مسعود اظہر: ہائی جیکرز کے مطالبے پر انڈین جیل سے رہائی اور پھر عالمی دہشتگردوں کی فہرست تک


AFPمسعود اظہر نے سنہ 1968 میں پاکستان کے شہر بہاولپور میں ایک مذہبی گھرانے میں جنم لیا۔ اُن کے والد طب اور حکمت کے شعبے سے تعلق رکھتے تھےانڈیا کا دعویٰ ہے کہ اس نے پاکستان اور اِس کے زیر انتظام کشمیر میں ’آپریشن سندور‘ کے تحت نو مقامات پر حملے کیے ہیں اور یہ کارروائی پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے ذمہ داران کے خلاف تھی۔انڈیا نے بہاولپور کے علاقے میں مسجد سبحان اللہ کو ہدف بنانے کا دعویٰ کیا ہے جسے انڈین حکام کی جانب سے کالعدم تنظیم جیش محمد کا ایسا مرکز قرار دیا گیا ہے جہاں ’شدت پسندوں کی بھرتی، عسکری اور نظریاتی تربیت‘ کی جاتی تھی۔انڈین دعوؤں کے برعکس پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق بہاولپور کے قریب احمد پور شرقیہ میں مسجد سبحان اللہ کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہاں پر 13 افراد ہلاک ہوئے۔ فوجی ترجمان کے مطابق ہلاک شدگان میں تین سال عمر کی دو بچیاں بھی ہیں جبکہ مرنے والوں میں سات خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔ترجمان کے مطابق احمد پور شرقیہ میں مسجد سبحان اللہ پر ہوئے حملے میں 37 افراد زخمی ہوئے جن میں نو خواتین اور 28 مرد شامل ہیں۔ فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے پاکستان میں مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے اور جن مقامات کو نشانہ بنایا گیا وہاں صرف معصوم لوگ، عام شہری اور بچے تھے۔انڈیا کی جانب سے بہاولپور میں ’جیش محمد کے مرکز‘ کو نشانہ بنانے کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ آخر کالعدم تنظیم جیش محمد کیا ہے اور اس کے سربراہ اور اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی دہشت گروں کی فہرست میں شامل کیے جانے والے ’مولانا مسعود اظہر‘ کون ہیں؟مسعود اظہر کون ہیں؟Getty Imagesمسعود اظہر نے سنہ 1968 میں پاکستان کے شہر بہاولپور میں ایک مذہبی گھرانے میں جنم لیا۔ اُن کے والد طب اور حکمت کے شعبے سے تعلق رکھتے تھے۔ابتدائی تعلیم کے بعد مسعود اظہر نے مزید تعلیم جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی سے حاصل کی اور وہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ جامعہ بنوریہ ہی میں استاد مقرر ہوئے۔’رسائل جہد‘ میں مسعود اظہر کے قریبی سمجھے جانے والے مولانا طاہر حمید لکھتے ہیں کہ افغان جہاد کے دوران سنہ 1989 میں مسعود اظہر اپنے چند دیگر رفقا کے ساتھ مجاہدین کے حالات دیکھنے تین روز کے لیے افغانستان گئے لیکن پھر وہاں انھوں نے جہاد کی 40 روزہ تربیت مکمل کی اور مستقل جہاد میں رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔انڈین تحقیقاتی ادارے ’سی بی آئی‘ کو تفتیش کے دوران دیے گئے ایک بیان میں مولانا مسعود اظہر نے بتایا تھا کہ حرکت المجاہدین میں شمولیت کے بعد انھیں عسکری تربیت کے لیے افغانستان بھیج دیا گیا تھا، تاہم کمزور جسامت کی وجہ سے وہ 40 روزہ لازمی جہاد کورس مکمل نہ کر سکے تھے۔مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟’میزائل گرنے کے بعد ایسا محسوس ہوا جیسے آسمان سُرخ ہو گیا‘پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟’صحافت‘ کی طرف رُخافغانستان سے واپسی کے بعد مسعود اظہر کراچی کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، کھپرو، نواب شاہ سمیت دیگر علاقوں میں جہاد کی دعوت دیتے رہے۔ اپنے نقطۂ نظر کو بیان کرنے اور جہاد کی تشہیر کے لیے انھوں نے صحافت کا سہارا بھی لیا اور اُن کی جانب سے سنہ 1990 میں جنوری میں ماہنامہ ’صدائے مجاہد‘ کا پہلا شمارہ جاری ہوا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ کالعدم حرکت المجاہدین کے زیر اثر تھا۔مسعود اظہر نے 30 سے زیادہ کتابیں تحریر کی ہیں جو جہاد اسلامی، تاریخ اور جہادی تربیت و انتظام کاری کے بارے میں ہیں۔ انھوں نے افغانستان جہاد کی اہمیت پر اپنی ایک کتاب میں لکھا کہ افغانستان میں اچانک جہاد شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے قدیم اسلامی تحریکیں منظم ہو گئیں اور مزید نئی طاقتور تنظیمیں وجود میں آ گئیں۔AFPمسعود اظہر عالمی جہاد کے قائل تھے۔ انھوں نے انڈیا، بنگلہ دیش، سعودی عرب اور زیمبیا کے علاوہ برطانیہ کے بھی دورے کیے اور ایسے ہی دورے کے دوران انھیں سنہ 1994 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گرفتار کر لیا گیاانڈیا میں گرفتاری اور رہائیمسعود اظہر عالمی جہاد کے قائل تھے۔ انھوں نے انڈیا، بنگلہ دیش، سعودی عرب اور زیمبیا کے علاوہ برطانیہ کے بھی دورے کیے اور ایسے ہی دورے کے دوران انھیں سنہ 1994 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں گرفتار کر لیا گیا، اُن پر انڈیا نے دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔دوران حراست انڈین انٹیلی جنس ایجنسی سی بی آئی کو دیے گئے بیان میں مسعود اظہر نے بتایا تھا کہ انھیں انڈیا اس لیے بھیجا گیا تھا تاکہ وہ وہاں پر’جہاد‘ کے حوالے سے زمینی حقائق کا جائزہ لے سکیں اور اس مقصد کے لیے وہ پہلے بنگلہ دیش گئے اور وہاں سے پرتگالی پاسپورٹ پر دہلی پہنچے تھے۔مسعود اظہر کا نام شدت پسندی کے افق پر اُس وقت ابھرا جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سنہ 1995 میں چھ غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کر لیا گیا۔ اغوا کار گروپ نے اپنا نام ’الفاران‘ بتایا اور مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا جسے انڈین حکومت نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد عام رائے یہی ہے کہ پانچ سیاحوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب رہا۔اس کے بعد 24 دسمبر 1999 کو کھٹمنڈو سے دلی جانے والے انڈین ایئر لائن کے طیارے کو اغوا کر لیا گیا، اس طیارے کو قندھار میں اُتارا گیا جہاں طالبان کی حکومت تھی۔ہائی جیکروں نے طیارے میں سوار 155 مسافروں کی رہائی کے بدلے مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ کیا اور طویل مذاکرات کے بعد مسعود اظہر کے ساتھ دو مزید شدت پسندوں عمر سعید شیخ اور مشتاق زرگر کو رہائی ملی۔جیش محمد کا قیامانڈیا میں گرفتاری سے قبل مسعود اظہر حرکت المجاہدین میں شامل تھے۔ انھوں نے رہائی کے بعد کراچی میں ’جیش محمد‘ کے قیام کا اعلان کیا۔سنہ 2019 میں پاکستان میں شدت پسند تنظیموں کے ماہر صحافی سبوخ سید نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ کالعدم سپاہ صحابہ کے مقتول سربراہ اعظم طارق بھی جیش کے قیام میں مسعود اظہر کے ساتھ ساتھ تھے جس کی وجہ سے حرکت المجاہدین کے امیر فضل الرحمان خلیل اور مسعود اظہر کے درمیان اختلاف پیدا ہو گئے۔جیش محمد نے حرکت المجاہدین کے کئی کیمپوں اور دفاتر پر قبضہ کر لیا اس قبضے میں کالعدم سپاہ صحابہ بھی شریک کار تھی اس کے علاوہ مسعود اظہر کو شدت پسندوں میں مؤثر سمجھی جانے والی اسلام آباد کی لال مسجد کی بھی مکمل حمایت حاصل رہی۔مسعود اظہر اور جیش محمد پر الزامات کی تاریخGetty Imagesانڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں بادامی باغ کے قریب فوجی ہیڈ کوارٹر پر 19 اپریل سنہ 2000 میں کار خودکش بم حملہ کیا گیا۔ تحریکِ کشمیر کی تاریخ میں یہ پہلا خودکش حملہ تھا۔ انڈین حکام نے اس کا ذمہ دار جیش محمد کو قرار دیا۔اگلے ہی سال اکتوبر میں انڈیا کے زیرانتظام جموں و کشمیر اسمبلی اور دسمبر سنہ 2001 میں دہلی میں انڈین پارلیمان پر حملہ کیا گیا اور ان کارروائیوں میں جیشِ محمد اور اس کے سربراہ مسعود اظہر کا نام لیا گیا۔سنہ 2016 میں انڈیا اور پاکستان کے سرحدی علاقے پٹھان کوٹ میں ایئر بیس پر حملے کے بعد جیش محمد اور اس کے سربراہ کا نام دوبارہ منظر عام پر آیا۔اس کے بعد انڈیا نے سنہ 2016 میں مزار شریف میں انڈین قونصل خانے اور انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے اُڑی میں فوج کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پر حملے کا ذمہ دار بھی جیش محمد کو ہی قرار دیا۔اس کےتین سال بعد سنہ 2019 میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پلوامہ میں خودکش حملے کے بعد دوبارہ جیشِ محمد اور مسعود اظہر کا نام سامنے آیا تھا۔مسعود اظہر کا نام عالمی دہشت گردوں کے فہرست میںانڈین پارلیمان پر حملے کے بعد امریکہ نے جیش محمد کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم ایف ٹی او کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔ اس کے بعد انڈیا کی کوشش رہی کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے جیش محمد اور مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے تاہم چین اس کوشش کو ویٹو کرتا رہا۔تاہم پلوامہ حملے کے تناظر میں یکم مئی 2019 کو اقوامِ متحدہ نے پاکستانی شدت پسند تنظیم جیشِ محمد کے سربراہ مسعود اظہر کا نام عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیا۔اس سے قبل سنہ 2002 میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں جیش محمد پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن بعد میں یہ تنظیم الفرقان کے نام سے سرگرم رہی اور اس نے الرحمت ٹرسٹ کے نام سے فلاحی تنظیم بھی بنائی۔حکومت اور جیش میں تعلقات میں کشیدگی کے بعد جنرل پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں جیش محمد کا نام بھی سامنے آیا۔ ایف آئی اے کے مطابق اسے جیش محمد کے سات ملزمان مطلوب ہیں جو پرویز مشرف پر حملے کے علاوہ پولیس ٹریننگ سکول اور پی اے ایف بس پر حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں ملوث ہیں۔’مسعود اظہر اتنے بیمار ہیں کہ اٹھ نہیں سکتے‘یاد رہے کہ انڈین حکام نے 1999 میں انڈین ایئر لائن کے اغوا کا مقدمہ مسعود اظہر کے چھوٹے بھائی عبدالرؤف اصغر اور قریبی رشتے دار یوسف اظہر اور دیگر کے خلاف دائر کیا تھا۔صحافی سبوخ سید نے سنہ 2019 میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ مولانا مسعود اظہر کے چار بھائی ہیں۔ ان میں سب سے بڑے مولانا ابراہیم، ان سے چھوٹے عبدالرؤف اصغر، تیسرے نمبر پر خود مسعود اظہر ہیں، ان کے بعد طلحہ السیف ہیں اور سب سے چھوٹے بھائی حماد اظہر ہیں۔اکتوبر 2018 میں انڈیا کے زیر اہتمام کشمیر میں انڈین فوج کے ساتھ جھڑپ میں ایک نوجوان مارا گیا تھا۔ انڈین حکام نے اس کا نام محمد عثمان ظاہر کیا اور دعویٰ کیا تھا کہ وہ مسعود اظہر کے بڑے بھائی ابراہیم کا بیٹا تھا۔ اس سے قبل طلحہ رشید نامی نوجوان کو ہلاک کیا گیا اس کو بھی مولانا مسعود کا قریبی رشتے دار بتایا گیا تاہم خاندان نے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔انڈیا بارہا پاکستان سے مسعود اظہر اور ان کے بھائی عبدالرؤف اصغر کی حوالگی کا مطالبہ کرتا رہا ہے اور پلوامہ واقعے کے بعد یہ مطالبہ دوبارہ دہرایا گیا تھا تاہم اس وقت کے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی ٹی وی سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسعود اظہر اتنے بیمار ہیں کہ بستر سے اٹھ بھی نہیں سکتے۔پاکستان میں شدت پسندی کے امور پر تحقیق کرنے والے صحافی ماجد نظامی کے مطابق مسعود اظہر انڈیا کی جانب سے سب سے زیادہ مطلوب شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قانونی طور پر پاکستان میں درج کسی ایف آئی آر میں اُن کا نام نہیں ہے، تاہم مشرف دور میں اور اس کے بعد پٹھان کوٹ حملے کے بعد انھیں حفاظتی تحویل میں لیا گیا تھا لیکن وہ کسی ایف آئی آر کی بنیاد پر نہیں تھا۔مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟مسعود اظہر دہشتگرد قرار، کس کو کتنا فائدہ، کتنا نقصان؟جہادی تنظیموں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا صرف دکھاوا ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

کراچی کے علاقے ملیر میں دھماکے کی اطلاع۔۔ پولیس، ریسکیو اور سیکیورٹی اداروں کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی

مُکا دِکھا کر بھارت کو للکار دیا۔۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری واہگہ بارڈر پہنچ گئے! دشمن کو کیا دو ٹوک پیغام دیا؟

پاکستان نے بھارت کا کتنے ارب روپے کا نقصان کردیا؟ صدیوں یاد رکھے گا

لاہور سمیت 5 شہروں میں بھارتی ڈرونز کا حملہ۔۔ پاک فوج نے جاسوس ڈرون مار گرائے

پاکستان کا انڈیا کے 25 ڈرونز گرانے کا دعویٰ، انڈین وزیر خارجہ کا فوجی حملے کی صورت میں سخت جواب دینے کا اعلان

پاکستان کا انڈیا کے 12 ڈرونز گرانے کا دعویٰ، انڈین وزیر خارجہ کا فوجی حملے کی صورت میں سخت جواب دینے کا اعلان

پاکستان کا انڈیا کی ڈرونز کی مدد سے دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ: ’لاہور میں چار فوجی زخمی، چھور میں ایک شہری ہلاک ہوا‘

سر کٹی لاش پر تحریر پیغام، مغوی غیرملکی سیاح اور مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ: پہلگام کے قریب 30 برس قبل پیش آنے والا واقعہ جو آج بھی ایک معمہ ہے

پاکستان انڈیا کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کو کیوں نہیں روک پایا؟

آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان۔۔ محمکہ موسمیات نے کراچی سمیت سندھ بھر کو خوشخبری سنا دی

متعدد ایئر پورٹس شام 6 بجے تک بند۔۔ ترجمان پی اے اے نے مسافروں کو کیا اہم ہدایات کیں؟

پاکستان اب تک 25 اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز گرا چکا۔۔ پاک فوج، دشمن کو منہ توڑ جواب دے ہی ہے ! آئی ایس پی آر

انڈیا نے بدھ کے روز بھی چند شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، یہ حساب ہمیں چکانا ہو گا: خواجہ آصف

گھر میں دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں۔۔ علی ظفر نے لاہور میں بھارتی دھماکوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا

انڈیا کے فضائی حملوں کا پاکستان کیسے جواب دے گا اور کیا جوابی کارروائی اب ناگزیر ہو چکی؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی