فی تولہ 357,800 روپے: پاکستان میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ، یہ قیمتی دھات کون خرید رہا ہے اور کیا یہ سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟


Getty Imagesدنیا کے مختلف ممالک میں سونے کے زیوارات کی نہ صرف ثقافتی بلکہ مذہبی اہمیت بھی ہےایک جانب جہاں امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ نے ایشیا سمیت دنیا بھر کی اہم سٹاک مارکیٹوں کو مندی کا شکار کیا ہے وہیں دوسری جانب پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونے کی قیمت تاریخی بلندی کو چھونے لگی ہے۔پاکستان میں پیر کے روز سونے کی قیمت میں 8100 روپے فی تولہ کا بڑا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد سونے کی فی تولہ قیمت 357,800 روپے ہو گئی ہے۔ یہ ملکی تاریخ میں سونے کی بلند ترین قیمت ہے۔آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق پیر کے روز ہونے والے اضافے کے بعد 10 گرام سونا 6944 روپے مہنگا ہو کر 306,755 روپے تک جا پہنچا ہے۔ اُدھر بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی فی اونس قیمت 69 ڈالر کے اضافے کے بعد 3395 ڈالرز فی اونس ہو گئی ہے۔بین الاقوامی مارکیٹ میں معاشی غیر یقینی صورتحال اور دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں کے بیچ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کے باعث سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور معاشی مستقبل کی غیر یقینی کا سامنا کرتے سرمایہ کاروں نے بھی سٹاک کے بجائے سونے میں سرمایہ کاری کا راستہ چنا ہے۔یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر یعنی یکم جنوری 2025 کو پاکستان میں سونے کی فی تولہ قیمت 272,600 روپے تھی جو محض ساڑھے تین ماہ میں بڑھ کر 357800 روپے ہو چکی ہے۔ یعنی سادہ الفاظ میں محض چند ماہ میں سونے کی فی تولہ قیمت میں لگ بھگ 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔حالیہ مہینوں میں عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تاجر مارکیٹوں پر چھائی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے کسی محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں۔ اور اس قیمتی دھات کو روایتی طور پر مالی مشکلات یا عدم استحکام کے وقت میں ایک قابل اعتماد، ٹھوس اثاثے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور اس میں سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔Getty Imagesشادی بیاہ ہو یا پیسے محفوظ کرنے کا ارادہ، پاکستان میں اکثر خاندان سونا خریدتے دکھائی دیتے ہیںسونے کی خریداری جہاں ایک جانب زیورات کی تیاری کے لیے ہوتی ہے تو دوسری جانب دنیا بھر میں سونے کی خریداری ایک محفوظ سرمایہ کاری بھی سمجھی جاتی ہے۔دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی سٹاک مارکیٹ اور پراپرٹی میں سرمایہ کاری کے ساتھ سونے میں سرمایہ کاری بھی ایک اہم ذریعہ ہے اور غیر یقینی معاشی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھا جاتا ہے۔پاکستان میں اگر سونے کی قیمت کو دیکھا جائے تو گذشتہ برس کے اواخر میں معمولی کمی کے بعد اس میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔شادی بیاہ ہو یا پیسے محفوظ کرنے کا ارادہ، پاکستان میں اکثر خاندان سونا خریدتے دکھائی دیتے ہیں لیکن گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے نے اسے عام لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔کراچی کے پوش علاقے طارق روڈ جیولرز ایسوی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند نے صحافی تنویر ملک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سونا کم آمدنی والے افراد کے لیے کافی عرصے سے خواب بن چکا ہے اور اب متوسط آمدنی والے طبقے کی پہنچ سے بھی سونا دور ہو چکا ہے۔’اب صرف امیر طبقہ ہی سونا خرید سکتے ہیں اور امیر طبقہ بھی اب بھاری بھر کم سونے کے زیورات کی بجائے ہلکے زیورات بنا رہا ہے۔‘پاکستان میں سونے کی قیمت بڑھنے کی وجوہات کیا ہیں؟Reutersاس قیمتی دھات کو روایتی طور پر مالی مشکلات یا عدم استحکام کے وقت میں ایک قابل اعتماد، ٹھوس اثاثے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتی دھاتوں اور مادوں کا وزن ٹرائے اونس سسٹم کے تحت کیا جاتا ہے۔ ایک اونس میں 31.1 گرام ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں اس وقت سونے کی فی اونس قیمت 3395 ڈالر ہے۔ پاکستان میں سونے کی تجارت سے منسلک افراد اور اس کے تجزیہ کار ملک میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت کو قرار دیتے ہیں۔دنیا بھر میں سونے کی قیمتوں کا تعین ’لندن بلین مارکیٹ‘ سے کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا میں سونے کے لین دین کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے۔آل پاکستان صرافہ جیولرز ایسوسی ایشن کے صدر اور کراچی بلین ایکسچینج کے چیئرمین محمد قاسم شکارپوری نے صحافی تنویر ملک کو بتایا تھا کہ یہ اضافہ بنیادی طور پر امریکہ اور چین کے درمیان شدت پکڑتی تجارتی جنگ کا نتیجہ ہے جس میں نئے ٹیرف لگنے سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’کسی بھی ملک کی طرف سے پیچھے ہٹنے کے آثار نہیں ہیں اور یہ صورتحال طویل مدتی معاشی سست روی کے خدشات کو جنم دے رہی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار سونے کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔‘شکارپوری کے مطابق ’دنیا بھر میں سونے کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ یہ کرنسیوں کی گراوٹ اور معاشی غیر یقینی کی صورت میں ایک محفوظ سہارا بن چکا ہے۔‘انھوں نے کہا تھا کہ ’سرمایہ کار متحرک ہیں لیکن مارکیٹ میں سونا کم دستیاب ہے۔ خریدار تو ہیں لیکن فروخت کنندگان بہت کم ہیں۔‘سونے کے ڈیلرز کے مطابق موجودہ عالمی اقتصادی غیر یقینی حالات، مرکزی بینکوں کی سونے کی خریداری اور محفوظ سرمایہ کاری کی طلب کے باعث سونے کی قیمتوں میں اضافہ آئندہ ہفتوں میں بھی جاری رہنے کا امکان ہے۔ٹرمپ، ٹیرف جنگ اور معاشی غیر یقینی: کیا اس وقت سونا ہی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟اٹک میں 700 ارب روپے مالیت سونے کا دعویٰ: کیا پاکستان میں سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں؟دنیا میں اب کتنا سونا باقی رہ گیا ہے؟خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہےکراچی جیولرز ایسوی ایشن کے نائب صدر عبداللہ چاند کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافے کی وجہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیاں ہیں جو انھوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد جاری کی ہیں۔عبداللہ چاند کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے پہلے یہ توقع تھی کہ وہ دنیا میں تنازعات کو کم کرنے میں کردار ادا کریں گے تاہم ایسا نہیں ہوا بلکہ ابھی تک جو اعلانات سامنے آئے ہیں انھوں نے ٹیرف بڑھا کر تجارتی جنگ شروع کر دی ہے جس کا اثر سونے کی قیمت پر پڑا۔وہ کہتے ہیں کہ ایک غیر یقینی صورتحال میں سرمایہ کار سونے میں سرمایہ کاری کو محفوظ سمجھتے ہیں اور عالمی سطح پر چند ہفتوں میں یہی دیکھا گیا کہ سونے میں سرمایہ کاری ہوئی ہے اور قیمت بےتحاشہ بڑھی ہے۔اس وقت سونے میں سرمایہ کاری کرنا کتنا درست ہے؟