Getty Imagesپہلی اننگز میں 150 پر آؤٹ ہونے کے باوجود دوسرے روز کے اختتام تک آپ کی میچ پر گرفت کس حد تک مضبوط ہو سکتی ہے، یہ منظر پرتھ میں بخوبی دیکھا جا سکتا ہے۔انڈیا نے آسٹریلیا کے خلاف دوسری اننگز میں بغیر کوئی وکٹ گنوائے 172 رنز کی شراکت قائم کر لی ہے۔اس ٹیسٹ میچ کے پہلے روز 17 وکٹیں گِرنے کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بلے بازوں کے لیے یہ ایک مشکل پِچ ثابت ہو گی مگر دوسری اننگز میں انڈین اوپنرز یشسوی جیسوال اور کے ایل راہل نے سب اندازے غلط ثابت کیے۔یہ آسٹریلیا میں انڈین اوپنرز کی دوسری سب سے طویل شراکت ہے۔ 1986 میں گواسکر اور سریکانت کے بیچ 191 رنز کی شراکت قائم ہوئی تھی۔دوسرے روز کے آغاز پر آسٹریلیا نے سات وکٹوں کے نقصان پر 67 رنز بنائے ہوئے تھے مگر لنچ بریک تک انڈیا نے بقیہ تین وکٹیں حاصل کیں اور آسٹریلین ٹیم محض 100 رنز بنا سکی۔ کپتان جسپریت بمرا نے پانچ جبکہ ڈیبیو کرنے والے ہرشت رانا نے تین وکٹیں حاصل کی ہیں۔ یوں انڈیا کو میچ میں 50 رنز کی برتری حاصل ہوئی۔بی بی سی اردو اب واٹس ایپ پر: سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریںGetty Imagesلیکن انڈین اوپنرز کے لیے دوسری اننگز میں بلے بازی قدرے آسان ثابت ہوئی ہے۔ جیسوال اور راہل نے دن کے اختتام تک 172 رنز کی شراکت قائم کر کے انڈیا کو میچ میں 218 رنز کی برتری دلا دی ہے۔جیسوال 90 رنز کے ساتھ اپنی سنچری کے قریب ہیں جبکہ راہل نے 62 رنز بنائے ہیں۔انڈیا نے ٹاس جیت کر پرتھ کی باؤنسی اور تیز وکٹ پر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو آسٹریلوی بولرز نے انتہائی نپی تلی بولنگ کرتے ہوئے صرف 150 رنز پر انڈیا کو ڈھیر کر دیا۔انڈیا کی جانب سے نتیش کمار ریڈی نے سب سے زیادہ 41 جبکہ رشبھ پنت نے 37 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی طرف سے جاش ہیزلوڈ نے چار جبکہ مچل سٹارک، پیٹ کمنز اور مچل مارش نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔جواب میں جسپریت بمرا کے آگے آسٹریلوی بلے باز بے بس نظر آئے اور دن کے اختتام تک آسٹریلیا کی سات وکٹیں گِر چکی تھیں۔میچ فکسنگ کے الزامات سے انڈین کرکٹ کو بام عروج پر پہنچانے والے ’گاڈ آف دی آف سائیڈ‘ سورو گنگولی انڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟انڈیا نے ٹیسٹ کرکٹ میں تاریخی زوال کو عروج میں کیسے بدلا؟ مچل سٹارک کو ’سلو بولنگ‘ کا طعنہ، روہت شرما کو چھٹے نمبر پر کھیلنے کا مشورہانڈین بلے بازوں نے دوسرے روز میچ پر گرفت کو مضبوط کیا ہے۔ مچل سٹارک، ہیزل ووڈ اور پیٹ کمنز سمیت دیگر بولرز 57 اوورز کرانے کے باوجود کوئی وکٹ حاصل نہیں کر پائے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی جیسوال اور راہل کی جوڑی کو سراہا گیا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ دونوں نے اپنا فوکس برقرار رکھا اور دو سیشنز میں وکٹ بچائے رکھی۔ جیسوال نے ایک موقع پر سٹارک کو کھیلتے ہوئے انھیں کہا کہ ’گیند سلو آ رہی ہے۔‘ اس تبصرے کی ویڈیو کئی صارفین نے شیئر کی ہے۔ دریں اثنا اس شراکت پر مبصرین کے لیے یہ پہلو بھی دلچسپی کا باعث ہے کہ کپتان روہت شرما دوسرے میچ میں واپسی پر کس نمبر پر کھیلیں گے۔ ایک صارف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’لگتا ہے روہت شرما کو واپس چھٹے نمبر پر کھیلنا پڑے گا۔‘خیال رہے کہ کیریئر کے آغاز میں روہت شرما چھٹے نمبر پر کھیلا کرتے تھے۔ انڈیا کے کپتان روہت شرما بیٹے کی ولادت کے باعث پہلا ٹیسٹ نہیں کھیل رہے جبکہ اوپنر شبمن گِل آسٹریلیا میں ہی زخمی ہونے کے باعث پہلے ٹیسٹ سے باہر ہو گئے۔ ان کی جگہ انڈیا کی جانب سے لوکیش راہل سے اوپننگ کروائی گئی، جبکہ ایک ٹیسٹ کھیلنے والے دیودت پادیکال کو نمبر تین پر کھلایا گیا تھا۔اس کے علاوہ تین ٹیسٹ میچ کھیلے ہوئے دھروو جوریل کو نمبر پانچ جبکہ آلراؤنڈر نتیش کمار ریڈی اور ہرشت رانا کا اس میچ میں ڈیبیو کروایا گیا ہے۔انڈین کرکٹر اجے جدیجہ کس راجہ کے جانشین بنے کہ راتوں رات مالا مال ہو گئے؟احمد آباد کا تاریخی ٹیسٹ میچ: جب عمران خان نے انڈین شائقین کے پتھراؤ پر فیلڈرز کو ہیلمٹ پہنا دیےمیچ فکسنگ کے الزامات سے انڈین کرکٹ کو بام عروج پر پہنچانے والے ’گاڈ آف دی آف سائیڈ‘ سورو گنگولی دنیا کا ’تیز ترین‘ پاکستانی بولر جو صرف پانچ ٹیسٹ میچ ہی کھیل پایاانڈیا نے ٹیسٹ کرکٹ میں تاریخی زوال کو عروج میں کیسے بدلا؟ کروڑوں کا کمرشل ٹائم اور اربوں کی سرمایہ کاری: پاکستان اور انڈیا کا میچ براڈکاسٹرز کے لیے اتنا اہم کیوں ہے؟