
"یہ صرف جسمانی نہیں، جذباتی طور پر کہیں زیادہ تھکا دینے والا تجربہ تھا۔ میں کئی بار اپنے ہوش کھونے کے قریب تھی۔ نیند کی کمی، وقت کی تنگی، اور ماں ہونے کا دباؤ میرے اعصاب پر سوار تھا۔ اس حد تک جذباتی تھکن کا شکار ہو چکی تھی کہ اکثر یہ سوچ کر دل دہل جاتا کہ اگر میں نہ رہی تو میرے بیٹے کا کیا ہوگا؟ یہ صرف جسمانی تھکن نہیں تھی، یہ ماں کے دل کی وہ بے بسی تھی جو لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتی“
یہ کہنا ہے بھارت کی عالمی شہرت یافتہ ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا کا، جنہوں نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں ماں بننے کے سفر کی کہانی سب کے سامنے رکھ دی۔
انہوں نے کھل کر بتایا کہ ماں بننا ایک قدرتی تبدیلی ضرور ہے، لیکن جب آپ ایک کیریئر اور بچہ دونوں کو ایک ساتھ سنبھالنے کی کوشش کریں، تو زندگی آسان نہیں رہتی۔ "میں واقعی میں اپنے جذبات پر قابو کھونے لگی تھی،" وہ کہتی ہیں۔ "تین مہینے بعد جب میں نے ڈاکٹر سے کہا کہ میں اب مزید نہیں کر سکتی، تو انہوں نے ایک مہینہ اور کہا، مگر میں انکار کر چکی تھی۔"
ثانیہ نے اعتراف کیا کہ بچے کی پیدائش کے بعد ان پر وقت اور توانائی دونوں کا بوجھ تھا، خاص طور پر اس وقت جب بچے کی غذا مکمل طور پر انہی پر منحصر تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک موقع ایسا بھی آیا جب وہ دورانِ پرواز دودھ پمپ کر رہی تھیں۔ بیٹے کے پیدائش کے صرف ٦ مہینے بعد میں کام کے لئے سفر پر تھی اس وقت مجھے مدر گلٹ بہت شدت سے محسوس ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ والدین کی ذمہ داریاں برابر نہیں ہوتیں۔ "دنیا کہیں بھی ہو، ماں کا کردار فطری طور پر باپ سے زیادہ ہوتا ہے، زیادہ آزمائش ہوتی ہے، اور زیادہ قربانی دینی پڑتی ہے۔ یہ حقیقت ہے۔"
واضح رہے ثانیہ مرزا نے 2018 میں اپنے بیٹے اذہان کو جنم دیا تھا۔ اور اب، وہ پروفیشنل ٹینس سے ریٹائر ہو چکی ہیں تاکہ اپنے بیٹے کی پرورش کو پورا وقت دے سکیں۔ ان کا کہنا ہے، "میں اس کے بچپن کے لمحات کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ وقت لوٹ کر نہیں آتا۔"