
اسلام آباد کی انتظامیہ نے معروف مزاحیہ فنکار و مصنف انور مقصود کے سٹیج ڈرامے ’ہاؤس اریسٹ‘ کو اسلام آباد میں شوز کے لیے دیا گیا اجازت نامہ جمعے کو ڈرامے کے آغاز سے کچھ لمحات قبل ہی منسوخ کر دیا۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کی جانب سے ہاؤس اریسٹ پیش کرنے والی کمپنی ’کاپی کیٹ پروڈکشنز‘ کو بھیجے گئے نوٹیفکشین میں کمپنی کو ڈرامہ پیش نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔یاد رہے یہ تھیٹر پلے پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس (پی این سے اے) اسلام آباد میں 24 اپریل سے پیش کیا جا رہا تھا۔گذشہ روز کاپی کیٹ پروڈکشنز کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اعلان کیا گیا کہ ’ہم بوجھل دل کے ساتھ یہ اطلاع دیتے ہیں کہ ہمارے آج کے تمام شوز کینسل ہو گئے ہیں کیونکہ اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارا این او سی منسوخ کر دیا ہے اور ہماری جانب سے آخری لمحے تک کی جانے والی مسلسل کوششوں کے باوجود ہمیں حکام کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔‘بی بی سی کی جانب سے اسلام آباد انتظامیہ سے اس حوالے سے تفصیلات جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔انور مقصود کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے انھیں یا ان کی ٹیم کو اچانک پلے کا اجازت نامہ کینسل کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انور مقصود کا کہنا تھا کہ ’پلے شروع ہونے سے قبل اس کا تمام سکرپٹ دیکھا گیا، کچھ چیزوں پر ’انھوں‘ نے اعتراض کیا اور انھیں سکرپٹ سے نکلوا کر سکرپٹ اوکے کیا گیا۔‘ان کا کہنا تھا کہ پی این سی اے میں اس پلے کے نو شوز ہو چکے اور نو ہونا باقی تھے کہ کل اچانک ’انھوں‘ نے آ کر شو شروع ہونے سے قبل ہی سب کچھ اٹھوانا شروع کر دیا۔ انور مقصود نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہاں انھوں سے ان کی کیا مراد ہے۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انور مقصود کا نام یا وہ خود کسی تنازعہ کی زد میں آئے ہوں۔ گذشتہ برس پاکستان نیوی کے حوالے سے ان کی گفتگو کا ایک کلپ وائرل ہوا تھا جس کے بعد انھیں پاکستان بحریہ سے معافی بھی مانگنا پڑی تھی۔پاکستان میں سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے بے شمار چیزیں شئیر کی جاتی ہیں جن کی اکثر ان کے صاحبزادےاور گلوکار بلال مقصود تردید کرتے رہتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ ان کے والد سوشل میڈیا پر نہیں ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایکس پر شئیر کی گئی ایک پوسٹ میں بلال کا کہنا تھا کہ ’ابو کے نام سے بنائے گئے سارے اکاؤنٹس جعلی ہیں اور ان کی تصاویر کے ساتھ شیئر کیے جانے والے اقتباسات بھی ان کے نہیں ہیں۔‘انھوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’جن ویڈیوز میں آپ انھیں بات کرتے ہوئے دیکھتے ہیں صرف وہ اصلی ہیں۔‘مگر اس بار ایسا کیا ہوا کہ انتظامیہ نے ان کے لکھے پلے کو مزید دکھانے کی اجازت نہیں دی؟’ہاؤس اریسٹ‘ تھیٹر پلے میں کیا ہے؟انور مقصود کے مطابق ہاؤس اریسٹ ایک گھر میں رہنے والی دو بہنوں 80 سالہ بی اماں اور 75 سالہ نسرینکی کہانی ہے۔ یہ دونوں لکھنؤ سے ہجرت کر کے کراچی آئی ہیں۔ اور ان کے بیٹے نے انھیں گھر میں قید کر رکھا ہے۔بی بی سی بات کرتے ہوئے انور مقصود کا کہنا تھا کہ کہ ’یہ سیدھا سادہ پلے ہے، اس میں کوئی سیاسی بات نہیں، یہ کسی ادارے یا سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہے بلکہ ہمارے عوام کے متعلق ہے۔‘اسلام آباد میں یہ شو دیکھنے والے ایک شہری نے بی بی سی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’یہ پلے دو بہنوں کی کہانی ہے جوبظاہر گھر میں قید ہیں اور یہ ساری کہانی ان کے گرد گھومتی ہے۔‘بڑی بہن (بی اماں) کا بیٹا وہ گھر ہڑپ کرنا چاہتا ہے جس میں دونوں بہنیں رہائش پذیر ہیں اور وہ گھر بڑی بہن کے شوہر کی ملکیت تھا جو وفات پا چکے ہیں اور بی اماں کی بہو ہر اس موقع کی تلاش میں رہتی ہے کہ کسی طرح بی اماں کو گھر سے نکال سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر تو پلے دو کزن بہنوں کی کہانی ہے تاہم اس میں ہونے والی گفتگو سیاسی شخصیات کے متعلق ہے اور کئی سیاستدانوں (خصوصاً موجود وزیراعظم شہباز شریف) کی بارہا نقل اتاری گئی ہے۔‘انھوں نے بتایا کہ اس میں سیاسی نوعیت کا مزاح بھی ہے حتیٰ کہ ڈی ایچ اے ہاؤسنگ سوسائٹی کا ذکر بھی گفتگو کا حصہ ہے۔این او سی کیوں منسوخ کیا گیا؟ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کی جانب سے ہاؤس اریسٹ پیش کرنے والی کمپنی ’کاپی کیٹ پروڈکشنز‘ کو جاری کردہ نوٹیفکشین میں کہا گیا ہے کہ ’آپ کو جاری کردہ این او سی منسوخ کیا گیا ہے۔‘انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو ڈرامہ پیش نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ضروری قانونی کارروائی کی جائے گی۔بی بی سی اس حوالے سے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر عرفان میمن سے رابطہ کرنے کی کوشش کی اور انھیں واٹس ایپ پیغام بھی چھوڑا ہے تاہم تادمِ تحریر ہمیں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انور مقصود نے بتایا کہ پی این سی اے میں ’پلے شروع سے قبل اس کا تمام سکرپٹ دیکھا گیا، کچھ چیزوں پر انھوں نے اعتراض کیا اور انھیں سکرپٹ سے نکلوا کر سکرپٹ اوکے کیا گیا۔‘انور مقصود کا کہنا ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے انھیں یا ان کی ٹیم کو اچانک پلے کا اجازت نامہ کینسل کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ پی این سی اے میں اس پلے کے نو شوز ہو چکے اور نو ہونا باقی تھے کہ کل اچانک انھوں نے آ کر شو شروع ہونے سے قبل ہی سب کچھ اٹوانا شروع کر دیا۔ کاپی کیٹ پروڈکشنز کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اعلان کیا گیا کہ ’ہم بوجھل دل کے ساتھ یہ اطلاع دیتے ہیں کہ ہمارے آج کے تمام شوز کینسل ہو گئے ہیں کیونکہ اسلام آباد انتظامیہ نے ہمارا این او سی منسوخ کر دیا ہے اور ہماری جانب سے آخری لمحے تک کی جانے والی مسلسل کوششوں کے باوجود ہمیں حکام کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔‘انور مقصود سے کون ڈرتا ہے؟’پاکستان شمالی کوریائی ماڈل اپنا لے تو مسئلہ ہی نپٹ جائے‘’لکھتے لکھتے قلم رک جائے تو آگے نہیں لکھنا چاہیے‘’جو آپ مارچ میں کہہ سکتے تھے وہ آپ اگست میں نہیں کہہ سکتے‘کاپی کیٹ پروڈکشنز کا کہنا ہے کہ ہم اپنی پوری ٹیم کے ساتھ ایونٹ کے مقام پر موجود تھے اور آپ میں سے بھی بہت سے لوگ گیٹ کے باہر انتظار کر رہے تھے۔۔۔ ہم آپ کی مایوسی میں برابر کے شریک ہیں اور اس صورتحال سے ہونے والی تکلیف کے لیے ہم دلی طور پر معذرت خواہ ہیں۔۔۔ یہ ہمارے اختیار سے باہر کی بات تھی۔