دماغ کیسے سیکھتا ہے: امتحانات کی تیاری کے لیے سائنسی نکات

 
دنیا کے مختلف حصوں میں جیسے ہی امتحانات کا موسم قریب آتا ہے، طلبہ کو ایک ہی قسم کے چیلنج کا سامنا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ جو کچھ انہوں نے پورے سمیسٹر میں سیکھا ہوتا ہے، اسے ذہن میں اچھی طرح محفوظ کرنا تاکہ امتحان کے دن وہ اسے بہترین انداز میں پیش کرسکیں۔

امتحانات کی مؤثر تیاری کے لیے پڑھائی میں زیادہ وقت صرف کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ یہ سمجھنا بھی اہم ہے کہ آپ کا دماغ کیسے سیکھتا ہے اور معلومات کو یاد دلانے کا کیا طریقہ اختیار کرتا ہے۔

نوعمر دماغ کس طرح حقائق کو جذب اور یاد کرتا ہے اس سے متعلق نیورو سائنس نے ایک تحقیق پیش کی ہے ۔
 
 
 سوئزرلینڈ کی انسٹل یونیورسٹی ہاسپٹل برن میں دماغی اعصاب کی سائنس کے ماہر بوگدان دراگنسکی کا مانا ہے کہ اسکول میں کامیابی کے لیے کوئی فوری ترکیبیں یا "آسان" حل موجود نہیں ہیں۔

ڈراگانسکی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سیکھنا ایک انفرادی عمل ہے جس کا مطلب ہے کہ سیکھنے کا کوئی ایک ہی طریقہ سب کے لیے مؤثر نہیں ہو سکتا۔

دماغ پیچیدہ معلومات کیسے سیکھتا ہے ؟
دماغ یادوں کو جسمانی طور پر نیورانز کے درمیان روابط کے طور پر محفوظ کرتا ہے، خاص طور پر ہپوکیمپس اور امیگڈالا کے دماغی حصوں میں۔ سائنسدان ابھی تک اس بات پر پوری طرح یقین نہیں رکھتے کہ جب ہم پیچیدہ معلومات سیکھتے ہیں تو دماغ میں کیا ہوتا ہے۔

نئی معلومات سیکھنے اور اسے ذہن میں پختہ کرنے کے دو اہم مراحل ہیں: انکوڈنگ، جس میں ابتدائی طور پر معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور کنسولیڈیشن، جس میں دماغ کے یادداشت کے خانے میں ان معلومات کو پختہ کیا جاتا ہے۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ ایکٹیو ری کال، یعنی جب آپ معلومات کے حصول کے لیے زہن پر زور دیتے ہیں، یہ طریقہ کار یادداشت کو مضبوط بنانے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتا ہے۔ یہ پڑھائی کے اس طریقہ کار کی نسبت بھی بہتر ہے، جس میں نوٹس کو دوبارہ پڑھنے جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔

نیورو سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ فطری طور پر نئی چیزوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے لیے نئی اور دلچسپ چیزیں یاد رکھنا آسان ہوتا ہے۔ اس کے برعکس، جب آپ کا سیکھنے کا ماحول یکسانیت اختیار کر لیتا ہے، جیسے کہ کچھ کلاس رومز میں، تو ایسے میں آپ کا دماغ غیر فعال ہونے لگتا ہے۔
 
 
دماغی توجہ کا اعلیٰ سطح پر ہونا سیکھنے کے عمل کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کے لیے کسی بھی موضوع کو سیکھنے کے مختلف طریقے تلاش کرنا اہم ہے، چاہے وہ تعلیمی ویڈیوز ہوں، کتابیں ہوں، یا دیگر ذرائع جیسے پوڈکاسٹ اور ریڈیو پروگرامز۔ یہاں تک کہ جو کچھ آپ نے سیکھا ہے اسے ڈرائنگ یا گانے کی صورت میں دہرانا بھی علم کو پختہ کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

سیکھنے کے عمل میں ذہنی دباؤ کس قدر نقصان دہ ہو سکتا ہے؟
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ دباؤ کا سیکھنے اور یادداشت پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ تھوڑا سا دباؤ یادداشت کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتا ہے، لیکن بہت زیادہ دباؤ معلومات کو یاد رکھنے اور نئی معلومات کو پرانی یادداشتوں سے جوڑنے میں رکاوٹ بنتا ہے۔ جب دباؤ حد سے بڑھ جائے تو دماغ کی معلومات جذب کرنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے، جس سے سیکھنے کا عمل مشکل اور غیر مؤثر ہوجاتا ہے۔ امتحان کے دن بہت زیادہ دباؤ کی وجہ سے آپ کو وہ کچھ بھول بھی سکتا ہے، جو آپ نے یاد کیا تھا۔

سیکھنے کے موثر طریقوں کے لیے سائنس پر مبنی تجاویز
نوجوانوں کو اپنی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے دراگنسکی کا ایک اہم مشورہ صحت مند زندگی گزارنے کا ہے ۔ اس کا مطلب نیند، متوازن غذا، اور ورزش کے ارد گرد صحت مند معمولات اپنانا ہے۔

خاص طور پر نیند سیکھنے کے عمل اور یادداشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ نیند کی کمی سے توجہ میں کمی، معلومات یاد رکھنے میں دشواری اور دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بہترین ذہنی کارکردگی کے لیے نوجوانوں کو روزانہ تقریباً 8 سے 10 گھنٹے کی نیند درکار ہوتی ہے۔
 
ورزش اور دباؤ میں کمی
ایک اور مفید مشورہ یہ ہے کہ باقاعدگی سے ورزش کریں۔ جسمانی سرگرمی دماغی کارکردگی پر مثبت اثرات ڈالتی ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں۔ ورزش سے دباؤ کم کرنے میں مدد ملتی ہے، کیونکہ یہ کورٹیزول کی سطح کو کم کرتی ہے۔کورٹیزول ایک ہارمون ہے جو ایڈرینل غدود (adrenal glands) سے خارج ہوتا ہے۔ یہ جسم میں اسٹریس یا دباؤ کی صورت میں پیدا ہوتا ہے اور اسے "اسٹریس ہارمون" بھی کہا جاتا ہے۔ ورزش اینڈورفنز کو بڑھاتی ہے، اینڈورفنز وہ قدرتی کیمیائی مادے (neurotransmitters) ہیں جو انسانی دماغ میں پیدا ہوتے ہیں اور درد کو کم کرنے اور خوشی یا سکون کا احساس پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اینڈورفنز کو عام طور پر "خوشی کے ہارمون" بھی کہا جاتا ہے۔

اس لیے مختصر چہل قدمی یا ہلکی ورزش بھی توجہ بڑھا سکتی ہے، اضطراب کم کر سکتی ہے، اور تیاری کے عمل کو مؤثر بنا سکتی ہے۔ دراگنسکی کہتے ہیں کہ نوجوانوں کی تعلیمی کامیابی میں والدین کی معقول مدد کا بھی کردار ہوتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو ان کے ساتھ مل کر کم دباؤ والا ماحول بنائیں۔

گہری سانس لینے کی مشقیں بھی دباؤ کو قابو میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں ۔ یہ تکنیک امتحانات اور والدین دونوں سے نمٹنے کے لیے کارآمد ہیں۔
 
Partner Content: DW Urdu

سائنس / ٹیکنالوجی

وہ 6 آسان طریقے جو 80 سال کی عمر میں بھی آپ کی یادداشت کو جوان رکھیں

تاریخ کے 6 ناکارہ ترین جہاز جو بنے ہی کباڑ خانے کے لیے تھے

دماغ کیسے سیکھتا ہے: امتحانات کی تیاری کے لیے سائنسی نکات

کبھی کبھی ایسا کیوں لگتا ہے کوئی ہمارے آس پاس موجود ہے؟ دلچسپ انکشافات

مزید سائنس / ٹیکنالوجی...