
وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے لیاری میں عمارت گرنے کا معاملہ انتہائی المناک قرار دیا اور کہا کہ جو افراد بھی اس میں ملوث ہوں گے اُن کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ پیر کو اس معاملے پر اجلاس بلائیں گے جس میں لیاری کی عمارت گرنے سے متعلق مکمل رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا اور انسانی جانوں کو محفوظ بنانے کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے یوم عاشور کے جلوس میں شرکت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی یہ سانحہ ہوا ، ہماری اولین کوشش رہی کہ اگر کوئی زندہ ہے تو اُسے ملبے سے نکالا جائے اور اُن کے ورثاء کے حوالے کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی کوشش ریسکیو یا ریکوری رہی ۔آج ریسکیو کا مرحلہ پورا ہوگا، کل انشاء اللہ، میں ایک تفصیلی اجلاس طلب کروں گا، جس میں اس بلڈنگ کے گرنے کی وجوہات بھی پتہ کریں گے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کمیٹیز تو میں نے پہلے ہی قائم کردی تھیں، اس کے ساتھ ساتھ اولڈ سٹی ایریاز میں جو 500 یعنی 480 سے زیادہ عمارتیں خطرناک قرار دی جاچکی ہیں، جن میں چند بہت پرانی ہیں اور زیادہ تر اولڈ سٹی ایریا یعنی ضلع جنوبی میں ہیں، ان پر بھی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ لوگوں کی اعانت کرکے اُن کے لیے کوئی متبادل راستہ تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کل بھی ایک بلڈنگ کا واقعہ ہوا تھا جو کہ کچھ مہینہ قبل ہی بنی تھی، اُس کا بھی معلوم کریں گے کہ کس نے اُس کی اجازت دی تھی، میرے خیال سے اجازت کے بغیر ہی بنائی گئی تھی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں کئی بار عوام سے اپیل کر چکا ہوں کہ جب کوئی بلڈنگ خریدیں تواچھی طرح جانچ کریں کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے مناسب منظوری دی گئی ہے یا نہیں۔ کل رات جو بلڈنگ خالی کرائی گئی تھی، مجھے یقین ہے کہ اس کی بھی منظوری نہیں لی گئی تھی۔ لوگ غریب ہیں اس وجہ سے مزاحمت کرتے ہیں۔ غریب ہونے کی وجہ سے جب فلیٹ کرائے پر یا خریدنے کے لیے لیتے ہیں تو اُس وقت یہ ساری چیزیں نہیں دیکھتے ، سستا ملنے کی وجہ سے لے لیتے ہیں، جب اُن کو کہا جاتا ہے کہ یہ بہت خطرناک ہے تو حکومت سے ہر قسم کا تحفظ مانگتے ہیں، پھر پوچھتے ہیں کہ ہمیں کہاں لے جائیں گے، کہاں رکھا جائے گا۔ ایسا وقت بھی آتا ہے کہ ہمیں سخت ایکشن لینا پڑتا ہے جیسا کہ کل ہم نے لیا۔