|
|
11 ستمبر، 2001 کو، نیویارک نے اپنی تاریخ کے سب سے
زیادہ بدترین اور جان لیوان دہشت گردانہ حملوں کا سامنا کیا- اور یہ حملے
ایسے تھے جنہوں نے صرف نیویارک کو ہی نہیں پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس
حملوں کے اثرات آج بھی دنیا کسی نہ کسی انداز میں محسوس کر رہی ہے- |
|
اس خوفناک حملے میں خودکش حملہ آوروں نے چار امریکی
طیاروں کو ہائی جیک کیا اور ان میں سے دو کو نیویارک شہر میں ورلڈ ٹریڈ
سینٹر کے ٹوئن ٹاورز سے ٹکرا دیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق BBC نے رپورٹ
کیا کہ 9/11 کے حملوں میں ہائی جیکروں کے علاوہ کم از کم 2,977 افراد ہلاک
ہوئے۔ |
|
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان مہلک حملوں کے نو سال بعد ورلڈ
ٹریڈ سینٹر کی جگہ کی کھدائی کے دوران جڑواں ٹاورز کے ملبے کے نیچے سے لکڑی
کا ایک قدیم بحری جہاز ماہرین نے دریافت کیا۔ اور اس دریافت نے سال 2010
میں ہر کسی کو حیران کردیا- |
|
گو کہ اس دریافت کو اب ایک دہائی سے زیادہ عرصہ بیت چکا
ہے لیکن اس دریافت کی تفصیلات اور اس کے بعد ہونے والی تحقیق انتہائی دلچسپ
ہیں- |
|
|
|
لاڈ بائبل کی ایک رپورٹ کے مطابق، تعمیراتی کارکنوں نے
2010 میں ٹوئن ٹاورز کی جگہ کی تعمیر نو کے دوران ایک بحری جہاز کو دریافت
کیا، یقیناً آپ حیران ہوں گے کہ یہ 200 سال پرانا بحری جہاز کھنڈرات کے
نیچے کیسے چلا گیا؟ یہ جہاز سڑک کی سطح سے 22 فٹ نیچے سے دریافت کیا گیا
تھا- |
|
سال 2010 میں ہونے والی اس دریافت پر اگلے چار سال تک
تحقیق جاری رہی اور پھر کچھ نئے انکشافات سامنے آئے- |
|
ماہرین کی جانب سے نئے انکشافات میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ
جہاز 1770 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دور وہی ہے
جس میں سال 1776 کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کی آزادی کے طور پر جانا جاتا
ہے جس کا اعلان خود امریکہ نے کیا تھا- |
|
ماہرین کے مطابق یہ بحری جہاز مبینہ طور پر شاہ بلوط کی
لکڑی سے بنایا گیا تھا جو شاید فلاڈیلفیا سے آیا ہو- تاہم بعد میں، محققین
نے لکڑی کے جہاز کی شناخت ہڈسن ریور سلوپ کے طور پر کی۔ |
|
نئے انکشافات میں یہ بھی کہا گیا کہ مبینہ طور پر ڈچ
ڈیزائن کا حامل یہ جہاز نیو یارک اور البانی کے درمیان دریائے ہڈسن کے اوپر
سامان اور مسافروں کو لے کر جا رہا تھا۔ |
|
|
|
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ خیال کیا جاتا ہے
کہ یہ جہاز 20 سے 30 سال کی سروس کے بعد نیویارک کے مین ہٹن کے نچلے علاقے
کی طرف روانہ ہوا اور وہیں ڈوب گیا۔ |
|
جیسے جیسے نیویارک کی بندرگاہ اور ملک میں
تجارت پروان چڑھی، مین ہٹن کی مغربی ساحلی پٹی مغرب کی طرف آگے بڑھی یہاں
تک کہ جہاز بالآخر خشک حصے پر آتے آتے مٹی کے نیچے ہی دب گیا۔ |
|
1818 تک، جہاز مکمل طور پر نظروں سے غائب ہو
چکا ہوگا جب تک کہ 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں نے ورلڈ
ٹریڈ سینٹر کی کھدائی اور اسے دوبارہ ظاہر کرنے والے واقعات نے جنم نہیں
لیا- |
|
جب اسے دریافت کیا گیا تو یہ ملبے، چٹانوں اور
مٹی سے ڈھکا ہوا تھا جبکہ اس جہاز پر سیپیاں بھی پائی گئیں- |
|
رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا کہ ممکن ہے بحری
جہاز ایک طویل وقت تک یہاں کچرے اور مٹی کے نیچے دفن رہا ہو جس کے بعد اس
کے اوپر ہی زمین بنا دی گئی ہو اور اس زمین کے اوپر ٹوئن ٹاورز کھڑے کردیے
گئے ہوں- |
|
|
|
سال 2015 سے، اس جہاز کی باقیات جو ورلڈ ٹریڈ
سینٹر کی جگہ سے ملی تھیں، البانی کے نیو یارک اسٹیٹ میوزیم میں نمائش کے
لیے رکھی گئی ہیں۔ |