
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے وزارت توانائی کے اعتراض کے باوجود کے الیکٹرک کے لیے ملٹی ایئر ٹیرف 2023 تا 2030 جاری کر دیا ہے، جس کے تحت بنیادی ٹیرف میں 6.15 روپے فی یونٹ اضافہ کر کے اسے 39.97 روپے فی یونٹ کر دیا گیا ہے، جس سے عام صارفین پر ناقابل برداشت مالی بوجھ پڑے گا۔
کراچی کے صارفین، جن میں اکثریت متوسط اور غریب طبقے کی ہے، اب مہنگی ترین بجلی خریدنے پر مجبور ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق ٹیرف میں 6.15 روپے فی یونٹ اضافہ ہونے سے فی گھرانہ ماہانہ بل میں 700 سے 1500 روپے تک کا اضافہ متوقع ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے نیپرا کے اس فیصلے کو "غیر دانشمندانہ" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے بجلی کے قومی نرخوں میں تضاد پیدا ہوگا۔
وزیر توانائی اویس لغاری کے مطابق یہ آئی پی پیز جیسا منافع بخش ماڈل کے الیکٹرک کو دیا گیا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے نیپرا کی جانب سے کے الیکٹرک کے ملٹی ایئر ٹیرف (2023-2030) کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کراچی کے عوام پر ظلم ہے، جو پہلے ہی کے الیکٹرک کی نااہلی، بدترین لوڈشیڈنگ، اور مہنگی ترین بجلی کی قیمت چکا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی، وفاقی حکومت، اور دیگر فریقین کی جانب سے جمع کرائی گئی نظرثانی کی درخواستوں کو سننے کے بجائے نیپرا نے کے الیکٹرک کو آئی پی پیز (IPPs) کی طرز پر منافع بخش اور من مانی سہولیات فراہم کر دی ہیں، حالانکہ کے الیکٹرک نہ تو IPP ہے، نہ ہی 2002 پاور پالیسی کے تحت آتی ہے۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کو ڈالر میں منافع لینے کی اجازت دے دی ہے، جو غیر قانونی اور غیر منصفانہ ہے کیونکہ کمپنی نے کوئی نئی غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں کی۔ جعلی اور مبالغہ آمیز سرمایہ کاری کے تخمینے پیش کیے گئے جنہیں بغیر تحقیقات کے منظور کر لیا گیا۔
نیپرا نے خود تسلیم کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی وصولی 91.5 فیصد تک گر چکی ہے اور اگلے سال مزید کم ہونے کا امکان ہے، اس کے باوجود کمپنی کو 92.76 فیصد وصولی کی بنیاد پر نقصان کی تلافی کی اجازت دی گئی ہے۔ اس غیر منصفانہ رعایت کا بوجھ ان ایماندار اور باقاعدگی سے بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا گیا ہے، جو اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں، جبکہ پنجاب اور دیگر صوبوں کی تقسیم کار کمپنیوں (DISCOs) کو ایسی سہولت نہیں دی جاتی۔
منعم ظفر کے مطابق نیپرا نے چوری، لائن لاسز، اور کے الیکٹرک کی نااہلی کا بوجھ بھی کراچی کے صارفین پر ڈال دیا ہے۔ سرمایہ کاری، اثاثوں کی قدر میں کمی (Depreciation)، اور قرضوں پر سود کی ادائیگی جیسے عناصر میں کے الیکٹرک کو اضافی مراعات دے کر اس کے منافع کو غیر معمولی حد تک بڑھا دیا گیا ہے۔
منعم ظفر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ نیپرا کے اس ظالمانہ اور عوام دشمن ٹیرف کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔ جماعت اسلامی، وفاقی حکومت اور دیگر فریقین کی نظرثانی کی درخواستوں کو سن کر نیا، شفاف اور منصفانہ ٹیرف جاری کیا جائے۔ کے الیکٹرک کو آئی پی پیز کی طرز پر دی گئی غیر قانونی مراعات واپس لی جائیں۔ بجلی چوری، نااہلی اور بدترین کارکردگی کی سزا کراچی کے عوام کو نہ دی جائے۔
انہوں نے نیپرا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داری کو پورا کرے اور کراچی کے صارفین کو ناجائز بوجھ سے نجات دلانے کے لیے فی الفور نظرثانی شدہ فیصلہ جاری کرے۔