"جب میں لوگوں سے کہتا تھا کہ میری بیٹی سی ایس ایس کی تیاری کررہی ہے تو لوگ سنی ان سنی کر دیتے تھے. لیکن میں اللہ سے دعا کرتا تھا. میری خواہش تھی کہ جیسے میں لوگوں کے لئے گاڑیاں چلا رہا ہوں. کل کو میرے بچوں کے لئے بھی کوئی چلائے. اللہ نے مجھے میری سوچ سے بڑھ کر نوازا ہے. میری بیٹی نے سر فخر سے بلند کردیا. اللہ سب کو ایسی ہی اولاد دے"
یہ کہنا ہے ملتان سے تعلق رکھنے والے محمد سلیم کا جو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں ڈرائیور کی نوکری کرتے ہیں. حال ہی میں محمد سلیم کی بیٹی سامیہ سلیم نے سی سی ایس کا امتحان پاس کیا ہے جس کے بعد وہ اے ایس پی بن گئی ہیں.
سامیہ سلیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں بچپن سے ہی ڈاکٹر بننے کا بہت شوق تھا لیکن پھر میرٹ پر نہیں آسکیں جس کا بہت دکھ تھا. لیکن سب نے سمجھایا کہ اللہ نے سب کو ایک خاص مقصد کے لئے چنا ہے.
اس کے بعد سامیہ نے یونیورسٹی سے بیچلرز کیا اور گولڈ میڈل حاصل کیا. سمعیہ کہتی ہیں کہ لوگ مذاق اڑاتے تھے کہ ڈرائیور کی بیٹی ہوں لیکن میں محنت کرتی تھی.
سی ایس ایس کے لئے لوگوں نے مشورہ دیا تو مجھے یقین نہیں تھا کہ میں کرسکتی ہوں. پھر محنت سے امتحان اور انٹرویو دیا جس کے بعد ایک دن اچانک سہیلی کا فون آیا اور اس نے بتایا کہ میں سی سی ایس ایس کے امتحان میں کامیاب ہوگئی ہوں. میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اب گلی کا ہر بچہ سی ایس ایس کرنا چاہتا ہے.