
امریکی انٹیلی جنس زرائع کے مطابق اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران نے گزشتہ ماہ آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی تیاری کرلی تھی۔ ان کا دعوی ہے کہ ایران نے گزشتہ ماہ خلیج فارس میں بحری جہازوں پر بارودی سرنگیں لوڈ کی تھیں۔
آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کے حوالے سے بات کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے دراصل یہ ہے کیا ،اور اس کی اہمیت کیوں ہے، آبنائے ہرمز ایران اور عمان کے درمیان واقع ہے، یہ خلیج فارس کو خلیج عمان اور بحیرہ عرب سے ملاتی ہے۔ آپ آبنائے ہرمزکو دنیا کی سب سے اہم تیل کی چوکی بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ اس سے تیل کی ایک بڑی مقدار گزرتی ہے۔ آبنائے ہرمز اپنے تنگ ترین مقام پر تقریباً 161 کلومیٹر لمبی اور 33 کلومیٹر چوڑی ہے، دونوں سمتوں میں شپنگ لین صرف تین کلومیٹر چوڑی ہیں۔
آبنائے ہرمزسے روزانہ تقریباً 20 ملین بیرل تیل اور تیل کی مصنوعات کی نقل و حرکت ہوتی ہے۔ یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق، 2022 میں اوسطاً 21 ملین بیرل تیل روزانہ آبنائے ہرمز سے گزرتا ہے، جو کہ عالمی خام تیل کی تجارت کا تقریباً 21 فیصد ہے۔
اوپیک کے ارکان سعودی عرب، ایران، متحدہ عرب امارات، کویت اور عراق اپنا زیادہ تر خام تیل اس آبنائے سے برآمد کرتے ہیں، خاص طور پر ایشیا کو۔ اس کے علاوہ دنیا کی مائع قدرتی گیس (LNG) کا ایک تہائی حصہ اس آبی گزر گاہ سے گزرتا ہے۔آپ اسے دنیا کے تیل کی تجارت کی شریان بھی کہہ سکتے ہیں۔
اگر ایران آبنائے ہرمز میں کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی یا حرکت کرکے تیل کی ترسیل بند کرتا ہے توتیل کی قیمتوں کو "100 ڈالر فی بیرل سے کہیں زیادہ آگے" دھکیلا جاسکتا ہے۔
آبنائے بند ہونے کی صورت میں خلیجی ممالک سے پیٹرول درآمد نہ کرنے والے ممالک بھی متاثر ہوں گے کیونکہ سپلائی میں بڑی کمی سے عالمی منڈی میں فی بیرل قیمت بڑھ جائے گی۔
یاد رہے کہ آبنائے ہرمز سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے یومیہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے۔
اگر آبنائے ہرمز کو بندش کا سامنا کرنا پڑا تو اسرائیل کو براہ راست تو نہیں لیکن امریکہ اور اس کے سہولت کار ممالک کی معیشت ضرور متاثر ہوگی۔