جب بیٹیاں جوانی کی دہلیز پر پہنچ چکی ہوں تو ہر باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ بس کسی طرح بیٹیوں کو اپنے گھر رخصت ہوتا دیکھ لے. ایسی ہی خواہش 55 برس کے محمد جنید اقبال کی تھی جن کی دونوں بیٹیوں کی شادی کی تاریخ بھی طے ہوچکی تھی. البتہ اچانک طبعیت خراب ہونے اور اسپتال میں داخل ہونے پر محمد جنید نے آخری خواہش ظاہر کی کہ وہ اپنی بیٹیوں کی شادی دیکھنا چاہتے ہیں.
البتہ ڈاکٹر نے ان کی نازک طبعیت کو دیکھتے ہوئے اسپتال سے ڈسچارج کرنے سے منع کردیا جس کے بعد محمد جنید کی دونوں بیٹیوں کا نکاح لکھنؤ کے اسپتال کے آئی سی یو میں ہوا.
جنید اقبال کا کہنا تھا کہ "میری آخری خواہش ہے کہ دونوں بیٹیوں کی شادی میری آنکھوں کے سامنے ہو جائے"
دونوں بیٹوں کے دولہے ممبئی سے لکھنؤ آئے اور نکاح پڑھوایا گیا. اس انوکھی شادی میں ڈاکٹر اور نرسوں نے بھی شرکت کی اور شادی شدہ جوڑوں کو دعائیں دیں.