اب پیسا ٹاور کو بھول جائیے - دنیا کی حیرت انگیز عمارات جو ایک جانب جھکی ہوئی ہیں٬ تصاویر دیکھیے

 
اٹلی کا پیسا ٹاور دنیا کی سب سے مشہور جھکاؤ والی عمارت ہے، لیکن اب اس کو بھول جائیے کیونکہ دنیا میں ایسی اور بھی بہت سی دوسری حیرت انگیز مثالیں ہیں جو سیدھی نہیں کھڑی ہیں، چاہے ان عمارات کو ڈیزائن ہی اس انداز میں کیا گیا ہے یا پھر ان کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آیا ہے۔ یہاں ہم ایسی ہی کچھ غیر معروف عمارات پر نظر ڈالیں گے جو ایک جانب جھکی ہوئی ہیں-
 
Kiipsaare lighthouse
یہ لائٹ ہاؤس ایسٹونیا کے جزیرے ساریما کے ساحل پر واقع ہے اور اسے 1933 میں تعمیر کیا گیا تھا-اس لائٹ ہاؤس کی بلندی 26 میٹر ہے جبکہ اس لائٹ ہاؤس کے ایک جانب جھکنے کی پہلی وجہ زبردست طوفان اور سمندری لہریں ہیں- دوسری جانب ہوا اور پانی نے اسے مزید واپس پیچھے کی جانب دھکیل بھی دیا ہے-
 
Leaning tower of Suurhusen
یہ جرمنی کے شہر سورہوسن میں واقع ایک چرچ کی عمارت ہے جو کہ 5.19 ڈگری تک ایک جانب جھک گئی ہے- یہ دنیا کی سب سے زیادہ ایک جانب جھک جانے والی عمارت ہے اور باقاعدہ طور پر اس کا نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے- اس کے برعکس پیسا ٹاور کا جھکاؤ 4 ڈگری سے کم کے زاویے پر ہے-
 
Capital Gate tower
یہ ابو ظہبی کی بلند ترین عمارات میں سے سب سے قابلِ ذکر عمارت ہے جو ڈیزائن ہی ایسے کی گئی ہے کہ یہ ایک جانب جھکی ہوئی ہے- یہ ٹاور مغرب کی جانب 18 ڈگری تک جھکا ہوا اور کسی انسان کی جانب سے تعمیر کردہ سب سے زیادہ جھکی ہوئی عمارت کے طور پر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی درج ہے- 160 میٹر بلند اس ٹاور میں ابو ظہبی لگژری ہوٹل قائم ہے-
 
Leaning tower of Nevyansk
18 ویں صدی میں Demidovs صنعت کاروں پر مشتمل ایک طاقتور روسی خاندان تھا اور انہوں نے ہی روس کے قصبے نیوناسک میں یہ ٹاور تعمیر کروایا تھا- اس عمارت میں اصل میں مختلف دفاتر تھے اور سوویت دور میں اسے جیل کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ مقامی افراد کے مطابق اس عمارت کا ڈیزان جان بوجھ کر ہی ایسا تیار کیا گیا تھا-
 
Yunyan temple pagoda
چین کے ساحلی صوبے جیانگ سو کے شہر سوزو میں ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع یونیان پگوڈا نامی یہ مندر ایک ہزار سال سے زیادہ پرانا ہے جو 961 میں شمالی سونگ خاندان کے آغاز میں مکمل ہوا تھا۔ آدھا ایک کنارے پر اور آدھا زمین پر، یہ منگ خاندان (1368 سے 1644) کے دور میں کسی وقت جھکنا شروع ہوا، لیکن ماہرین آثار قدیمہ نے 1957 میں اسے مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کیں۔
 
Oldehove
اولڈ ہوو نیدر لینڈ کے علاقے لیووارڈن کا تاریخی مرکز اور سب سے نمایاں عمارت ہے، سال 1533 میں اس کی تعمیر نامکمل چھوڑی گئی اور یہ اس وقت سے ہی ایک جانب جھکی ہوئی ہے- یہ ٹاور 39 میٹر بلند ہے جبکہ اس میں 183 سیڑھیاں بھی تعمیر کی گئی ہیں-
 

سیر و سیاحت

پاکستان میں بنی دنیا کی بلند ترین اے ٹی ایم جہاں پہنچنے کے لیے بادلوں سے گزرنا پڑتا ہے

اس علاقے میں ایک عجیب سی کشش ہے... دنیا کا انوکھا جنگل جس کے درخت پتھر بن چکے ہیں

نمبر 3 پر بیٹھ کر تو لوگ رو پڑتے ہیں۔۔۔ انسان کے ہوش اڑا دینے والے دنیا کے 7 جھولے

9 حیران کن چیزیں جو ثابت کرتی ہیں جنوبی کوریا پہلے ہی مستقبل میں پہنچ چکا ہے

مزید سیر و سیاحت...