ابھی تمہاری طلاق لینے کی عمر نہیں ہے٬ دنیا بھر میں طلاق کے عجیب و غریب قوانین

 
دنیا بھر میں اس وقت طلاق کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں- تاہم میاں بیوی کے درمیان موجود رشتے کو ختم کرنے کا عموماً بنیادی طریقہ صرف طلاق ہی ہوتی ہے اور طلاق کو قانونی حیثیت بھی حاصل ہوتی ہے- لیکن مختلف ممالک میں اس طلاق کے حوالے سے کچھ عجیب قوانین بھی پائے جاتے ہیں- ہم نے دنیا بھر سے عجیب و غریب، غیر معمولی اور بالکل سادہ طلاق کے قوانین کی فہرست مرتب کی ہے جو یقیناً آپ کو بھی حیران کر دے گی۔

آئر لینڈ
17 جون 1997 کے فیصلے سے پہلے تک آئر لینڈ میں طلاق کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی- 1937 کے آئرش آئین میں طلاق دینے پر پابندی عائد تھی- اگرچہ آئرلینڈ کا آئین ریاست کو سرکاری مذہب کے نفاذ اعلان کرنے سے منع کرتا ہے، لیکن یہ ایک اکثریتی کیتھولک ملک ہے۔

چلی
چلی 2004 میں طلاق کو قانونی حیثیت دینے والے آخری ممالک میں سے ایک تھا۔ اور یہاں کے قدامت پسند کیتھولک قانون سازوں نے اس عمل کو مشکل بنا دیا۔ طلاق کا اہل ہونے کے لیے جوڑے کو ایک سال کا عرصہ الگ گزارنا ہوتا ہے- وہ بھی اس صورت میں کہ طلاق لینے کے لیے دونوں متفق ہوں ورنہ یہ عرصہ 3 سال کا ہوجاتا ہے- تاہم اگر شریک حیات کسی مجرمانہ سرگرمی ملوث پایا جاتا ہے تو اس عرصے کی چھوٹ ہے-
 
 
جاپان
ماضی میں، جاپان میں طلاق کے بعد خواتین کو دوبارہ شادی کرنے سے پہلے کل چھ ماہ انتظار کرنا ہوتا تھا۔ لیکن اس قانون میں 2016 میں ترمیم کی گئی تھی۔ اب خواتین کو شادی ختم ہونے کے بعد صرف 100 دن انتظار کرنا پڑتا ہے اگر وہ طلاق کے وقت حاملہ ہو جاتی ہیں۔ تاہم، طلاق کے وقت حاملہ نہ ہونے والی خواتین کو اب دوبارہ شادی کے لیے بالکل انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے- یہ سب بچے کی قانونی حیثیت کے لیے کیا جاتا ہے-

انڈیا
بھارت میں صرف ایک فیصد شادیاں طلاق پر ختم ہوتی ہیں۔ 1000 شادیوں میں سے، یعنی صرف 13 کا نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس عمل کو 1955 کے ہندو میرج ایکٹ کے بعد ہی تسلیم کیا گیا تھا۔ پھر بھی، یہاں تک کہ اگر قانون طلاق کو تسلیم کرتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ جج درخواست منظور کرے گا۔

لکسمبرگ
لکسمبرگ یورپ کی سب سے چھوٹی آبادیوں میں سے ایک ہے جس کی آبادی تقریباً 500,000 افرا پر مشتمل ہے۔ اس کے باوجود ان کی طلاق کی شرح 87 فیصد ہے۔ لکسمبرگ میں شادی کو ختم کرنے کے لیے، ریاست میں دونوں فریقوں کی عمر 21 سال سے زیادہ ہونی چاہیے اور کم از کم دو سال کی شادی ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ، طلاق کی شرح اتنی زیادہ ہونے کے باوجود، لکسمبرگ میں آبادی کی شرح ہر سال تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
 

ویٹیکن سٹی
ویٹیکن سٹی ایک کیتھولک مذہب کے تحت چلنے والی ریاست ہے جو پوپ کے زیر انتظام ہے۔ یہ شہریوں کو طلاق دینے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ ویٹیکن دنیا کا سب سے چھوٹا ملک ہے، جو تقریباً 100 ایکڑ پر محیط ہے جس کی مستقل آبادی 842 کیتھولک باشندوں پر مشتمل ہے۔ ویٹیکن سٹی میں رہنے والوں کی اکثریت پادری اور پوپ کا عملہ ہے۔

معاشرہ اور ثقافت

ماضی کی عید کی چند رونقیں جو آج کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں

پاکستانی مرد کا سعودی خاتون سے شادی کے لیے 8 شرائط پوری کرنا ضروری

یورپ کا خواب دیکھنے والے بیٹے کی واپسی کے لیے باپ کو 50 لاکھ دینے پڑے

مضبوط اور کامیاب شادی چاہتے ہیں تو 6 عادتیں چھوڑ دیں زندگی جنت بن جائے گی

مزید معاشرہ اور ثقافت...