Getty Imagesجب مالیاتی مارکیٹ میں عالمی غیر یقینی صورتحال ہوتی ہے تو سونا روایتی طور پر سادہ ترین انتخاب رہا ہے۔عدم استحکام میں اکثر سونے کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔ جب مالیاتی مارکیٹوں میں گراوٹ آتی ہے تو اچانک ’گولڈ رش‘ ہو سکتا ہے جس کے دوران خریداروں کی ایک بڑی تعداد یہ قیمتی دھات خریدنے کی کوشش کرتی ہے۔پاکستان میں اس وقت معیشت کی صورتحال زیادہ حوصلہ افزا نہیں ہے اور لوگوں کی آمدنی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے دوسری جانب سونے کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ایسی صورتحال میں سونے میں سرمایہ کاری کے بارے میں گولڈ سیکٹر کے ماہر احسن الیاس نے بی بی سی کو بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری کے لیے کوئی بھی وقت غیر مناسب نہیں ہے کیونکہ اگر صرف گذشتہ پانچ، چھ سال کا رجحان دیکھا جائے تو سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا چھ، سات برس پہلے سونے کی قیمت پچاس ہزار روپے فی تولہ کے لگ بھگ تھی جو اب 357,800 روپے تک ہو چکی ہے اور اگر سالانہ اوسط نکالی جائے تو اس میں منافع ہی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کے لیے یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے اور اس میں کبھی نقصان نہیں ہوا۔پاکستان میں اس وقت سونے کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور ایسے حالات میں متوسط طبقے کی سونے میں سرمایہکاری کے بارے میں عبداللہ چاند نے کہا سب سے پہلے تو یہ سمجھنا چاہیے کہ اب سونے میں سرمایہ کاری متوسط طبقے کے لیے نہیں رہی اور اب صرف امیر طبقہ ہی اس میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔چاند نے بتایا کہ سونے میں سرمایہ کاری طویل مدتی ہونی چاہیے اور اس میں بہتر منافع ملتا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ سونے میں سرمایہ کار کی بیسٹ ویلیو ہے کیونکہ یہ آپ کے پاس ہارڈ کیش ہے جو آپ آدھی رات کو بھی بیچ سکتے ہیں۔احسن الیاس کے مطابق سرمایہ کاری طویل مدتی بنیادوں پر ہونی چاہیے تو اس میں اچھا ریٹرن حاصل ہو سکتا ہے۔انھوں نے کہا جو پیسے قلیل مدت کے لیے سونے کی خریداری پر لگائے جاتے ہیں وہ سرمایہ کاری نہیں ہوتی بلکہ یہ سٹہ ہوتا ہے جس کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔پاکستانی معیشت اس وقت عدم استحکام کا شکار ہے اور اس وقت ملک میں کاروبار اور سرمایہ کاری کرنا ایک بڑا چلینج ہے۔پاکستانی معیشت کے موجودہ حالات میں سونے میں سرمایہ کاری کے بارے میں سونے اور دوسری دھاتوں کے شعبے کے ماہر عارف حبیب کارپوریشن سے وابستہ احسن محنتی کہتے ہیں کہ تین چار سال میں پاکستانی روپے کی قدر میں جو کمی ہوئی، اس کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا۔ان کے مطابق اس دوران سونے میں سرمایہ کاری نے مہنگائی کی شرح میں اضافے کے منفی اثرات کو زائل کیا۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا کے بہت سے خطوں میں جنگی حالات بن چکے ہیں اور ایسی صورت میں سونے کی سرمایہ کاری زیادہ محفوظ سمجھی جاتی ہے۔لیکن یہ سونا خرید کون رہا ہے؟Getty Imagesتاہم سونے کو اب بھی محفوظ سرمایہ کاری مانا جاتا ہے، نہ صرف اپنی قیمت کی وجہ سے، بلکہ تاریخ اور مختلف ثقافتوں میں بھی اس کی بہت قدر ہے اور اسی وجہ سے اس کی تجارت آسان ہے۔یونیورسٹی آف بیلفاسٹ سے تعلق رکھنے والے معاشی مؤرخ ڈاکٹر فلپ فلائرز کہتے ہیں کہ ’حکومتیں اور انفرادی سرمایہ کار۔ لوگ بڑے پیمانے پر حصص چھوڑ رہے ہیں، اور وہ سونے کا رُخ کر رہے ہیں۔‘وہ کہتے ہیں ’اور یہ واقعی ان کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ہے۔