اردن کے ولی عہد کی شادی۔۔ ملکہ رانیہ کی بہو کون؟

 
اردن کے ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ دوم اور مِس آلِ سیف کی شادی ان دنوں پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن ہوئی ہے۔ اردن کے شاہی خاندان کی بہو بننے والی رجوہ السیف سعودی خواتین کے لئے ایک مقبول ماڈل کے طور پر سامنے آئی ہیں۔
 
شادی کے بعد شہزادی رجوہ کو اردن کے ولی عہد کی اہلیہ کا خطاب ملے گا جس کے بعد دنیا کسی بھی ملک میں ہونے والی تقریبات میں اپنی ملکہ رانیہ کی طرح نمائندگی کریں گی اور معاشرے کی فلاح و بہبود کے کاموں میں بھی حصہ لے سکی گی۔
 
اردن کی ملکہ رانیہ خوبصورتی اور ذہانت کا حسین امتزاج ہیں۔ جہاں خدا نے ان کو حسن، دولت اور آسائش سے نوازا ہے وہیں ایک ایسا درد مند دل بھی دیا ہے جس کی وجہ سے یہ دنیا بھر میں اپنے فلاحی کاموں کی وجہ سے مقبول ہیں۔
 
 
ملکہ رانیہ خوبصورتی کے ساتھ نہایت ذہین بھی ہیں اور اسی وجہ سے انھوں نے عوام کی تعلیم اور عرب، یورپی کلچر کے درمیان موجود فاصلے کو کم کرنے کے لئے بہت کام کیا۔ ملکہ رانیہ کو دنیا کی 100 بااثر خواتین میں بھی شامل کیا جاچکا ہے اور اب انہوں نے پڑوسی ملک سعودی عرب سے بہو ڈھونڈ لی ہے۔
 
دوستو۔۔ جو لوگ اردن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے ان کیلئے بتاتے چلیں کہ اردن ، دریائے اردن کے مشرقی کنارے پر واقع مغربی ایشیا کا ملک ہے۔ اردن کا نام بھی اسی دریائے اردن کے نام پر رکھا گیا ہے۔
اردن کے مشرق میں سعودی عرب اور مغرب میں اسرائیل واقع ہے۔
 
اردن اور اسرائیل بحیرہ مردار کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ اردن کی واحد بندرگاہ اس کے جنوبی سرے پر خلیج عقبہ پر واقع ہے۔ اس بندرگاہ کو اسرائیل، مصر اور، سعودی عرب بھی مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اردن کا زیادہ تر حصہ صحرائے عرب پر مشتمل ہے۔
 
تاریخی اعتبار سے یہاں بہت ساری تہذیبیں آباد ہوتی رہی ہیں۔ کچھ عرصے کے لیے اردن پر مصری فرعونوں کا بھی قبضہ رہا ہے جو عظیم تر اسرائیلی مملکت کے حصے پر مشتمل تھا۔ اس کے علاوہ یہاں مقدونیائی، یونانی، رومن، بازنطینی، اور عثمانی ثقافتوں کے اثرات بھی مرتب ہوئے۔ ساتویں صدی عیسوی سے یہاں مسلمانوں اور عربوں کی ثقافت کے اثرات گہرے ہونے لگے ہیں۔
 
اردن ایک چھوٹا سا ملک ہے اور اس کے قدرتی ذرائع محدود ہیں لیکن آپ کو ایک دلچسپ بات بتائیں کہ اردن کا ایک دینار پاکستان کے 400 روپے سے بھی مہنگا ہے۔
 
اب واپس آپ کو شادی میں لے کر چلتے ہیں۔۔۔۔
 
اردن کی ملکہ رانیہ نے ولی عہد شہزادہ حسین بن عبداللہ الثانی کی رجوہ السیف سے شادی کی تاریخ قریب آنے پر ایوان شاہی میں پرتکلف عشائیہ دیا ۔ رسم حنا بھی ادا کی گئی اور اس موقع پر سعودی عرب اور اردن کے تاریخی اور شادی کے گیت گائے گئے۔
 
 
اردنی ولی عہد کی ہمسفر بننے والی رجوہ بنت خالد 28 اپریل 1994 کو سعودی شہر ریاض میں پیدا ہوئیں ، وہ فیصل، نائف اور دانا کی چھوٹی بہن ہیں۔
 
رجوہ نے اپنی ثانوی تعلیم سعودی عرب سے حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم نیویارک امریکا میں سائراکیز یونیورسٹی میں فن تعمیر کی فیکلٹی سے حاصل کی ہے۔
 
اردنی ولی عہد شہزادہ حسین اور رجوہ السیف کی شادی یکم جون کو شاہی محل میں ہوگی۔اس خوشی کے موقع پر شاہی جلوس شادی کی تقریب کے بعد حسینیہ محل جائے گا جہاں شاہی شادی پر استقبالیہ اور عشائیہ کا اہتمام کیا جائیگا۔
 
سوشل میڈیا پر لاکھوں صارفین اردن کے ولی عہد اور رجوہ السیف کی شادی کیلئے انتہائی خوش اور پرجوش ہیں اور سوشل میڈیا پر اس خوبصورت جوڑے کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔
 

معاشرہ اور ثقافت

جرمن باقی دنیا سے مختلف کیسے ہیں؟ دلچسپ حقائق جو اس قوم کو منفرد بناتے ہیں

کچھ ایسے اصول جو انگریزوں کے راز کھول ڈالیں

بچے کے ہاتھ میں مہنگی چیز دیکھیں تو۔۔۔ اپنے بچے کا تحفظ چاہتے ہیں تو چند کام خود کریں

6 ٹپس جو خریداری کے دوران آپ کے ہزاروں روپے بچا سکتی ہیں

مزید معاشرہ اور ثقافت...