یہاں کھڑکیوں پر پردے نہیں لگائے جاتے کیونکہ... مختلف ممالک کی چند دلچسپ چیزیں جن سے آپ محروم رہ گئے ہیں

 
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی نئے ملک کا دورہ کرتے وقت لوگ مقامی رسم و رواج اور طرز زندگی کے بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔ تاہم، یہ ایک غلطی ہو سکتی ہے کیونکہ ہماری اپنی ثقافت میں عام سمجھی جانے والی چیزوں کو دوسرے ممالک میں غیر معمولی یا یہاں تک کہ ناگوار سمجھا جا سکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ جب بھی کسی دوسرے ملک کی سیر کو جائیں تو پہلے وہاں کے رسم و رواج ضرور جان لیں- جیسے کہ چند مندرجہ ذیل میں بھی بتائے جارہے ہیں-
 
پردے بند نہیں کیے جاتے
کچھ یورپی ممالک میں، ہالینڈ کی طرح آپ کو کھڑکیوں پر شاذ و نادر ہی پردے نظر آئیں گے۔ وہاں کھڑکیوں پر پردے لگانا عام نہیں ہے- یہاں تک جو لوگ گھر کے باہر سے گزر رہے ہیں وہ چاہیں تو آپ کے گھر میں موجود ہر چیز باآسانی دیکھ سکتے ہیں- لیکن آپ یہ جان کر حیران ہوں گے کہ مقامی افراد آخر پرائیوسی کا خیال کیوں نہیں رکھتے- بات یہ ہے کہ ان ممالک میں لوگوں کا پرائیوسی کا تصور مختلف ہے۔ مقامی لوگ ایک دوسرے کی ذاتی جگہ کا احترام کرتے ہیں اور کوئی بھی کسی اجنبی کی کھڑکی میں جھانکنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
 
کئی سڑکوں کے نام نہیں ہیں
سڑکوں کے نام استعمال کرنے کے بجائے، جاپان میں عام طور پر بلاک اور سیکشن نمبر استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، کسی کو یہ کہتے ہوئے سنا جاتا ہے کہ "میں بلاک 6 میں کام کرتا ہوں" یا "میں سیکشن 3 میں رہتا ہوں۔" تاہم، نقشے کے ساتھ، صرف چند سیکنڈوں میں ضروری بلاک کو تلاش کرنا نسبتاً آسان ہے۔ یہ نظام نقشے پر گلیوں کے نام تلاش کرنے سے زیادہ تیز ہو سکتا ہے، جو بڑے مغربی شہروں میں سیاحوں کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتا ہے۔
 
بانسوں پر کپڑے خشک کیے جاتے ہیں
سنگاپور اپنے بے شمار غیر معمولی سیاحتی مقامات کے لیے مشہور ہے، لیکن ایک چیز ایسی ہے جو شاید ہر سیاح کو ضرور متاثر کرتی ہے اور وہ ہے مقامی افراد کا اپنے کپڑے خشک کرنے کا طریقہ- سنگاپور میں لوگ اس کام کے لیے عام رسیوں کے بجائے بانس استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ آج، بانس کے کھمبوں کو اکثر پلاسٹک کے پائپوں سے بدل دیا جاتا ہے، لیکن ابتدا میں دھلے ہوئے کپڑوں کو خشک کرنے کے لیے لکڑی کے بانس ہی استعمال کیے جاتے تھے۔
 
اٹلی کے خاص ٹوائلٹ
جب بات معمر اور معذور افراد کے لیے بیت الخلاء کی آتی ہے تو اٹلی کا اپنا ایک معیار ہے۔ بزرگ اور معذور افراد کے لیے بیت الخلا کا مقصد بیت الخلا کے استعمال کے دوران انہیں زیادہ سے زیادہ آرام فراہم کرنا ہے۔ لہذا، مددگار باتھ روم کے لیے ڈیزائن میں کچھ اہم پہلو ہیں۔ اطالوی قوانین کے مطابق ایک معذور کے لیے ٹوائلٹ کو مخصوص ہدایات پر عمل کرتے ہوئے تعمیر کرنا چاہیے۔ بیت الخلا کے پیالے کو بائیں دیوار سے کم از کم 140 سینٹی میٹر اور دائیں دیوار سے 40 سینٹی میٹر کے فاصلے پر رکھا جانا چاہئے۔ مزید برآں، اس کی نشست کی اونچائی فرش سے 45 اور 50 سینٹی میٹر کے درمیان ہونی چاہیے اور دیوار سے 75 سے 80 سینٹی میٹر تک نکلنا چاہیے۔
 
قدیم باتھ ٹب
جاپان کا ایک اور عجوبہ آفورو حمام (ofuro baths) ہے، جو روایتی طور پر لکڑی سے بنا ہے۔ تاہم، آج، آپ کو پلاسٹک اور سٹینلیس سٹیل سے بنے باتھ ٹب دکھائی دے سکتے ہیں۔ آپ کو ہر جاپانی اپارٹمنٹ میں آفورو حمام مل سکتے ہیں، اور وہاں نہانا ایک مکمل رسم ہے۔ ایک شخص پانی میں چھلانگ لگاتا ہے، تو یہ اس کے جسم کو کندھوں تک ڈھانپ لیتا ہے، اور پھر اسے لکڑی کے ڈھکن سے بند کر دیا جاتا ہے، جس سے پانی کو گرم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
 

لال سیاہی کا استعمال

جنوبی کوریا میں، روایتی طور پر سرخ سیاہی کا استعمال کرتے ہوئے کسی شخص کا نام لکھنے کا مطلب ہے کہ اس شخص کا انتقال ہو گیا ہے۔ اسی لیے سیاحوں کو گریٹنگ کارڈ پر دستخط کرنے کے لیے قلم کا انتخاب کرتے وقت بہت محتاط رہنا چاہیے۔

 

سیر و سیاحت

پاکستان میں بنی دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم جہاں پہنچنے کے لیے بادلوں سے گزرنا پڑتا ہے

اس علاقے میں ایک عجیب سی کشش ہے... دنیا کا انوکھا جنگل جس کے درخت پتھر بن چکے ہیں

نمبر 3 پر بیٹھ کر تو لوگ رو پڑتے ہیں۔۔۔ انسان کے ہوش اڑا دینے والے دنیا کے 7 جھولے

9 حیران کن چیزیں جو ثابت کرتی ہیں جنوبی کوریا پہلے ہی مستقبل میں پہنچ چکا ہے

مزید سیر و سیاحت...