یہ آج پورے مدینہ پر پھیلی ہوئی ہے، مسجدِ نبوی اینٹوں کے کمرے سے دنیا کی دوسری بڑی مسجد کیسے بنی؟

 
ایک ایسا مقام جہاں پہنچتے ہی مسلمانوں کی نگاہیں عقیدت سے جھک جاتی ہیں اور سر سجدے میں چلا جاتا ہے جبکہ وہاں سے واپسی کا دل بھی نہیں چاہتا اسے دنیا مسجد نبوی کے نام سے جانتی ہے- مسجد نبوی سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ میں قائم اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے اور عمرہ اور حج کے لیے جانے والے والے مسلمان مسجد نبوی کی زیارت کو ضرور جاتے ہیں۔ لیکن اس مسجد کی آج جو شکل و صورت ہمیں نظر آتی ہے وہ ابتدا سے ایسی نہیں تھی- آج کے آرٹیکل میں ہم آپ کو مختلف ادوار میں ہونے مسجد نبوی کی توسیع اور تزئین و آرائش سے متعلق بتائیں گے-
 
 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے مسجد نبوی کی بنیاد 1050 مربع میٹر جگہ سے رکھی۔ مسجد کی عمارت کچی اینٹوں، گارے، کھجور کے تنوں اور پتوں سے بنائی گئی۔
 
تاہم گزشتہ چودہ سو سال کے دوران مسجد نبوی کی چودہ بار توسیع کی گئی۔ گویا مسجد نبوی کی ہر صدی میں ایک بار توسیع کی جاتی رہی ہے۔ ایک ہزار پچاس مربع میٹر سے شروع ہونے والی مسجد نبوی آج پانچ لاکھ مربع میٹر پر پھیلی ہوئی ہے۔
 
 
مسجد نبوی کی پہلی توسیع خود نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے میں کی گئی۔ 1050 مربع میٹر مسجد میں مزید 1425 مربع میٹر کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد مسجد کی جگہ 2500 مربع میٹر ہوگئی۔
 
مسجد نبوی کے شعبہ تعلقات عامہ و اطلاعات کے ڈائریکٹر عبدالواحد الحطاب کے مطابق مسجد نبوی کے قیام کے بعد آج تک اس کی توسیع میں 300 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ آج شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے دور تک مسجد نبوی کی توسیع تین سو گنا ہوچکی ہے۔
 
جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی تو انہوں نے سوسائٹی کو مجتمع کرنے کے لے مسجد کی بنیاد رکھی مگر مسجد نبوی سے قبل آپ مسجد قباء تعمیر کرچکے تھے جسے اسلام کی سب سے پہلی مسجد کا درجہ حاصل ہے۔
 
 
جیسا کہ پہلے بھی بتا چکے ہیں کہ مسجد نبوی کی پہلی توسیع خود آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہوئی اور مسجد کی جگہ 1050 مربع میٹر سے بڑھا کر 2500 مربع میٹر کردی گئی تھی۔ مسجد نبوی کی یہ پہلی بارے توسیع ساتویں صدی عیسوی میں ہوئی۔
 
اس کے بعد اگر ہم مسجد نبوی کی توسیع کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ سنہ 17 ھ کو دوسرے خلفیہ راشد عمر بن الخطاب نے مسجد نبوی میں 1100 مربع میٹر کی مزید توسیع کرائی جس کے بعد مسجد کا کل رقبہ 3600 مربع میٹر تک پھیل گیا۔
 
اسی طرح سنہ 29 اور 30 ھ کے دوران تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفان نے مسجد نبوی میں 496 مربع میٹر کی توسیع کرائی جس کے بعد مسجد نبوی 4096 مربع میٹر ہوگئی۔ اموی دور حکومت میں بھی توسیع کا یہ سلسلہ جاری رہا جس میں خلیفہ ولید بن عبدالملک نے 88 تا 91ھ میں مسجد نبوی میں 2369 مربع میٹر کی جگہ مسجد نبوی میں شامل کرائی جس کے بعد مسجد کا احاطہ 6465 مربع میٹر ہوگیا۔
 
 
اس کے بعد سنہ 161ھ میں عباسی خلیفہ مہدی نے 2450 مربع میٹر کا مزید رقبہ مسجد نبوی کا حصہ بنایا جس کے بعد مسجد 8 ہزار 915 مربع میٹر پر پھیل گئی۔
 
سن 888ھ کو سلطان اشرف قاتیبائی نے 120 مربع میٹر کی جگہ مسجد نبوی میں شامل کی اور مسجد 9053 مربع میٹر پر پھیل گئی۔ عثمانی خلیفہ سلطان عبدالمجید نے 1293 میٹر مسجد نبوی میں توسیع کرائی جس کے بعد مسجد کا رقبہ 10328 مربع میٹر تک جا پہنچا۔ یہ توسیع 1265ھ میں کرائی گئی تھی۔
 
موجودہ آل سعود خاندان کے دور میں اب تک مسجد نبوی کی تین بار توسیع کی جا چکی ہے۔ موجودہ حکومت کے دور میں پہلی توسیع شاہ عبدالعزیز کے حکم پر 1372ھ کو کرائی گئی۔ پہلی توسیع میں 6024 مربع میٹر مسجد نبوی میں شامل کیا گیا جس کے بعد مسجد کا احاطہ 16 ہزار 326 میٹر ہوگیا۔
 
 
شاہ فہد بن عبدالعزیز کے دور میں مسجد نبوی کی اُس وقت تک کی سب سے بڑی توسیع دیکھنے میں آئی جب سابقہ رقبے میں 82 ہزار میٹر کا اضافہ کیا گیا۔ اس طرح مسجد کا مجموعی رقبہ 98352 مربع میٹر تک پہنچ گیا جب کہ اطراف کے صحنوں کا رقبہ 2.35 لاکھ مربع میٹر ہو گیا۔
 
شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے مشرقی سمت کے صحنوں میں 30500 میٹر کی توسیع کا حکم دیا تا کہ بیرونی صحنوں کا مجموعی رقبہ 3.65 لاکھ مربع میٹر ہو جائے۔ اس کے علاوہ صحنوں میں سایہ فراہم کرنے کے واسطے 250 چھتریاں اور پانی کے چھڑکاؤ کے لیے 436 پنکھے نصب کیے گئے۔
 
سن 1433 ہجری مسجد نبوی کی تاریخ کا ایک اہم ترین سال شمار کیا جاتا ہے جب شاہ عبداللہ نے مسجد کی تاریخ کی سب سے بڑی توسیع کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس طرح بیرونی صحنوں کے ساتھ مسجد کا مجموعی رقبہ 5 لاکھ مربع میٹر سے بھی زیادہ ہو گیا۔ آخر کار سن 1436 ہجری میں شاہ سلمان نے توسیع کی نگرانی سنبھالی اور اس کو مسجد نبوی کی نئی تاریخی توسیع کے ضمن میں مکمل کرنے کا حکم جاری کیا۔
 
 
اس کے علاوہ آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہوگی کہ زیادہ تر مساجد میں 1 محراب بنایا جاتا ہے لیکن مسجدِ نبوی میں 3 محراب بنائے گئے ہیں- حالیہ امامت کے لیے استعمال ہونے والے محراب کے علاوہ دیگر محراب قدیم ہیں- ان میں سے ایک محراب کو سلیمانیہ محراب کہا جاتا ہے جسے سلطان سلیمان کے حکم پر تعمیر کیا گیا تھا-
 

مذہب

پہلے یہاں کوئی دروازہ نہیں تھا، خانہ کعبہ میں موجود دروازے کے بارے میں کیا آپ یہ سب جانتے ہیں

دنیا کی 10 پرکشش مساجد جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں - نمبر 1 پاکستان میں

شیشے کے گنبد والی عظیم الشان مسجد جس کی خوبصورتی کسی کو بھی اپنے سحر میں جکڑ لے

اس مسجد کو بنے تو 400 سال ہوچکے٬ پاکستان کی سینکڑوں سال پرانی مساجد جو آج بھی آباد ہیں

مزید مذہب...