‘جب مالیاتی مارکیٹ میں عالمی غیر یقینی صورتحال ہوتی ہے تو سونا روایتی طور پر سادہ ترین انتخاب رہ جاتا ہے۔سال 2020 میں کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا اور سونے کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہوا۔تاہم، مالیاتی مارکیٹوں میں غیر یقینی صورتحال سونے کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔جنوری 2020 میں، جیسے ہی کووڈ 19 کی وبا پھیلی، سونے کی قیمت میں اضافہ ہوا، لیکن اس سال مارچ تک ان میں کمی آنا شروع ہو گئی۔ڈاکٹر فلائرز کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک محفوظ سرمایہ کاری ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ یہ خطرے سے خالی ہے۔‘تاہم سونے کو اب بھی محفوظ سرمایہ کاری مانا جاتا ہے، نہ صرف اپنی قیمت کی وجہ سے، بلکہ تاریخ اور مختلف ثقافتوں میں بھی اس کی بہت قدر ہے اور اسی وجہ سے اس کی تجارت آسان ہے۔کیا سونے کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہے گا؟اگر سونے کی قیمتیں بڑھتی رہیں تو بہت سے لوگ اپنا سونا بیچنے کا سوچ سکتے ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔اس بارے میں احسن الیاس نے کہا کہ اس وقت سونے کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگوں کی ایک سوچ ہوتی ہے کہ جب سونے کی قیمت بڑھتی ہے تو اس وقت سونے کی خریداری کرتے ہیں اور جب سونے کی قیمت گرتی ہے تو اسے جلدی میں فروخت کرتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ 'یہ مائنڈ سیٹ صحیح نہیں بلکہ مناسب یہی ہے کہ جب سونے کی قیمت میں کمی ہو تو اس وقت اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔'اگر ہم پاکستان سمیت عالمی منڈی کے رجحان کا جائزہ لیں تو گذشتہ 20 سال سے سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بازار میں سونے کی مانگ میں اضافہ ہوا۔عبد اللہ چاند اس بارے میں کہتے ہیں کہ سونے کی قیمت میں کمی کا امکان نہیں ہے اور مستقبل میں بھی اس کی قیمت بڑھے گی جس کی وجہ بین الاقوامی حالات ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ دنیا کےترقی یافتہ ملکوں کے مرکزی بینک سونا خرید رہے ہیں جس میں سر فہرست امریکہ کا ریزرو بینک ہے جو سونا خرید رہا ہے اس کا مطلب ہے کہ ان حالات میں جب عالمی حالات ابتری کا شکار ہیں تو سونے میں سرمایہ کاری سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے۔Getty Imagesسونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر فلائرز کہتے ہیں کہ 'مجھے شبہ ہے کہ اس کی بڑی وجہ حکومت کے مرکزی بینکوں کی جانب سے سونا خریدنا ہے۔'پاکستان میں سونے کی سالانہ ڈیمانڈپاکستان میں سونے کی خرید و فروخت سے متعلق کوئی مرکزی نظام نہیں جس کی بنیاد پر اس کی سالانہ خرید و فروخت کے اعداد و شمار جمع کیے جا سکیں تاہم سونے کے شعبے سے وابستہ ماہرین کے مطابق پاکستان میں سونے کی سالانہ ڈیمانڈ چار ٹن کے لگ بھگ ہے۔احسن محنتی نے اس بارے میں بتایا تھا کہ سالانہ چار ٹن کی جو ڈیمانڈ ہے اس میں سونے کی تجارت سے لے کر شادی بیاہ کے لیے سونے کی خریداری شامل ہے۔پاکستان میں سونے کی درآمد کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ سونا درآمد کرنے کے لیے مرکزی بینک کی شرائط اور دوسری ریگولیٹری ضروریات سخت ہیں اور اس لیے اس آفیشل چینل سے سونا کم آتا ہے اور لوگ دوسرے ذرائع سے اسے لاتے ہیں۔ادارہ شماریات کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں موجودہ مالی سال کے پہلے چھمہینوں میں 277 کلوگرام سونا درآمد کیا گیا۔احسن محنتی کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری اعداد و شمار ہیں جس میں سونا کم آتا ہے لیکن پاکستان انڈیا سرحد، پاکستان ایران سرحد سے یہ سونا دوسرے ذرائع سے ملک میں لایا جاتا ہے۔سونے کی تاریخی اور مذہبی اہمیتقدیم مصر سے تعلق رکھنے والے توتن خامون کے سونے کے ماسک سے لے کر گھانا میں اسانٹے کے گولڈن سٹول اور انڈیا کے پدمنابھ سوامی مندر کے سونے کے تخت تک، یہ دھات تاریخی طور پر مذہبی اور علامتی اہمیت کی حامل رہی ہے۔یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ بہت سے لوگ سونے کو اپنی دولت کو ذخیرہ کرنے کے قابل اعتماد طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں۔گھر میں سونے کی اشیا اور زیورات کی قیمت اکثر عالمی مالیاتی مارکیٹوں کی تبدیلیوں سے متاثر نہیں ہوتی ہے۔لیکن کوئی بھی بڑی سرمایہ کاری بڑے مالیاتی اداروں کے اقدامات کے رحم و کرم پر ہوسکتی ہے۔سونے کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر فلائرز کہتے ہیں کہ ’مجھے شبہ ہے کہ اس کی بڑی وجہ حکومت کے مرکزی بینکوں کی جانب سے سونا خریدنا ہے۔‘'وہ اکثر اپنے ذخائر کو بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سونا خریدتے ہیں کیونکہ وہ غیر یقینی صورتحال کے وقت ایکویٹی سرمایہ کاری سے دور ہوجاتے ہیں۔'اس کا مطلب ہے کہ پچھلی دھات میں سرمایہ کاری خطرناک ہوسکتی ہے۔ڈاکٹر فلائرز کا کہنا ہے کہ سونے کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں قیاس آرائیاں کرنا اب بھی ایک خطرناک حکمت عملی ہے کیونکہ 'جیسے ہی مارکیٹیں پرسکون ہوں گی اور حکومتیں ہوش میں آئیں گی، لوگ دوبارہ سونا چھوڑ دیں گے۔''میں تو یہ کہوں گا کہ سونے میں سرمایہ کاری جیسی چیزیں آپ طویل مدت کے لیے کرتے ہیں۔'سوشل میڈیا صارفین کی پریشانی: ’سونے کی قیمت پانچ لاکھ روپے تولہ پر جا کر بھی رکنے والی نہیں‘پاکستان میں شادی بیاہ اور کئی تقریبات میں سونے کے زیورات تحفے میں دینے اور پہننے کا رواج عام ہے اور اسی باعث سونے کی قیمتوں میں اضافے پر عوام کا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔ کئی صارفین کا ماننا ہے کہ قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد حکومت کو چاہیے کہ اس حوالے سے بھی کوئی قانون سازی کریں تاکہ شادی بیاہ پر سونے کے زیورات دینے کا سلسلہ ختم ہو سکے۔ سونے کی قیمتوں میں اضافے کے متعلق محمد عمران کا ماننا ہے کہ ’امیر ممالک بین الاقوامی منڈی سے دھڑا دھڑ سونا خرید رہے ہیں اسی لیے سونے کی قیمتیں متوسط طبقے کی پہنچ سے پہلے ہی باہر ہو چکی ہیں۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے لگتا سونے کی قیمت پانچ لاکھ روپے تولہ پر جا کر بھی رکنے والی نہیں۔‘صرف پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی شکایت کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے صفیہ سعید لکھتی ہیں ’سونے کی قیمت تو عالمی منڈی میں ہی آسمان سے باتیں کر رہی ہے اس کا کسی ایک ملک سے تعلق نہیں، ویسے میرے خیال میں عوام کا اصل مسئلہ یوٹلیٹی بلز، پٹرولیم کی قیمتیں، روزمرہ ضرورت کی اشیا کی قیمتیں اور میڈیسن وغیرہ ہوں گی۔۔ سونا تو یوں بھی لگژری ہے، جس کے بغیر بھی گزارا ہو سکتا ہے۔‘ٹرمپ، ٹیرف جنگ اور معاشی غیر یقینی: کیا اس وقت سونا ہی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے؟اٹک میں 700 ارب روپے مالیت سونے کا دعویٰ: کیا پاکستان میں سونے کے بڑے ذخائر موجود ہیں؟خیبرپختونخوا کا وہ علاقہ جہاں غیر قانونی طور پر پانی سے سونا نکالنے کا کام کیا جاتا ہےسونا جمع کرنے والا ’ساتواں بڑا ملک‘ انڈیا اتنی بڑی مقدار میں اسے کیوں ذخیرہ کر رہا ہے؟سون بھدر: انڈیا کا وہ شہر جو سونا اگلتا ہےدنیا میں اب کتنا سونا باقی رہ گیا ہے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

فیصل بینک کے اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ حبیب یونیورسٹی

عائزہ کو سلام پیش کرتی ہوں جو۔۔ دانش تیمور کے 4 شادیوں کے بیان پر شرمیلا فاروقی نے بھی کھری کھری سنا دیں

جان گیا تھا کہ شادی زیادہ دن نہیں چلے گی۔۔ جنید صفدر اور عائشہ سیف کی طلاق کا ذمہ دار کون ہے؟ فوٹوگرافر نے آنکھوں دیکھا حال بیان کردیا

ایک ہی بچہ 2 بار کیسے پیدا ہوا؟ حیران کن واقعہ جسے سن کر لوگ بھی سوچ میں پڑ گئے

اڑتے ہوئے جہاز کی چھت گر گئی۔۔ پھر کیا ہوا؟ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

پوری گاڑی جل کر راکھ ہوگئی۔۔ 10 برس تک پائی پائی جوڑ کر لی گئی فراری کا یہ حال کیسے ہوا؟

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک، حملہ آوروں کی تلاش جاری

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملے میں کم از کم پانچ ہلاک، متعدد زخمی

وفاقی حکومت کا چھ نہروں کی تعمیر کا منصوبہ کیا ہے اور اس میں صرف چولستان وجہ تنازع کیوں ہے؟

میری قمیض اور چپل بھی لے گیا۔۔ ملتان سے کراچی آنے والے شخص کو بائیک رائیڈر نے کس طرح لوٹا؟ ویڈیو میں پوری کہانی سنا دی

دلہن کو ہیلی کاپٹر میں بٹھا کر گھر لایا۔۔ دلہا نے اس دلچسپ کارنامے کی کیا وجہ بتائی؟ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر چرچے

فیصل بینک نے فنانشل لٹریسی ویک 2025 منایا

نائٹ کلب باؤنسر سے پوپ تک: پانچ چیزیں جو آپ پوپ فرانسس کے بارے میں شاید نہ جانتے ہوں

بائبل کیسے اور کس نے لکھی سے متعلق چار نظریات کیا ہیں؟

آج سے 27 اپریل تک گرمی کی شدید لہر۔۔ درجہ حرارت کہاں تک پہنچ سکتا ہے؟ ماہرین کی پیش گوئی

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی