کورنگی کریک میں نکلنے والی گیس کِس حد تک صحت کو متاثر کر سکتی ہے؟


کراچی کے ساحلی علاقے کورنگی کریک میں زمین سے دھواں اٹھنے اور خود بخود آگ لگنے کے مناظر نے نہ صرف شہریوں کو حیران کیا بلکہ ماہرین اور حکام کو بھی متحرک کر دیا ہے۔حالیہ ہفتوں میں اس علاقے میں زمین کے نیچے سے گیس نکلنے کے بعد لگنے والی آگ نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ پاکستان کی زمین کے نیچے کون سی گیسیں موجود ہیں، یہ کب اور کیسے سطح زمین تک آتی ہیں، اور کیا یہ انسانی صحت اور ماحول کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں؟ڈپٹی کمشنر کورنگی مسعود بھٹو کے مطابق ’کورنگی کریک میں حالیہ آگ کے بعد ماہرین نے علاقے کا معائنہ کیا، جہاں گیس کی بدبو اور زہریلی مقدار کو واضح طور پر محسوس کیا گیا۔ ان کے مطابق اس گیس کے اثرات سے ان کی اپنی آنکھوں میں بھی جلن محسوس ہوئی۔‘انہوں نے بتایا کہ ’سلیم حبیب یونیورسٹی کو حفاظتی طور پر بند کر دیا گیا ہے اور متاثرہ مقام پر عوامی رسائی محدود کر دی گئی ہے، جب کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر تعینات ہیں۔‘سندھ حکومت کے مطابق بورہول گیس کے دباؤ سے زمین میں دراڑیں پھیل رہی ہیں اور گرم پانی کا اخراج بھی جاری ہے۔ وفاقی حکومت نے اس واقعے کی مکمل تکنیکی تحقیقات کے لیے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور غیرملکی ماہرین سے بھی مدد طلب کی گئی ہے۔زمین کے نیچے چھپی گیسیں اور ان کی اقسامماہرین کے مطابق پاکستان کے مختلف علاقوں میں زمین کے نیچے کئی اقسام کی قدرتی گیسیں موجود ہیں، جن میں میتھین، ایتھین، ہائیڈروجن سلفائیڈ، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بعض مقامات پر ریڈون شامل ہیں۔ ان گیسوں میں بعض آتشگیر ہیں، یعنی آگ پکڑ سکتی ہیں، جبکہ کچھ زہریلی ہیں جو صحت پر براہ راست اثر ڈال سکتی ہیں۔جامعہ کراچی کے شعبہ ارضیات کے ڈاکٹر عدنان خان کے مطابق کورنگی کریک کے علاقے میں سنہ 2020 میں ہونے والے ایک بین الاقوامی سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہاں ٹائپ 2 اور ٹائپ 3 جیولوجیکل فومیشنز موجود ہیں، جو ایسی چٹانیں ہوتی ہیں جن سے ہائیڈرو کاربن گیسیں پیدا ہوتی ہیں۔پاکستان میں گیس کہاں اور کتنی موجود ہے؟تیل اور گیس کے شعبے میں تین دہائیوں تک خدمات سر انجام دینے والے خالد شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے، جہاں سوئی گیس فیلڈ سب سے بڑا میدان ہے۔ تاہم خیبر پختونخوا کے وزیرستان بلاک میں حالیہ دریافتوں نے توانائی کے شعبے میں نئی جان ڈال دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ماری انرجیز لمیٹڈ نے وزیرستان بلاک کے سپن وام-1 کنویں میں ہنگو، کوہاگڑھ، اور لوک ہارٹ فارمیشنز میں تین اہم دریافتیں کیں۔ ان دریافتوں میں گیس کی پیداوار 23.85 سے 70.3 ملین مکعب فٹ یومیہ اور کنڈینسیٹ کی پیداوار 122 سے 310 بیرل یومیہ تک ریکارڈ کی گئی۔ماری انرجیز کے مطابق سپن وام-1 کنواں 4400 میٹر کی گہرائی تک کھودا گیا ہے، اور اس میں مزید ٹیسٹنگ جاری ہے تاکہ اس کے مکمل امکانات کا جائزہ لیا جا سکے۔ڈپٹی کمشنر کورنگی مسعود بھٹو کے مطابق ’کورنگی کریک میں گیس کی بدبو اور زہریلی مقدار کو واضح طور پر محسوس کیا گیا۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)یہ دریافتیں پاکستان کی توانائی کی خود کفالت کی جانب ایک اہم قدم ہیں، جو نہ صرف گیس کی درآمدات پر انحصار کم کریں گی بلکہ ملکی معیشت کو بھی مستحکم بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی۔گیسیں کیسے اور کیوں زمین سے باہر آتی ہیں؟ماہرین کے مطابق جب زمین پر دباؤ بڑھے یا درجہ حرارت میں تبدیلی ہو تو یہ گیسیں اوپر آ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ زمین میں گہرائی کھدائی (ڈرلنگ) بھی کی جائے تو گیسوں کا اخراج ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ جب زمین کے نیچے نامیاتی مواد (یعنی جانوروں یا پودوں کی باقیات) ہوا کے بغیر گلتے سڑتے ہیں تو اس سے میتھین جیسی گیس پیدا ہوتی ہے۔زہریلی گیسوں کے صحت پر اثراتپاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق عہدیدار ڈاکٹر قیصر سجاد کے مطابق کورنگی میں خارج ہونے والی گیس ممکنہ طور پر ’توزک گیس‘ یا ’ہائیڈروجن سلفائیڈ ہو سکتی ہے، جو آنکھوں، ناک، گلے، پھیپھڑوں اور جلد کو متاثر کرتی ہے۔ ان کے مطابق گیس کی شدت اگر زیادہ ہو جائے تو سانس لینا دشوار ہو سکتا ہے اور جان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔‘انہوں نے مشورہ دیا کہ ایسے علاقوں میں عوام کو ماسک پہننا چاہییں، گھروں کی کھڑکیاں بند رکھنی چاہییں اور متاثرہ مقام سے دور رہنا چاہیے۔خالد شاہ نے بتایا کہ بلوچستان ملک کا سب سے بڑا گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے، جہاں سوئی گیس فیلڈ سب سے بڑا میدان ہے۔ (فائل فوٹو: پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ)ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایسے تمام مقامات کا جیو کیمیکل اور جیولوجیکل سروے ہونا چاہیے تاکہ ان خطرات کا بروقت اندازہ لگایا جا سکے۔ان کا کہنا ہے کہ جہاں بھی زمین کے نیچے قدرتی گیس کے ذخائر موجود ہیں، وہاں نگرانی اور حفاظتی تدابیر انتہائی ضروری ہیں تاکہ شہریوں کی جان و مال کو خطرے سے بچایا جا سکے۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

ہیٹ ویو کا خدشہ، محکمہ موسمیات نے خبردار کردیا

شانگلہ کا ’خیمہ سکول‘ جہاں طلبہ ہر سال پوزیشن لیتے ہیں

اسلام آباد میں سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون سیل

پی آئی اے کی لاہور سے باکو کے لیے ہفتہ وار پروازوں کا آغاز آج سے

پاکستان کے نائب وزیراعظم کی افغان وزیراعظم سے ملاقات میں عسکریت پسندی، تجارتی تعاون پر بات چیت

’ہم نے جس ملک سے پناہ مانگی تھی، وہاں ہمارے لیے کوئی لچک نہیں‘: کیا پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے کوئی حقوق ہیں؟

ایران اور امریکہ کے درمیان ایٹمی مذاکرات کا دوسرا دور: تہران مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے آمادہ کیوں ہوا؟

منڈی بہاؤالدین: پانچ سالہ بچے کا اغوا اور بازیابی، ’کوئی جانتا تھا کہ باغ بکنے کے بعد گھر میں رقم ہے‘

عازمین حج کی ویکسینیشن کب سے ہوگی، وزیر مذہبی امور نے بتا دیا

’ووٹ عمران خان کی رہائی کے لیے ملا تھا؟‘ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی کارکردگی پر سوال

زرعی ترقی جامع اصلاحات کے بغیرممکن نہیں، وزیراعظم

’جمع پونجی لگا دی،‘ اندرون لاہور کی بحالی کے لیے ہزاروں عمارتوں کو مسمار کرنے کی تیاری

پاکستان افغانستان مذاکرات، برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے اعلٰی سطح کے تبادلوں پر اتفاق

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہمارے جوانوں نے جرات اور قابلیت کا مظاہرہ کیا، آرمی چیف

اسلام آباد سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں 5.7 شدت کا زلزلہ

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی