
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کہتے ہیں کہ آج اگر بانی سے ملاقات ہوتی تو ان سے انڈیا کے ساتھ پیدا تناؤ پر بات کرتا، عمران خان نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ سوچیں گے نہیں جواب دیں گے، دشمن کے اقدامات کے مقابلے میں پاکستان نے جو بھی فیصلے کیے ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں، پاکستانی میڈیا پر پابندی سے انڈیا کے سیکولرازم کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔ داہگل پولیس ناکے پر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر خان کا مزید کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈالنا غیر مناسب ہے، عدالتی احکامات کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، لارجر بنچ اور سنگل بینچز کے آرڈر موجود ہیں لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم انڈیا کے خلاف متحد ہوکر جنگ لڑنے کی بات کرتے ہیں تو ایسے میں رکاوٹیں ڈالنا نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی پاکستان کے مقبول لیڈر ہیں ان سے ایسے حالات میں مشاورت ضروری ہے، چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات میں ان کو بتایا کہ آپ اپنے احکامات پر عملدرآمد کرائیں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ انڈیا میں پاکستانی نیوز چینلز پر پابندی کی مذمت کرتا ہوں، انڈیا اپنے غلط بیانیے کو دنیا کے سامنے پورٹریٹ کررہا ہے، انڈیا کیلئے فضائی حدود بند کرنا بہترین اقدام ہے، ہم نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اعلامیے کی حمایت کی ہے۔پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ انڈیا کے ساتھ تناو کی صورتحال ہے اس موقع پر یہاں سیاست کا ایشو نہیں ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، آج بھی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے دینا انہیں قید تنہائی میں رکھنا ہے۔اڈیالہ جیل سے کچھ دور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ آج پاکستان کیلئے ہم نے بانی سے بہت ضروری ملاقات کرنا تھی، بانی نے کلیئر ہدایت دیں تھی کہ لسٹ کو چھوڑیں جس کو ملنے دیا جائے اسے ملنے دیں ہم سب بانی پی ٹی آئی کے سپاہی ہیں، بانی نے پہلے بھی بھارت کے بارے میں کہا تھا کہ ہم بہادر قوم ہیں جواب دینے کا سوچیں گے نہیں بلکہ جواب دینگے۔