
BBCیورپ کے جنوب مشرق میں واقع ملک سربیا میں اس ایک کلو گرام پنیر کی قیمت ماہانہ اوسط تنخواہ سے بھی زیادہ ہے۔ گدھی کے دودھ سے تیار کردہ پیول پنیر کی قیمت 1,200 یورو (تقریباً تین لاکھ ستر ہزار روپے) فی کلو گرام ہے۔یہ خصوصی طور پر زاساویکا نیچر ریزرو میں فروخت کیا جاتا ہے اور یہ دارالحکومت بلغراد سے تقریباً 80 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔زاساویکا نیچر ریزرو کے مینیجر ووک سمک نے بی بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ صرف ایک کلو گرام پنیر تیار کرنے کے لیے آپ کو گدھی کے 25 لیٹر دودھ کی ضرورت ہوتی ہے اور اتنا دودھ ایک گدھی ڈیڑھ سال میں دے سکتی ہے۔‘اگرچہ گدھی کے دودھ سے تیار کردہ یہ پنیر سب سے قیمتی پنیروں میں سے ایک ہے لیکن یہ سب سے قیمتی پنیر ہونے کا ریکارڈ نہیں رکھتا۔یہ ریکارڈ فی الحال ہسپانوی کیبریلز بلیو پنیر کے نام ہے جس کا ڈھائی کلو سنہ 2024 میں 36,000 یورو (تقریباً ایک کروڑ 11 لاکھ روپے) میں فروخت ہوا تھا اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے اس کی تصدیق کی۔Getty Imagesٹینس کے لیجنڈ نوواک جوکووچ نے مبینہ طور پر اپنے ریستورانوں کے لیے پورے سال کی پنیر خریدیپیول پنیر پرتعیش نعمت ہے جس تک صرف انتہائی پیسے والے لوگوں کی رسائی ہے۔ یہاں تک کہ سربیا کے شہری اور ٹینس کے لیجنڈ نوواک جوکووچ نے بھی اس میں دلچسپی لی اور انھوں نے مبینہ طور پر اپنے ریستورانوں کے لیے پورے سال کی سپلائی خریدی۔زاساویکا نیچر ریزرو کے سابق مینیجر سلوبودان سیمک کے مطابق جوکووچ نے پیول کے آدھے کلو گرام پنیر کے لیے تقریباً 480 یورو ادا کیے ہیں۔ایک قدرتی پناہ گاہ36 مربع کلومیٹر کی قدرتی پناہ گاہ کے اندر واقع زاساویکا نایاب پودوں اور جانوروں کی انواع، جنگلی گھوڑوں اور پرندوں کی سینکڑوں اقسام کا مسکن ہے۔ تاہم وہاں کے سب سے مشہور رہائشی اس کے 300 گدھے ہیں جس کی وجہ سے یہ جنوب مشرقی یورپ میں گدھوں کا سب سے بڑا فارم ہاؤس کہلاتا ہے۔Getty Imagesبلغراد سے تقریباً 80 کلومیٹر مغرب میں واقع زاساویکا نیچر ریزرو کے پنیر کو خصوصی طور پر فروخت کیا جاتا ہےنومولود گدھے کے بچے اپنی غیر مستحکم ٹانگوں پر ڈگمگاتے اپنی ماؤں سے گرمی اور پرورش کی تلاش میں چپکے نظر آتے ہیں جبکہ دوسرے گدھے وہاں گھاس میں بیٹھے سستاتے نظر آتے ہیں۔ دنیا بھر میں گدھے اپنی ضد کے لیے مشہور ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی یہ بھولے، نرم مزاج اور ملنسار مخلوق ہیں۔فارم کے سربراہ نکولا نیلک کہتے ہیں کہ ہر گدھے کی اپنی ایک شخصیت ہوتی ہے۔ ’کچھ زیادہ چنچل ہیں، کچھ سنجیدہ لیکن ان سب کو تھوڑا سا گلے لگنا پسند ہے، چاہے بہت زیادہ نہ بھی ہو۔‘’حرم جیسی زندگی‘ووک سمیک نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ ’300 گدھوں میں سے صرف ایک درجن کے قریب نر ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ حرم میں رہتے ہیں۔‘مادہ، بچے کی پیدائش کے نو دن بعد ہی جماع شروع کر دیتی ہیں لیکن دودھ پلانا یا ان میں دودھ آنا صرف اسی وقت تک رہتا ہے جب تک کہ ان کے پاس ایک بچھڑا ہوتا ہے اور گدھوں میں دودھ بہت کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے۔گدھوں نے انسانی تاریخ کا دھارا کیسے بدلا؟’جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں‘: نعمتوں کی فہرست بنانے سمیت وہ چیزیں جو آپ کو خوش رکھ سکتی ہیںوِیگن غذا کیا ہے اور بڑھاپے میں اس کا استعمال صحت کے لیے کیسا ہے؟گوشت، زیتون اور شہد سمیت وہ غذائیں جن میں دنیا میںسب سے زیادہ ملاوٹ کی جاتی ہےBBCاس پناہ گاہ میں تقریبا 300 گدھے ہیںسیمک کے مطابق ’ایک گدھی روزانہ صرف 300 ملی لیٹر دودھ دیتی ہے، جو پانی کے گلاس کے سائز کے برابر ہے۔‘اس کا آدھا حصہ ان کا بچھڑا پی جاتا ہے اور اس کی وجہ سے پیول پنیر کی پیداوار محنت طلب کے ساتھ ساتھ سست روی کا شکار ہو جاتی ہے۔گدھی کے دودھ سے تیار پنیر کی خاصیتلیکن یہ پنیر اتنا خاص کیوں ہے؟ جب اس پنیر کے خفیہ اجزا کے بارے میں پوچھا گیا تو نکولا نِلِک نے مسکرا کر کہا کہ یہ میں آپ کو نہیں بتا سکتا۔گدھی کے دودھ سے پنیر بنانے کا خیال سب سے پہلے ووک سیمک کے والد سلوبودان سیمک نے ایک دہائی قبل پیش کیا تھا۔سب سے بڑی رکاوٹ گدھے کے دودھ کی منفرد ساخت تھی جو انسانی دودھ سے مشابہ اور آسانی سے گاڑھا نہیں ہوتا۔BBCسربیا میں اس ایک کلو گرام پنیر کی قیمت ماہانہ اوسط تنخواہ سے بھی زیادہ ہےتاہم، متعدد ناکام کوششوں کے بعد زاسویکا کے فوڈ انجینئرز نے آخر کار اس تکنیک کو تیار کر لیا۔سیمک نے بتایا کہ ’پیول پنیر کا ذائقہ کسی اور چیز کی طرح نہیں۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ اس کا ذائقہ مہنگا ہے۔‘اپنی شہرت کے باوجود پیول پنیر عام لوگوں کے لیے دستیاب نہیں اور اسے برآمد نہیں کیا جاتا۔اسے صرف زاساویکا سے خریدا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ ان کے آن سائٹ ریستوراں میں بھی نہیں بلکہ صرف چھوٹی مقامی دکانوں میں ہی ملتا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم ہر سال صرف 25 سے 30 کلوگرام پنیر تیار کر پاتے ہیں اور یہی اس کا غیر معمولی ہونا ہے۔پنیر بنانے میں سست رویسربیا میں گدھوں کے مٹھی بھر چھوٹے فارمز ہیں لیکن ایسوسی ایشن آف سربیئن کیٹل فارمرز کے مطابق زیادہ تر پنیر کی بجائے دودھ بیچنے پر توجہ دیتے ہیں۔سربیا کے چیمبر آف کامرس نے بی بی سی کو بتایا کہ گدھی کے دودھ کی پیداوار کے معیشت پر اثرات نا ہونے کے برابر ہیں۔Getty Imagesیہ صرف 50 گرام کے چھوٹے پیکٹوں میں دستیاب ہےانھوں نے کہا کہ ’بڑے پیمانے پر پنیر کی پیداوار کے لیے گدھی کا دودھ خریدنا منافع بخش نہیں۔‘پنیر کو برآمد کرنے کے لیے مخصوص ضوابط کی ضرورت ہے اور زاساویکا کی پنیر کی خفیہ ترکیب اسی کی ملکیت ہے۔سیمک زور دے کر کہتے ہیں کہ ’ابھی کے لیے ہمارے پاس اسے کسی کے ساتھ شیئر کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔‘BBCایک گدھی دن بھر میں صرف 300 ملی گرام دودھ دیتی ہےسیمک کا کہنا ہے کہ ممکنہ بین الاقوامی خریداروں کی دلچسپی کے باوجود گدھی کے دودھ سے بنے پنیر کی برآمد ان کی ترجیح نہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ’دنیا بھر کے لوگوں نے ہمارے بارے میں سننا شروع کر دیا اور ہم اپنی تیار کردہ ہر چیز کو بیچ دیتے ہیں۔‘وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے خریداروں میں سے زیادہ تر امیر غیر ملکی ہیں جو اس نایاب نعمت کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔گوشت، زیتون اور شہد سمیت وہ غذائیں جن میں دنیا میںسب سے زیادہ ملاوٹ کی جاتی ہےٹک ٹاک پر سلاد بنانے کی وائرل ترکیب جس نے کھیروں کی قلت پیدا کر دیافطار دسترخوان پر جلیبیاں، امرتی، سویّاں اور میٹھے مشروبات: رمضان میں میٹھے سے ہاتھ کیوں نہیں رکتا’انسانوں کا خون پی کر زندہ‘ رہنے والے ویمپائر کا تصور کب اور کہاں سے آیا؟تمباکو نوشی ترک کرنے پر زیادہ میٹھی اور چکنائی والی غذاؤں سے کیسے بچا جائے؟’جو کچھ نہیں کرتے وہ کمال کرتے ہیں‘: نعمتوں کی فہرست بنانے سمیت وہ چیزیں جو آپ کو خوش رکھ سکتی ہیں