‘مایوس فیز کے تبصروں کے جواب میں کاپی کیٹ پروڈکشن نے لکھا ہم آج کے لیے دل سے معذرت خواہ ہیں۔ ہماری پوری ٹیم صبح سے این او سی حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف رہی۔۔۔ ہمارا ہرگز ایسا ارادہ نہیں تھا کہ شو منسوخ ہو۔ اسی لیے ہم آخری لمحے تک امید رکھے ہوئے تھے کہ شاید کوئی مثبت جواب مل جائے۔’بدقسمتی سے اسلام آباد انتظامیہ نے این او سی منسوخ کر دیا اور ہمارے پاس کوئی چارہ نہ رہا۔ آپ میں سے بہت سے لوگ گواہ ہیں کہ ہماری ٹیم، سکیورٹی، انتظامیہ اور یہاں تک کہ پروڈیوسر کو سب کے سامنے ایونٹ کے مقام سے ہٹا دیا گیا۔ ہم بھی آپ کے ساتھ دروازوں پر موجود تھے اور آپ کی مایوسی میں برابر کے شریک ہیں۔‘ٹکٹ خریدنے والے افراد کو رقم واپسی کے لیے پی این سی اے اور ٹکٹ بیچنے والی ویب سائٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔شو دیکھے بغیر لوٹنے والوں کی مایوسی ’شو کینسل نہیں سینسر ہو گیا‘اسلام آباد میں جن افراد نے ہاؤس اریسٹ کے ٹکٹ خرید رکھے تھے اور وہ گذشتہ شام یہ شو دیکھنے پی این سی اے پہنچے مگر انھیں گیٹ سے ہی لوٹنا پڑا، وہ سوشل میڈیا پر مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔سعد ریاض بھی ان صارفین میں شامل تھے جو اپنے فیملی کے ہمراہ ہاؤس اریسٹ دیکھنے پی این سی اے پہنچے مگر گیٹ سے لوٹنگ پڑا۔ انھوں نے انسٹاگرام پر اس حوالے کچھ سٹوریز شیئر کی ہیں۔وہ لکھتے ہیں ’شو کینسل نہیں سینسر ہو گیا۔‘سعد ریاض لکھتے ہیں ’کیا مزاحیہ حکومت ہے ہماری جو چند لطیفے نہیں برداشت کر سکی۔ چند قہقہے۔۔۔ بس یہی ایک چیز تو ہے جس سے لوگ تھوڑی خوشی حاصل کر سکتے ہیں کیونکہ باقی سب کچھ تو تباہ حال ہے: معیشت، مہنگائی، روزگار، روزمرہ زندگی گزارنے کے وسائل۔۔۔ اور اب آپ نے یہ (پلے) بھی سینسر کر دیا؟ وہ بھی ایسے وقت میں جب ہم جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔‘ایک اور انسٹا سٹوری میں انھوں نے شو کے اداکاروں اور مصنف کی بھی تعریف کی۔سعد شکیل نے اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سوچیے کہ آپ اپنا پورا شیڈول تبدیل کرتے ہیں، ٹکٹ خرید کر اپنی پوری فیملی کے ساتھ صو دیکھنے آتے ہیں اور گیٹ پر آپ کو یہ نوٹس لگا ملتا ہے کہ ناگزیر حالات کی بنا پر شو کینسل کر دیا گیا ہے۔‘ملحیہ نامی صارف نے لکھا ’ہم جس ہاؤس اریسٹ سے گزر رہے ہیں اسے ثابت کرنے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہے۔‘انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’فنکاروں کو فن تخلیق کرنے دیں۔ اتنے عدمِ تحفظ کا شکار نہ ہوں کہ لوگوں اور ان کے خیالات پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ملک میں بہت سے بڑے مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘محمد دیشان اعوان نے ایکس پر لکھا دو دن پہلے انور مقصود کا نیا ڈرامہ ’ہاؤس اریسٹ‘ دیکھا، شاندار جملوں، بہترین سکرپٹ، باکمال اداکاری اور حکومت کی زبردست کلاس دیکھ کر پہلا خیال یہی آیا تھا کہ یہ اب تک کیسے چل رہا ہے؟ اور پھر آج اس پر پابندی لگ گئی ہے۔انور مقصود سے کون ڈرتا ہے؟کیا پاکستانی ٹی وی ڈرامہ فحش اور غیراخلاقی ہو گیا ہے؟’پاکستان میں سینسر شپ دن بدن بڑھتی جا رہی ہے‘منظور پشتین کے ساتھ تصویر بنوانا غیر قانونی؟پاکستانی حکام ایکس (ٹوئٹر) سے اتنے خائف کیوں ہیں؟’لکھتے لکھتے قلم رک جائے تو آگے نہیں لکھنا چاہیے‘