
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یورپ کے ساتھ تجارتی مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو رہے اور وہ یکم جون سے یورپ پر 50 فیصد ٹیرف لاگو کریں گے۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اگر اس فیصلے پر عمل کیا گیا تو یورپ امریکہ پر 10 فیصد لیوی لگائے گا جس سے تجارتی جنگ کو مزید بڑھے گی۔ٹرمپ نے جمعے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یکم جون سے یورپ پر 50 فیصد ٹیرف لاگو کرنے کی منظوری دے رہا ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ ’یورپ تجارت کے معاملے پر امریکہ کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔‘دوسری طرف یورپی رہنماؤں نے ٹرمپ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے۔فرانس کے وزیر تجارت لارنٹ سینٹ مارٹن نے کہا کہ ’ہم اپنی پوزیشن پر قائم ہیں اور وہ ہے کشیدگی میں کمی، لیکن ہم جواب دینے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے ٹرمپ کے بیان کو ’انتہائی مایوس کن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس راستے پر نہیں جانا چاہتے۔‘امریکی صدر نے گذشتہ ماہ زیادہ تر ممالک کے خلاف 10 فیصد کا نیا ’بیس لائن‘ ٹیرف نافذ کیا تھا، اور یہاں تک کہ درجنوں تجارتی شراکت داروں پر سخت ڈیوٹی بشمول یورپی یونین پر 20 فیصد لیوی لگائی تھی جو تجارتی مذاکرات کے لیے 90 دنوں کے لیے معطل ہے۔امریکی صدر نے آٹوموبائل، سٹیل اور ایلومینیم پر جو امریکہ میں تیار نہیں کیے گئے ہیں، کے شعبے سے متعلق اقدامات بھی کیے ہیں جو بہت سے ممالک کے لیے برقرار ہیں۔ٹرمپ کی ٹیم نے کچھ ابتدائی کامیابیوں کا دعویٰ کیا ہے، جس میں برطانیہ پر بعض سیکٹر کے مخصوص ٹیرف کو مستقل طور پر واپس کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے، اور چین کے ساتھ 90 دنوں کے لیے زیادہ لیویز اور انتقامی اقدامات کو کم کرنے کے لیے ایک اور معاہدے کا اعلان کیا گیا ہے۔لیکن امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان بات چیت زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔ برسلز نے حال ہی میں دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ یورپی سامان پر ڈیوٹی کم نہیں کرتا تو تقریباً 100 ارب یورو مالیت کی امریکی اشیا پر محصولات عائد کیا جائے گا۔یورپی یونین کے ترجمان نے جمعے کو ٹرمپ کی تازہ ترین ٹیرف دھمکیوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا کہ یورپی یونین کے تجارتی کمشنر ماروس سیفکووچ اور امریکی تجارتی نمائندے (یو ایس ٹی آر) جیمیسن گریر کے درمیان دن میں پہلے سے طے شدہ کال ہوئی تھی۔