اپنے بچے کی روزہ کشائی کی تصویر اسکول کے سوشل میڈیا پر لگوائيں، اسکول انتظامیہ کا یہ عمل دین کی خدمت یا بچوں کے درمیان ایک جنگ کا آغاز

 
پہلا روزہ تو سب کے لیے ہی یادگار ہوتا ہے کچھ افراد کے پاس اپنے اس خاص دن کی تصاویر ہوتی ہیں جب کہ کچھ افراد کے پہلے روزے کی صرف یادیں ہی ان کی یاداشت کا حصہ ہوتی ہیں۔ جس طرح انسان کی زندگی میں اس کے گھر کی بہت اہمیت ہوتی ہے اسی طرح اس کا اسکول بھی اس کی تعلیم و تربیت کا اہم ذریعہ ہوتا ہے-
 
حالیہ دنوں میں کچھ والدین سے سوشل میڈيا پر ایک اسکول کے حوالے سے ایک پوسٹ شئير کی جس میں اسکول انتظامیہ نے بچوں کے والدین سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے بچے کے پہلے روزے کی پانچ سے چھ تصاویر ان کو بھجوائیں تاکہ وہ اس کو اسکول کے پیج پر شئير کر سکیں-
 
اگرچہ اسکول کا یہ عمل نیک نیتی پر مبنی ہے اور ان کے اس عمل سے دوسرے بچوں میں بھی روزہ رکھنے کا شوق پیدا ہو سکتا ہے- لیکن کچھ والدین کے نزدیک ان کے اس عمل پر کچھ اعتراضات بھی ہیں جو کچھ اس طرح سے ہیں-
 
روزے سے پہلے نماز ضروری
کچھ والدین کا اس حوالے سے یہ کہنا تھا کہ بچوں پر نماز کی فرضیت سب سے پہلے ہوتی ہے لیکن اسکول انتظامیہ نے اس حوالے سے اقدامات پر توجہ نہیں دی ہے جب کہ ان کو روزے سے قبل نماز کے بارے میں بتانا چاہیے-
 
 
دین مقابلے کا نام نہیں ہے
اسلام کے اندر کبھی بھی عبادات کے معاملے میں مقابلے کے رجحان کی حوصلہ ا‌‌فزائی نہیں کی گئی ہے بلکہ اس کی جگہ پر نیت اور عبادت کی روح کو اپنانے کا حکم دیا گیا ہے- اس وجہ سے کچھ والدین کو یہ اعتراض ہے اس طرح سے بچوں کے اندر ایسے مقابلے کی فضا پیدا ہو رہی ہے اور وہ روزے کے حقیقی مقصد کو جانے بغیر بس روزہ رکھنے پر زور دے رہے ہیں-
 
میری سات سال کی بچی دو دن سے کھانا نہیں کھا رہی ہے
اس موقع پر کچھ بچوں کے والدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ روزہ تو بارہ سال کی عمر میں فرض ہوتا ہے لیکن جب ان کے کم عمر بچے جن پر روزے فرض نہیں ہیں اپنے ہم عمر دوسرے بچوں کو روزہ رکھتے دیکھ کر خود بھی روزہ رکھنے کی ضد کرتے ہیں-
 
کیا بچوں کو روزہ رکھنے کی عادت ڈلوانے کے لیے اسکول انتظامیہ کا عمل غلط
یہ بات یاد رکھنی چاہيے کہ حوصلہ افزائی اور مقابلے کی فضا انسان کو بڑے سے بڑے محاذ جنگ میں کامیابی دلوا سکتی ہے- اسی طرح روزہ رکھنے کے لیے جس موٹیویشن کی ضرورت ہوتی ہے اسکول انتظامیہ کے عمل سے بـچوں کو وہ مل سکتا ہے- لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اپنے بچے کی صحت اور طاقت کے معاملے میں اسکول انتظامیہ والدین سے زيادہ نہیں جانتے ہیں- اس وجہ سے ان کا یہ عمل والدین کے لیے مسائل کا سبب بن رہا ہے-
 
 
تاہم ہر دور میں بچہ اپنا پہلا روزہ فرض ہونے سے قبل ہی رکھتا تھا اس وجہ سے والدین کو بھی چاہیے کہ اسکول انتظامیہ کے عمل پر تنقید کے بجائے بچوں کو اسلام کی طرف راغب کرنے کی کوشش کریں-

تعلیم

کینیڈا کی امیگریشن پالیسیاں سخت: بین الاقوامی طلبہ کے لیے کیا چیلنجز ہوں گے؟

علم تک مسافت کم کرتے چولستان کے موبائل اسکولز

پڑھائی کے لیے امریکہ جانے سے قبل یہ کام ضرور کریں

جاپانی اسکولوں کے وہ اصول جو ہمارے ملک میں بھی ہونے چاہئیں

مزید تعلیم...