
حکومت نے پائیدار ترقی اہداف (SDGs) پروگرام کے تحت ارکان قومی اسمبلی کے لیے 43 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے، ذرائع کے مطابق یہ فنڈز قومی اسمبلی کے حکومتی بینچوں سے تعلق رکھنے والے اراکین کو دیے جائیں گے۔
اس اقدام کے ذریعے رواں مالی سال میں چھوٹے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔ اسٹیئرنگ کمیٹی، جس کی سربراہی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کر رہے ہیں، نے ہر ایم این اے کے لیے 25 کروڑ روپے کی منظوری دی ہے۔ یہ 43 ارب روپے کا فنڈ پہلے سے منظور شدہ 50 ارب روپے کے پیکج کا حصہ ہے۔
فنڈز کا سب سے بڑا حصہ پنجاب کے لیے مختص کیا گیا ہے، جہاں مجموعی طور پر 23.5 ارب روپے جاری ہوں گے، جن میں دیہی علاقوں میں بجلی منصوبوں کے لیے 5.9 ارب روپے شامل ہیں۔ سندھ کے اراکین کے لیے 15.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے 10.9 ارب صوبائی حکومت خرچ کرے گی اور 4.3 ارب ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے استعمال ہوں گے۔ خیبرپختونخوا کے لیے 1.3 ارب روپے اور بلوچستان کے لیے 2.3 ارب روپے فنڈز جاری کیے جائیں گے، جبکہ وفاقی دارالحکومت کے تین حلقوں کے لیے 75 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پائیدار ترقی اہداف اسکیمیں عام جانچ پڑتال کے مراحل سے نہیں گزرتیں اور فنڈز کابینہ ڈویژن کے ذریعے ہی صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے۔ تاہم، آئی ایم ایف کی حالیہ رپورٹ میں صوابدیدی فنڈز پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ فنڈز بااثر حلقوں تک محدود رہ سکتے ہیں، جبکہ بجٹ کے عملدرآمد میں شفافیت اور نگرانی محدود رہتی ہے۔