"میری اہلیہ نوجوت کور نے اسٹیج 4 کے کینسر کو صرف 40 دنوں میں شکست دی، اور یہ سب سخت ڈسپلن اور آیورویدک علاج کی بدولت ممکن ہوا۔ ان کی روزمرہ خوراک میں لیموں پانی، کچی ہلدی، سیب کا سرکہ، نیم کے پتے، اور تلسی شامل تھے۔ وہ ہمیشہ جسم کی اندرونی سوزش کم کرنے والی خوراک کھاتی رہیں اور صرف کوکونٹ آئل، کولڈ پریسڈ آئل، یا بادام کا تیل استعمال کرتی تھیں۔ ان کی صبح کی چائے دارچینی، لونگ، گڑ، اور الائچی سے تیار ہوتی تھی۔ لیکن میں سب سے درخواست کرتا ہوں کہ کسی بھی ایسی روٹین کو اپنانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔"
اسٹیج 4 کینسر کا سن کر جہاں زیادہ تر لوگ ہار مان لیتے ہیں، وہیں نوجوت سنگھ سدھو کی اہلیہ نوجوت کور نے اس بیماری کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور صرف 40 دنوں میں صحت یاب ہو کر دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی۔ سدھو کی حالیہ پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ان کی اہلیہ نے آیورویدک طرزِ زندگی اور انتہائی منظم ڈسپلن کے ذریعے اپنی بیماری پر قابو پایا۔
سدھو نے انکشاف کیا کہ ان کی اہلیہ کی خوراک میں قدرتی اشیاء کا خصوصی استعمال کیا جاتا تھا۔ وہ لیموں پانی سے دن کا آغاز کرتیں اور کچی ہلدی، سیب کے سرکے، نیم کے پتوں، اور تلسی کو اپنی غذا کا لازمی حصہ بناتیں۔ یہ سب ان کے جسم کی اندرونی سوزش کو کم کرنے اور مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے میں مددگار ثابت ہوا۔
کھانے کی تیاری میں نوجوت کور نے روایتی تیلوں کو چھوڑ کر صرف کوکونٹ آئل، کولڈ پریسڈ نباتاتی تیل، یا بادام کے تیل کا استعمال کیا۔ سدھو کا کہنا تھا کہ یہ تیل نہ صرف صحت مند ہیں بلکہ بیماری کے خلاف قوتِ مدافعت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
ان کی صبح کا آغاز ایک خاص آیورویدک چائے سے ہوتا تھا، جس میں دار چینی، لونگ، گڑ، اور الائچی شامل ہوتے تھے۔ یہ چائے نہ صرف ذائقے دار ہوتی تھی بلکہ صحت کے لیے بھی بے حد مفید تھی۔
سدھو نے اپنی اہلیہ کے بارے میں کہا کہ ان کی صحت یابی میں سب سے بڑا کردار ان کے ڈسپلن کا تھا۔ نوجوت کور نے اپنی روزمرہ زندگی میں کوئی کوتاہی نہیں کی، اور یہی ان کی سب سے بڑی طاقت ثابت ہوئی۔
سدھو نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ طرزِ زندگی ہر کسی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی۔ کسی بھی نئے طریقے کو اپنانے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کریں تاکہ آپ کی صحت کو کوئی خطرہ نہ ہو۔"
یہ کہانی صرف کینسر سے لڑنے کی نہیں بلکہ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ منظم طرزِ زندگی اور قدرتی اشیاء کا صحیح استعمال زندگی کو ایک نیا رخ دے سکتا ہے۔ نوجوت کور نے نہ صرف بیماری کو شکست دی بلکہ اپنی زندگی کو دوسروں کے لیے ایک مشعلِ راہ بنا دیا۔