پاکستان میں بنی مزید گاڑیوں کی جاپان برآمد، سنگِ میل یا رسمی کارروائی؟


پاکستان میں تیار کی گئی مزید 38 گاڑیاں جاپان برآمد کی گئی ہیں جبکہ اس سے قبل اپریل میں بھی 40 یونٹس آزمائشی بنیادوں پر جاپان بھیجے گئے تھے۔یہ گاڑیاں پاکستان کی آٹو موبائل کمپنی اٹلس ہونڈا نے تیار کی ہیں جو کہ بنیادی طور پر جاپانی کمپنی ہونڈا کا پاکستان میں ذیلی ادارہ ہے۔نئی کھیپ میں ایک اعشاریہ دو لیٹر ماڈل کی گاڑیاں شامل ہیں۔ ہونڈا کے علاوہ دیگر کمپنیز کی جانب سے بھی پاکستان سے گاڑیاں بیرون ملک بھیجی گئی ہیں۔ہونڈا اٹلس مجموعی طور پر 100 سے 150 یونٹس کے درمیان مقامی طور پر اسمبل شدہ گاڑیاں جاپان برآمد کر چکی ہے۔اس کے علاوہ، ماسٹر چنگان موٹرز لمیٹڈ نے اکتوبر 2023 میں کراچی سے 14 اوشان X7 SUV گاڑیوں کی پہلی کھیپ روانہ کی تھی، جو بعد میں کینیا اور تنزانیہ کی مارکیٹوں میں فروخت ہوئیں۔اسی طرح ٹویوٹا انڈس نے بھی 50 گاڑیوں کی ایک کھیپ،جس میں فارچیونر، کرولا کراس اور آئی ایم وی ماڈلز شامل تھے، بیرونِ ملک بھیجی تھی۔پاکستان سے گاڑیوں کی برآمد کی خبروں کے بعد یہ سوال اہم ہو گیا ہے کہ کیا پاکستان کی آٹو موبائل انڈسٹری اب اتنی صلاحیت رکھتی ہے کہ یہاں تیار ہونے والی گاڑیاں عالمی معیار خصوصاً جاپان جیسے سخت حفاظتی ضوابط رکھنے والے ملک کے تقاضے پورے کر سکیں؟اسی سوال کے جواب کے لیے اردو نیوز نے آٹو موبائل سیکٹر سے متعلق سرکاری ادارے اور انڈسٹری کے نمایاں ماہرین سے بات کی ہے۔انجینیئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کے پالیسی ڈویلپمنٹ گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر انجینیئر عاصم ایاز نے کہا کہ اگر پاکستان سے جاپان کو گاڑیاں ایکسپورٹ کی گئی ہیں تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ گاڑیاں عالمی معیار اور جاپان کے مخصوص سٹینڈرڈز پر پورا اُتری ہیں۔ٹویوٹا انڈس بھی 50 گاڑیوں کی ایک کھیپ بیرون ملک بھجوا چکی ہے (فوٹو: پاک ویلز)ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں تمام آٹوموبائل کمپنیاں گاڑیوں کے حفاظتی معیار پر کام کر رہی ہیں اور ہونڈا کی جانب سے جاپان کو گاڑیوں کی برآمد اسی وقت ممکن ہوئی جب وہاں کے حکام ان کے معیار سے مطمئن ہوئے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں گاڑیوں کی برآمد پر اب سنجیدگی سے توجہ دی جا رہی ہے تاہم ہر ملک میں گاڑیوں کی طلب کتنی ہے، یہ براہِ راست کمپنیاں جانتی ہیں اور وہ اپنی حکمت عملی کے تحت ایکسپورٹ کرتی ہیں۔حکومتی اقدامات کے حوالے سے انجینیئر عاصم ایاز نے بتایا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پاکستان کا آٹوموٹیو سیکٹر جدید اور برآمدی صلاحیت سے بھرپور ہو۔ اس مقصد کے لیے گاڑیوں کی ایکسپورٹ پر ٹیکس مراعات دی گئی ہیں اور اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ترتیب دی گئی ہے۔پاکستان سے جاپان کو گاڑیوں کی برآمد کو ملک کی آٹو موبائل انڈسٹری کے لیے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین اس پیش رفت پر مختلف آرا رکھتے ہیں۔کچھ ماہرین اسے خوش آئند قرار دے رہے ہیں جبکہ دیگر کے نزدیک یہ محض ایک رسمی کارروائی ہے جو صرف حکومتی پالیسی کی تکمیل کے لیے کی جا رہی ہے۔معروف کار ریویو ماہر مہران خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ مجموعی مارکیٹ اور ایکسپورٹ پوائنٹ آف ویو سے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ پاکستان میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ملائیشیا جیسے ملکوں کو بھی گاڑیاں برآمد کر سکتا ہے۔تاہم انہوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ پاکستان میں لوکل مارکیٹ اور ایکسپورٹ کے لیے تیار کی جانے والی گاڑیوں کے سیفٹی اسٹینڈرڈز میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔آٹو انڈسٹری کے ماہرین گاڑیوں کی بیرون ملک برآمد کے حوالے سے مختلف آرا رکھتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)ان کے مطابق ’ایکسپورٹ ہونے والی گاڑیوں میں بین الاقوامی معیار کو یقینی بنایا جاتا ہے جبکہ مقامی مارکیٹ کے لیے بننے والی گاڑیوں میں سیفٹی کے اصول اکثر نظر انداز کر دیے جاتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ جاپان جو خود ایک بڑی آٹو انڈسٹری کا حامل ملک ہے وہ پاکستان سے گاڑیاں کیوں خریدے گا؟تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی ایک بڑی وجہ پاکستان میں مزدوری کی کم لاگت ہے۔ یہاں لیبر سستی ہے اور اگر پاکستان میں تیار کردہ گاڑیاں ایکسپورٹ کی جائیں تو ان پر وہ بھاری ٹیکس لاگو نہیں ہوتے جو مقامی خریدار کو ادا کرنے پڑتے ہیں، اور اسی وجہ سے غیرملکی کمپنیاں اس میں دلچسپی رکھتی ہیں۔دوسری جانب آٹو سیکٹر کی ایک اور اہم شخصیت سنیل منج نے جاپان کو گاڑیوں کی برآمد کو کوئی بڑی پیش رفت تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ان کے مطابق یہ صرف انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کی ایک پالیسی کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کے مطابق جو کمپنیاں سی کے ڈی  کٹس درآمد کرتی ہیں، ان کے لیے کم از کم ایک فیصد گاڑیاں برآمد کرنا لازمی ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’ہونڈا پاکستان کی جانب سے ہونڈا جاپان کو گاڑیاں برآمد کرنا حقیقت میں کوئی بڑی کامیابی نہیں بلکہ ایک مذاق کے مترادف ہے کیونکہ یہاں جو ماڈل تیار ہو رہا ہے وہ پرانی جنریشن کا ہے۔ کوئی بھی کمپنی یہ برآمدات خوشی یا نیک نیتی سے نہیں کر رہی بلکہ صرف ای ڈی بی کی شرط پوری کرنے کے لیے مجبوراً یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔‘

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

کراچی سے اغوا ہونے والا بچہ مسجد کے باہر بھیک مانگتے ہوئے کیسے ملا؟

آج کاروبار کا دن نہیں ہے‘، گلگت بلتستان کے ہوٹلوں اور گھروں کے دروازے کھول دیے گئے

شاہراہِ قراقرم اور بابوسر ٹاپ دونوں اطراف سے لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مکمل طور پر بند

دریائے جہلم اور چناب میں سیلاب کا خدشہ، راولپنڈی اور گجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا الرٹ جاری

آج کاروبار کا دن نہیں ہے‘، گلگت بلتستان کے مقامی ہوٹلوں اور گھروں کے دروازے کھول دیے گئے

’خواتین اور بچوں کو نہ نکالا جا سکا‘، بابوسر میں عینی شاہدین نے کیا دیکھا

ڈی ایچ اے اسلام آباد میں سیلاب سے بہہ جانے والی کار: شہروں میں ’اربن فلڈنگ‘ کے چار خطرات اور ان سے بچاؤ کا طریقہ

اسلام آباد میں موسلادھار بارش، باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے

لائیو: خاتون و مرد قتل کیس، بلوچستان ہائیکورٹ آج سماعت کرے گی

پاکستان میں بنی مزید گاڑیوں کی جاپان برآمد، سنگِ میل یا رسمی کارروائی؟

گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں گلوف الرٹ، پاکستان کے کئی شہروں میں تیز بارشوں کی پیشگوئی

راولپنڈی اور گوجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا خدشہ، جہلم اور چناب میں نچلے سے درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ

’ہر طرف چیخ و پکار تھی‘: بابوسر ٹاپ کے قریب سیلابی ریلے سے تباہی، چار سیاحوں سمیت پانچ افراد ہلاک

’دہشتگردوں کے ساتھ سیلفی بنانا جرم ہے‘: حکومتِ بلوچستان کو یہ اشتہار دینے کی ضرورت کیوں پڑی؟

گلگت بلتستان: بابو سر میں 200 سیاحوں کو بچا لیا گیا، لاپتہ افراد کی تلاش جاری

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی