ڈیڈ سی، دنیا کا پُراسرار و حیرت انگیز سمندر جس میں کوئی ڈوب نہیں سکتا


ویسے تو پانی کو زندگی کی علامت کہا جاتا ہے مگر یہ ندی کا ہو، نہر، دریا، سمندر کا پھر ’چُلو بھر‘ موت کے ساتھ بھی اس کا گہرا تعلق نکلتا ہے تاہم دنیا میں ایک ایسا سمندر بھی موجود ہے جس کے نام کا مطلب ہی ’موت‘ ہے مگر کوئی اس میں ڈوبنا بھی چاہے تو نہیں ڈوب سکتا۔اس کی وجہ کیا ہے لیکن اس سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ یہ کہاں پہ ہے اور اس میں مزید کون کون سے راز چھپے ہیں۔انگریزی ویب سائٹ سائنس سائٹ اور بریٹینکا ڈاٹ کام پر اس حوالے سے کافی تفصیل بتائی گئی ہے۔یہ نسبتاً کم بڑا سمندر ہے اسی لیے اس کے لیے  ’سی‘ یا بحیرہ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جبکہ بڑے سمندر کے لیے انگریزی میں اوشن اور اردو میں ’بحر‘ کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔قدرت کا حیرت انگیز نمونہڈیڈ سی فسلطین، اردن اور اسرائیل کے درمیان واقع ہے۔ اس کو دنیا کا سب سے نشیبی مقام بھی کہا جاتا ہے، یہ سطح سمندر سے تقریباً ساڑھے 14 ہزار فٹ نیچے ہے۔ اس لیے بارشوں کا پانی یہاں پر جمع تو ہوتا رہتا ہے مگر وہاں سے کہیں جاتا نہیں سوائے اس کے کہ بخارات میں تبدیل ہو کر اڑ جائے اور یہ عمل صدیوں سے جاری ہے۔اسی وجہ سے نیچے صرف نمکیاتی مادہ اور کچھ معدنیات رہ گئی ہیں اور ان کے باعث اس کا پانی اس حد تک کثیف ہے کہ اس میں کسی جاندار چیز کا زندہ رہنا ناممکن ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بحیرہ مردار میں بے تحاشا نمک اور دوسری معدنیات موجود ہیں (فوٹو: شٹر سٹاک)یہی وجہ ہے کہ وہاں پر کوئی مچھلی پائی جاتی ہے نہ کوئی پودے، ہاں سائنسدانوں کو کچھ ایسے بیکٹیریا ضرور ملے ہیں جو اس قسم کے ماحول کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اسی خصوصیت کی بنا پر ہی اس کو ڈیڈ سی یا بحیرہ مردار کہا جاتا ہے یعنی وہ مقام جہاں زندگی اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔یہ 40 میل سے زائد کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی ایک ہزار دو سو 40 فٹ تک ہے۔ اس کی چوڑائی تقریباً 11 میل تک ہے۔سیاحت اور ’علاج‘ ساتھ ساتھیہ سیاحت کے مقام کے طور پر بھی کافی مشہور ہے اور دنیا بھر سے لوگ اس کی سیر کے لیے آتے ہیں، چونکہ پانی میں نمک اور معدنیات کی کافی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے اس لیے لوگ کچھ بیماریوں کے علاج کے لیے بھی یہاں آتے ہیں۔سیاح اس میں نہانے کے علاوہ وہاں کی مٹی کو بھی جسموں پر لگا کر ساحل پر لیٹے رہتے ہیں اور اس کو صحت کے لیے اچھا عمل قرار دیا جاتا ہے۔ڈیڈ سی ایک سیاحتی مقام بھی ہیں اور لوگ بڑی تعداد میں وہاں سیر کے لیے جاتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)اس میں انسان کیوں نہیں ڈوبتے؟صدیوں سے چلے آنے والے اس سلسلے کے بارے میں ماضی میں کافی دیومالائی کہانیاں بھی مشہور رہی ہیں تاہم سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق ایک ساننسی وجہ سے ہے۔اس کو کھارے پانی کا سمندر بھی کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہی ہے کہ اس کے پانی میں بے تحاشا نمک شامل ہے اور ہر ایک کلوگرام پانی میں ساڑھے تین سو گرام تک نمک ہوتا ہے جس سے ہر لیٹر پانی کی کثافت ایک اعشاریہ 24 کلوگرام تک ہوتی ہے۔انسان کے خلیوں کی اوسط کثافت ایک لیٹر میں ایک کلوگرام سے کچھ اوپر ہوتی ہے جو کہ بحیرہ مردار کی پانی کی کثافت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی طور پر انسانی جسم کا وزن نمکین پانی کی کثافت سے کافی کم ہوتا ہے، اس لیے جب بھی کوئی پانی میں اترتا ہے تو بھلے وہ کتنے ہی گہرے مقام پر کیوں نہ ہو وہ ڈوبتا نہیں بلکہ چھلانگ کے وقت ڈوبنے کے بعد بھی فوراً اسی طرح سطح پر آ جاتا ہے جیسے وہ کسی ٹیوب پر بیٹھا ہو یا لائف جیکٹ پہنی ہوئی ہو۔اس لیے وہاں جانے والے لوگ پانی کی سطح پر لیٹ کر باتیں کرتے یا کتابیں پڑھتے رہتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیڈ سی کے پانی کی سطح میں مسلسل کمی آ رہی ہے اور اردگرد کا ایریا خشک ہو رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)چند دیگر خصوصیاتاس کے اردگرد ایسے تاریخی اور مذہبی مقامات موجود ہیں جو سیاحوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہیں جبکہ ایسی متعدد غاریں بھی واقو ہیں جو زمانہ قدیم کی یاد دلاتی ہیں۔ وہاں جانے والے سیاح ان کی سیر بھی کرتے ہیں۔یہیں پر ’مسادا‘ نام کا وہ تاریخی قلعہ بھی موجود ہے جہاں صہیونی باغیوں اور رومن فوجوں کے درمیان تاریخی جنگ بھی ہوئی تھی۔ اس مقام کو یونیسکو کی جانب سے عالمی ورثہ بھی قرار دیا گیا ہے۔اس کے اردگرد کا علاقہ ارضیاتی طور پر فعال ہے یہاں پر اکثر آنے والے زلزلوں کی وجہ سے نمک کی غیرمعمولی چٹانیں اور وادیاں بن چکی ہیں۔ڈیڈ سی کے پانی میں نمک کے علاوہ میگنیشیم، سوڈیم، برومائڈ اور دوسری معدنیات بھی پائی جاتی ہیں، جن کو بعض امراض کے علاج کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ وہاں جا کر لیٹنے یا پھر کی سطح پر تیرنے سے جوڑوں کے درد اور اوسٹیوپوروسس سے بھی شفا ملتی ہے۔ان چیزوں کو خون کی گردش کو بڑھا کر سوزش اور تناؤ کو کم کرنے کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔وہاں جانے والے سیاح اپنے جسموں پر مٹی مَلتے ہیں اور اس عمل کو صحت کے لیے بہتر قرار دیا جاتا ہے (فوٹو: سٹاک فوٹوز)آب و ہوابحیرہ مردار جس طرح خود پوری دنیا سے الگ ہے اسی طرح وہاں کا موسم بھی کافی منفرد ہے۔ گرمیوں میں موسم کافی گم اور سردیوں میں کافی کم سرد ہوتا ہے جبکہ وہاں بارش بھی کافی کم ہوتی ہے۔ یہاں کہ فضا آکسیجن اور معدنیات کے اثرات سے بھرپور ہے جس کے بارے میں کچھ صحت کے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سانس سے متعلق جسم کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔اپنے منفرد محل وقوع اور مناظر کی وجہ سے جہاں ڈیڈ سی سیاحوں میں مشہور ہے وہیں فلم اور ٹی وی پروڈیوسرز کے لیے بھی بہت کشش رکھتا ہے اس لیے ایسی کئی فلمیں، ٹی وی ڈرامے اور شوز سامنے آ چکے ہیں جن کی شوٹنگ اسی ایریا میں ہوئی۔اس سلسلے میں سب سے اہم ’دی ممی ریٹرنز‘ اور ’ہوم لینڈ‘ کو سمجھا جاتا ہے۔شارک یا کسی دوسری مخلوق کا خطرہ نہیںاس کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ وہاں جاتے ہوئے آپ کو کسی خطرناک مخلوق سے سامنا ہونے کا خدشہ نہیں رہتا جیسا کسی اور سمندر میں سفر کے وقت شارک مچھلی یا کسی دوسری مخلوق سے پالا پڑنے کا احتمال ہو سکتا ہے تاہم یہاں پر ایسا کوئی خطرہ موجود نہیں ہے کیونکہ یہاں کوئی جاندار زندہ رہ ہی نہیں سکتا۔ڈیڈ سی کے اردگرد کئی تاریخی اور مذہبی مقامات بھی موجود ہیں (فوٹو: ڈیڈ سی ڈاٹ کام)بعض ماہرین کا اصرار ہے کہ اس کو بحیرہ کے بجائے ایک نمکین جھیل کہا جائے جس کا پانی عام سمندر کے پانیوں سے 10 گنا زیادہ نمکیات رکھتا ہے۔ ارضیاتی ماہرین کا اندازہ ہے کہ ڈیڈ سی میں تقریباً 37 ارب ٹن سوڈیم کلورائیڈ موجود ہے۔کیا اس کی سطح کم ہو رہی ہے؟کچھ برس سے ماہرین نے نوٹ کیا ہے کہ بحیرہ مردار کی سطح میں مسلسل کمی آرہی ہے جس کو تشویشناک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کے اردگرد تیزی سے خشکی بڑھ رہی ہے جہاں بڑے بڑے گڑھے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ گڑھے کبھی پانی سے بھرے رہتے تھے اور لوگ ان میں بھی بغیر کسی خوف کے چھلانگ لگا دیا کرتے تھے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید عالمی خبریں

دوران پرواز مسافر کا فلائٹ اٹینڈنٹ پر حملہ، ایمرجنسی دروازہ کھولنے کی کوشش

امریکہ: ہالی وڈ کے علاقے میں ایک شخص نے ہجوم پر گاڑی چڑھا دی، 28 افراد زخمی

’کم لاگت بہتر کوالٹی‘، نیٹ فلکس کا سائنس فکشن سیریز میں پہلی مرتبہ اے آئی کا استعمال

ڈیڈ سی، دنیا کا پُراسرار و حیرت انگیز سمندر جس میں کوئی ڈوب نہیں سکتا

’پاکستان اور انڈیا کی جنگ کے دوران پانچ طیارے گرائے گئے‘: امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ اور کانگریس کا مودی سے سوال

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں انڈین نژاد شہریوں کا گینگ گرفتار، عمرقید کا سامنا

پاکستان انڈیا تنازع کے دوران پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے گئے، صدر ٹرمپ

پاکستان انڈیا تنازع کے دوران پانچ طیارے مار گرائے گئے، صدر ٹرمپ

میرا خیال ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے تنازعے میں پانچ طیارے گرائے گئے تھے، صدر ٹرمپ

چائے پیئیں اور شیر کے بچوں سے گلے ملیں، چینی ریسٹورنٹ کی پیش کش تنقید کی زد میں

روسی فوجیوں کو قتل کرو اور پوائنٹس کماؤ: یوکرین کی نئی سکیم جس نے خون ریز جنگ کو کسی گیم میں تبدیل کر دیا

’فُل ٹائم کلر، پارٹ ٹائم انفلوئنسر‘، ہسپتال میں گھس کر قتل کرنے والے توصیف بادشاہ کون ہیں؟

’فُل ٹائم کلر، پارٹ ٹائم انفلونسر‘، ہسپتال میں گھس کر قتل کرنے والے توصیف بادشاہ کون ہیں؟

دس ماہ بعد کابل کے لیے دوسری پرواز، مزید 81 افغان شہری جرمنی سے بے دخل

صدر ٹرمپ کے پاؤں پر سوجن اور ہاتھوں پر نیل، ’بیماری خطرناک نہیں‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی