وسعت اللہ خان کا کام بات سے بات: ’بائیس کروڑ میں سے صرف بائیس پاکستانی چاہیں‘


BBCاب دکھائی دے رہا ہے وہ حمام جس میں سب کے سب ایک دوسرے کو بلا خوف و شرم دیکھ سکتے ہیں۔ ہر ایک کی انگشتِ شہادت سامنے والے کی طرف اور تین انگلیاں اپنی جانب اور انگوٹھا سُو آسمان ہے۔جب کوئی حکمتِ عملی کسی کے بھی پاس نہ ہو تو ہر کوئی سر کٹی مرغی کی طرح کبھی اس دیوار سے ٹکرا رہا ہوتا ہے تو کبھی اس در سے۔تیس جنوری کو پشاور کے ہائی سکیورٹی زون میں کس کی غفلت ایک سو ایک پولیس والوں کی بیویوں کو بیوہ یا بچوں کو یتیم کر گئی؟ جی اُس سے پوچھیں، مجھ سے کیا پوچھ رہے ہیں۔ میں تو اس دن وہاں تھا ہی نہیں۔سترہ فروری کو کراچی پولیس کے انتظامی مرکز پر دھشت گرد حملہ کیسے ممکن ہوا۔ جبکہ تیس جنوری کو پشاور کے ہائی سکیورٹی زون کے خونی واقعے کے بعد تمام صوبوں میں ایک بار پھر تین ہزار پانچ سو پچیسویں مرتبہ ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا تھا؟معلوم نہیں سر جی۔ معلوم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے سر جی۔لا اینڈ آرڈر آخر کس کی ذمہ داری ہے؟ میری تو نہیں ہے تیری ہے، اس کی ہے، فلانے کی ہے۔طالبان کو کون یہاں لا کے بسانا چاہ رہا تھا؟قسم خدا کی کم ازکم میں نہیں تھا۔ خدا جانے فیض تھا کہ باجوہ یا پھر عمران وغیرہ وغیرہ۔طالبان سے جنگ بندی کس نے کی، کیوں کی اور کب کی؟ اللہ بہتر جانتا ہے، نہ پارلیمنٹ جانتی ہے اور نہ ہی حکومت۔ فلانے جنرل کو شاید کچھ معلوم ہو اگر اسے کچھ بتانے کی اجازت ہو۔مبلغ ایک سو مطلوب طالبان کس کی فرمائش پر گذشتہ برس چپکے سے رہا کر دیے گئے اس امید پر کہ شاید وہآئینِ پاکستان تسلیم کر لیں؟ ملالہ پر حملے، اے پی ایس قتلِ عاماور دیگر کئی وارداتوں کا سرکاری ٹی وی چینل پر اعتراف کرنے والے احسان اللہ احسان نے کیوں اپنی مرضی سے فروری 2017 میں خود کو فوج کے حوالے کر دیا۔ اور پھر کیوں انتہائی کڑے پہرے سے جنوری 2020 میں فرار ہو گیا۔ اس کے فرار کو تب تک قومی رازکے طور پر کیوں چھپایا گیا جب تک خود احسان اللہ نے ویڈیو جاری کر کے خبر بریک نہیں کی۔ احسان اللہ کوئی تین برس فوجی حراست میں رہا۔ کیا اس پر کوئی فردِ جرمباضابطہ طور پر عائد ہوئی؟ کس کی غفلت سے فرار ہوا؟اس ذمہ دار کا نام کبھی باضابطہ مشتہر ہوا یا ہوگا؟کبھی چھان بین ہوئی کہ برادر احسان اللہ کس ملک میں ہیں؟ کیا اس ملک سے ان کی حوالگی کے لیے کبھی کسی نے رابطہ کیا؟ القاعدہ سے وفادار کالعدم لشکرِ جھنگوی بلوچستان کا امیر عثمان سیف اللہ کرد کوئٹہ چھاؤنی کے ہائی سکیورٹی قید خانے سے 2008 میں کیسے فرار ہوا اور پھر سات برس بعد کن حالات میں مارا گیا؟ معزز رکنِ پنجاب اسمبلی معاویہ اعظم طارق تو انسدادِ دھشت گردی ایکٹ مجریہ 1997کےشیڈول فور کی لسٹ پر تھے۔ وہ تو قانوناً متعلقہ تھانے کو اطلاع کیے بغیر گھر سے بھی نہیں نکل سکتے تھے۔ ان کے تو تمام بینک اکاؤنٹس منجمد تھے، تو پھر وہ جہاز میں بیٹھ کے بیلجیئم کیسے پہنچ گئے اور وہاں سے اپنی فخریہ ویڈیوز کیوں بھیج رہے ہیں؟ اس بابت کس کس سے اب تلک باز پرس ہوئی؟ ہوئی تو کس نے کی؟ اور صرف معاویہ اعظم طارق ہی پر کیا موقوف۔ تین ماہ پہلے پنجاب پولیس کی ایک انٹرنل سکیورٹی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فورتھ شیڈول کے تحت گھروں پر نظربند 80 شدت پسند احباب غائب ہو چکے ہیں۔ جبکہ انسدادِ دھشت گردی ایکٹ کے تحت قابو میں آنے والے 277 دیگر احبابکہ جن کی نقل و حرکت پر چوبیس گھنٹے نگاہ رکھی جانی مقصود تھی، وہ بھی کب کے اڑن چھو ہو چکے۔اٹھائیس دسمبر کو وفاقی وزیرِ داخلہرانا ثنا اللہ نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ کالعدم تحریکِ طالبان کےجن سات سے دس ہزار لوگوں نے ہتھیار ڈال دیے تھے وہ بھی اب دوبارہ متحرک ہو چکے ہیں۔تیس جنوری کو پشاور میں جو 101 انسان قتل ہو گئے اس واقعے کی میڈیائی زندگی بمشکل چار دن کی تھی۔حکومت نے دھشت گردی کی نئی لہر سے نپٹنے کے لیے کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا، پھر یہ کانفرنس دو دن آگے بڑھا دی گئی۔ پھر یہ اعلان ہوا کہ وزیرِ اعظم ترکی جا رہے ہیں زلزلہ متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے۔ ان کی واپسی پر شاید پندرہ یا سولہ فروری کو یہ کانفرنس ہو گی۔ وزیرِ اعظم ترکی سے ہو بھی آئے اور کل جماعتی کانفرنس کا آئیڈیا بھی شاید وہیں کسی عمارت کے ملبے میں دفن کر آئے۔اب تو یوں لگتا ہے کہ بیس اکیس روز قبل 101 پولیس والے پشاور میں نہیں بلکہ کانگو یا گنی بساؤ میں کسی سڑک کے حادثے میں مرے ہوں گے۔ان حالات میںبائیس کروڑ شہریوں میں سے وہ کون سے بائیس پاکستانی ہاتھ کھڑا کرنا چاہتے ہیں جنہیں امید ہے کہ حکومت یا حکومت سے بھی بالا ادارےجان و مال کے تحفظ یا دھشت گردی کم ترین سطح تک رکھنے کے لیے کوئی تازہ قابلِ عمل متفقہ قومی حکمتِ عملی اپنانے کی صلاحیت یا خواہش رکھتے ہیں؟اس بابتچالیس فیصد پاکستان کی نمائندہ موجودہ قومی اسمبلی کے ارکان یا پچاسی رکنی وفاقی کابینہ کے عہدے دار ہاتھ اٹھانے سے پرہیز کریں کیونکہ ان کے ہاتھ پہلے ہی سے اٹھے ہوئے ہیں۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

امریکہ، سفارتی بیک چینل رابطے اور خطے کے بڑے کھلاڑی: جنگ کے دہانے پر کھڑی دو جوہری طاقتوں کو سیزفائر پر کیسے رضامند کیا گیا

کوئی انڈین پائلٹ پاکستان کی حراست میں نہیں، جنگ بندی کی خواہش کا اظہار انڈیا کی جانب سے کیا گیا: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاکستان جنگ بندی پر عمل پیرا ہے، انڈیا نے خلاف ورزی کی تو جواب دیں گے: پاکستانی فوج

’کنٹرول لائن پر جنگ بندی کے وعدے پر سختی سے عمل پیرا ہیں تاہم فریق مخالف نے خلاف ورزی کی تو بھرپور جواب دیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر

سیز فائر کی درخواست پاکستان نے نہیں بلکہ اس خواہش کا اظہار انڈیا کی جانب سے کیا گیا تھا: ڈی جی آئی ایس پی آر

سیز فائر کی درخواست پاکستان نے نہیں بلکہ جنگ بندی کی خواہش کا اظہار انڈیا کی جانب سے کیا گیا تھا: ڈی جی آئی ایس پی آر

حیدرآباد کی کراچی بیکری کے خلاف مظاہروں کے بعد مالکان کا ’نام بدلنے کی کوشش‘ رکوانے کا مطالبہ

رفال طیارے ’گرائے جانے‘ سے متعلق سوال پر انڈین ایئر مارشل کا جواب: ’نقصانات لڑائی کا حصہ ہیں‘

پوتن کی زیلنسکی کو استنبول میں مذاکرات کی پیشکش کے بعد ٹرمپ کی اگلی چال پر نظریں

پوتن کی استنبول میں زیلنسکی کو ملاقات کی پیشکش کے بعد ٹرمپ کی اگلی چال پر نظریں

وطن کا سوال ہو تو ہر پاکستانی سپاہی ہے۔۔ عام شہری کی بھارتی ڈرون گرانے کی ویڈیو جس نے اسے پوری قوم کا ہیرو بنا دیا ! دیکھیں

آپریشن بنیان مرصوص سے بھارت کو کتنے بلین ڈالرز کا نقصان پہنچا؟ اسٹاک مارکیٹ بھی زمین بوس

ہدف کی جانب سمت تبدیل کر سکتا ہے۔۔ الفتح ون میزائل کی وہ خصوصیات جنھوں نے دشمن پر لرزہ طاری کردیا

ماورا کے ساتھ کام نہیں کروں گا۔۔ ہرش وردھن رانے کے بیان پر ماورا حسین نے کیا منہ توڑ جواب دیا؟ امیر گیلانی بھی خوش ہوگئے

تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔۔ ملک بھر میں پاک فوج کے جوانوں کا شاندار استقبال ! ویڈیو

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی