
ویڈیو سٹریمنگ پلیٹ فارم نیٹ فلکس نے پہلی مرتبہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس یعنی مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اپنا ایک شو پروڈیوس کیا ہے۔برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق نیٹ فلکس کے چیف ایگزیکٹو ٹیڈ سرانڈوس نے بتایا کہ سائنس فکشن سیریز ’دا ایتھرناٹ‘ میں پہلی مرتبہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے بننے والی ویڈیوز کا استعمال کیا گیا ہے۔ٹیڈ سرانڈوس کے خیال میں اے آئی کی مدد لیتے ہوئے فلمیں اور پروگرام کم قیمت اور اچھی کوالٹی میں تیار کیے جا سکتے ہیں۔’ہمیں پورا یقین ہے کہ اے آئی سے کریئیٹر کے لیے نہ صرف کم قیمت میں بلکہ بہتر فلمیں اور سیریز بنانے کے شاندار مواقع پیدا ہوئے ہیں۔‘انہوں نے سائنس فکشن سیریز دا ایتھرناٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اے آئی ٹولز کے ذریعے غیرمعمولی رفتار کے ساتھ بہترین نتائج حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بلکہ ویژول افکیٹس کا سیکونس روایتی ٹولز کے مقابلے میں دس گنا تیزی کے ساتھ مکمل کیا گیا۔‘چیف ایگزیکٹو ٹیڈ سرانڈوس نے مزید کہا کہ اے آئی ٹولز کے استعمال سے کئی گنا کم لاگت میں شو کی فنڈنگ ممکن ہوئی۔دوسری جانب اے آئی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے وابستہ لوگوں کو خدشہ ہے کہ کہیں وہ اپنی نوکریاں کھو نہ بیٹھیں۔خیال رہے کہ سال 2023 میں اے آئی کے استعمال کے خلاف ہالی وڈ اداکاروں اور فلم لکھاریوں نے ہڑتال کی تھی۔پانچ ماہ تک جاری رہنے والی لکھاریوں کی ہڑتال کے بعد سٹوڈیوز، کمپنیوں اور مصنفین کے درمیان ایک عارضی معاہدہ طے پا گیا تھا جس کے تحت مصنوعی ذہانت کے سکرپٹ لکھنے میں عمل دخل کے حوالے سے اقدامات کا فیصلہ ووٹ کے ذریعے ہو گایہ ہڑتال نیٹ فلیکس جیسے سٹریمنگ پلیٹ فارمز سے جڑے معاشی مسائل، مصنفین کے لیے کام کے کم ہوتے مواقع اور دیگر معاملات کے حوالے سے تھی تاہم مصنوعی ذہانت کے استمعال نے مصنفین کی نہ صرف تشویش میں اضافہ کیا بلکہ ایک لحاظ سے انسانی صلاحیت اور مشینی استطاعت کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کیا تھا۔ان خدشات کے جواب میں ٹیڈ سرانڈوس نے کہا کہ ’حقیقت میں یہ لوگ ہی ہیں جو بہتر ٹولز کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔۔۔ میرے خیال میں یہ ٹولز کریئیٹرز کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہے ہیں کہ ان سے سٹوری ٹیلنگ کے طریقوں میں وسعت آ رہی ہے۔‘