل پر حملہ: ’دوست نے بتایا تمہاری تصویر وائرل ہے، تمہیں حملہ آور کہا جا رہا ہے‘

سڈنی کے ساحل بونڈائی پر ’دہشت گردی‘: ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 15 ہو گئی، بچوں سمیت 40 زخمی ہسپتال میں زیر علاج

سڈنی کے ساحل بونڈائی پر ’دہشت گردی‘: ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 16 ہو گئی، بچوں سمیت 40 زخمی ہسپتال میں زیر علاج

بونڈائی ساحل پر حملہ: ’یہ میں نہیں ہوں، پلیز اس تصویر کو شیئر نہ کریں‘

وہ لمحہ جب ایک نہتے شخص نے بونڈائی میں حملہ آور پر قابو پا لیا

آسٹریلیا کے بونڈائی ساحل پر یہودی کمیونٹی پر ’دہشت گردانہ‘ حملے میں 11 شہری ہلاک، پولیس نے ابھی تک کسی حملہ آور کی شناخت ظاہر نہیں کی

ماروتی 800، مڈل کلاس انڈینز کے ’خوابوں کی کار‘: جب انڈیا سے معاہدے سے قبل سوزوکی نے پاکستان میں اپنے پلانٹ سے متعلق شکوہ کیا

جھاڑو کا تنکا، نیولا اور ’ناقابلِ تسخیر دروازہ‘: ’صدی کی سب سے بڑی ہیروں کی چوری‘ جو ایک سینڈوچ سے پکڑی گئی

خیبر پختونخوا: جنڈولہ میں شام 6 بجے تک کرفیو نافذ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی