
"میں اپنے بیٹے عیسیٰ کو ویکسین لگوانے گئی تو وہاں دو چھوٹی بچیاں موجود تھیں جن کے ساتھ مرد آیا تھا جو شاید ان کا نینی (بچے کا خیال رکھنے والے) تھا۔ یہ دیکھ کر دل بہت بے چین ہوا۔ آج کے دور میں جب بچوں کے ساتھ زیادتی کے اتنے واقعات سامنے آرہے ہیں تو آخر کوئی ماں باپ اپنی بیٹیوں کو مرد کے سپرد کیسے کر سکتا ہے؟"
اداکارہ اور سماجی کارکن مریم نفیس، جو حال ہی میں اپنے بیٹے عیسیٰ کی ماں بنی ہیں، نے انسٹاگرام پر والدین کے نام ایک اہم پیغام دیا ہے۔ انہوں نے بچوں کے تحفظ سے جڑا ایسا مسئلہ اٹھایا ہے جو ہمارے معاشرے میں اکثر نظرانداز کردیا جاتا ہے۔
مریم نے کہا کہ اگر آپ کو نینی رکھنی بھی ہے تو وہ صرف عورت ہونی چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان میں روزانہ اوسطاً 12 بچے مردوں کے ہاتھوں زیادتی کا شکار بنتے ہیں، اور اکثر یہ لوگ وہی ہوتے ہیں جو بچوں کے قریب ہوتے ہیں۔ ایسے میں اپنی بچیوں کو مرد نوکر یا مددگار کے حوالے کرنا والدین کی سنگین غفلت ہے۔
View this post on Instagram A post shared by Mariyam Nafees Amaan (@mariyam.nafees)
سوشل میڈیا پر مریم نفیس کی اس بات کو وسیع پیمانے پر سراہا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا: "اپنے بیٹوں کو بھی مرد ملازموں کے ساتھ تنہا مت چھوڑیں۔" کسی اور نے کہا: "آپ بالکل درست کہہ رہی ہیں، والدین کی لاپرواہی کی سزا بچے بھگتتے ہیں۔" ایک اور تبصرہ آیا: "بچوں کی پرورش والدین کی اپنی ذمہ داری ہے، یہ کسی اور پر نہ ڈالیں۔"
مریم نفیس کا یہ پیغام نئی نسل کے والدین کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ بچوں کی حفاظت سب سے بڑھ کر ہونی چاہیے اور اس حوالے سے کسی قسم کا سمجھوتہ ناقابلِ معافی ہے۔