
بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ایک مرد اور خاتون کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات اور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔سوشل میڈیا پر ایک ایسی ویڈیو گردش کر رہی جس میں کسی پہاڑی مقام پر دو تین گاڑیوں سے چند مسلح افراد اترتے ہیں اور ایک مرد اور خاتون بھی ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔پھر دونوں کو اتار کر ایک طرف کھڑا کیا جاتا ہے اور فائرنگ کر دی جاتی ہے۔خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کوئٹہ کے نواح میں پہاڑی علاقے مارواڑ یا ڈیگاری میں پیش آیا۔تاہم متعلقہ پولیس تھانے کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں ایسا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ویڈیو میں موجود مرد اور خاتون کو براہوی میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔خاتون کہتی ہے کہ ‘صرف گولی کی اجازت ہے، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔‘بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات، جائے وقوعدہ کا تعین کر کے ملزموں کی گرفتار اور تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ان کے مطابق وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس میں ملوث افراد کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایسے سفاکانہ واقعات انسانی وقار اور معاشرتی اقدار کی توہین اور ناقابل برداشت ہیں۔ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے اور کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ترجمان کی جانب سے عوام سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ ویڈیو میں موجود ملزمان کی شناخت میں مدد کریں اور اس میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے اپنا ذمہ دارانہ معاشرتی کردار ادا کریں۔پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت کے لیے نادرا سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ واقعہ کب اور کہاں کا ہے، تاہم بعض سوشل میڈیا صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ غیرت کے نام پر قتل کا معاملہ ہے اور مرد اور خاتون نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔ تاہم ان دعووں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔خیال رہے بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کا سلسلہ نیا نہیں، اور اس سے قبل بھی ایسے واقعات ہو چکے ہیں۔