|
|
مسجد نبوی پر موجود سبز گنبد جس کو گنبد خضریٰ کے نام سے
بھی جانا جاتا ہے۔ اس سبز گنبد سے دنیا میں رہنے والے ہر مسلمان سے ایک
محبت اور عقیدت کا رشتہ ہوتا ہے- یہ گنبد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،
حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کی قبروں پر
موجود ہے- |
|
گنبد خضریٰ کیا ہمیشہ سے
سبز تھا؟ |
مسجد نبوی پر موجود یہ گنبد 678 ھجری بمطابق 1279 عیسوی
میں میں تعمیر کروایا گیا تھا ابتدا میں اس کا رنگ سفید اور نیلا تھا اور
اس کو لکڑی کی مدد سے بنایا گیا تھا۔ مگر 1481 عیسوی میں یہاں لگنے والی
ایک آگ کی وجہ سے یہ گنبد بری طرح متاثر ہوا جس کے بعد اس کو لکڑی کے بجائے
اینٹوں سے بنایا گیا اور اس کے بعد مضبوطی کے لیے اس میں سیسہ کا استعمال
کیا گیا- |
|
جبکہ سنہ 1818 میں عثمانی سلطان محمود بن عبدالحمید نے
اس کے سفید اور نیلے رنگ کو سبز رنگ میں تبدیل کر دیا اور اس کو گنبد بیضا
سے گنبد خضریٰ یعنی سبز گنبد کے نام سے پکارا جانے لگا- |
|
گنبد خضریٰ پر موجود کھڑکی کا راز |
اگر گنبد خضریٰ کو دیکھا جائے تو اس میں ایک کھڑکی نظر آتی ہے اس کھڑکی کے
حوالے سے ایک کہانی بھی گردش کرتی ہے جس کے مطابق ایک شیطان صفت آدمی نے
ایک دفعہ اس گنبد کو توڑنے کی کوشش کی۔ مگر اس وقت آسمان سے آنے والی بجلی
اس آدمی پر آکر گری اور وہ ہلاک ہو گیا- |
|
|
|
لوگوں نے جب گنبد پر ایک آدمی کی لاش کو لٹکتے دیکھا تو
انہوں نے اس کو اتارنے کی کوشش کی مگر وہ اس میں کامیاب نہ ہو سکے اس وقت
میں مدینے میں رہنے والے ایک نیک اور پرہیز گار انسان نے ایک خواب دیکھا جس
میں اس سے کہا گیا کہ لاش جہاں ہے وہیں دفنا دو جس کے بعد اس آدمی کی لاش
کو وہیں دفن کر دیا گیا اور اس جگہ پر ایک کھڑکی بنا دی گئی- |
|
مگر اس کہانی یا داستان کا ثبوت کہیں نے نہیں ملتا ہے
تاہم یہ کھڑکی جو گنبد پر نظر آتی ہے اس لیے اب بند کر دی گئی ہے کہ بارش
کا پانی گنبد کے اندر داخل نہ ہو سکے- |
|
گنبد خضریٰ کی دیکھ بھال
کرنے والے خاص لوگ |
گنبد خضریٰ کی صفائی اور دیکھ بھال ہر مسلمان کے لیے بڑے
اعزاز کی بات ہے مگر یہ سعادت ہر مسلمان کے نصیب میں نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ
ذمہ داری عباسینہ سے تعلق رکھنے والے یونشع قبیلے کے لوگوں کو ملی ہوئی ہے- |
|
روضہ رسول پر موجود گنبد
اور اس کی سجاوٹ |
گنبد خضریٰ بیک وقت سادگی اور احترام کا مجموعہ ہے سبز
رنگ کو اسلام کا رنگ مانا جاتا ہے اس وجہ سے اس گنبد کی سجاوٹ سبز رنگ سے
کی گئی- ماضی میں مسجد نبوی کو سونے چاندی کے نقش و نگار سے سجایا جاتا تھا
مگر روضہ رسول کو ہمیشہ ہی سادہ رکھا گیا تھا- |
|
|
|
مگر اس کے بعد اس پر سے نہ صرف تمام سجاوٹ
کے سونے چاندی کی چیزوں کو اتار دیا گیا تھا بلکہ مسجد نبوی کو ایک سادہ
اور پر تمکنت روپ دے دیا گیا ہے- |