نہ بیج کا جھنجھٹ. نہ ہی دھونے کی فکر. اور ذائقہ ہر بار میٹھا اور لاجواب. جی ہاں ہم بات کررہے ہیں سب کے پسندیدہ پھل کیلوں کی جو بچوں اور بڑوں سب کو اچھے لگتے ہیں.
البتہ ذائقے میں بے مثال اس پھل کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ یہ بہت جلد گل کر خراب ہوجاتا ہے اور پھینکنا پڑتا ہے. البتہ آج ہم آپ کو ایسی کمال کی ٹپ بتائیں گے جس سے آپ کیلوں کو لمبے عرصے تک محفوظ رکھ سکتے ہیں.
کثر خریدے جانے کے چند دنوں کے بعد ہی پک جاتے ہیں، یعنی پوری کھیپ کو جلدی سے کھا لینا پڑتا ہے ورنہ وہ بھورے ہو جاتے ہیں اور مائل ہو جاتے ہیں۔
تاہم، یہ پتہ چلتا ہے کہ کیلے کو خراب ہونے کے بغیر ہفتوں تک چلنا چاہئے اور زیادہ تر لوگ انہیں غلط طریقے سے ذخیرہ کر رہے ہیں کیونکہ انہیں کبھی بھی پھلوں کے پیالے میں ذخیرہ نہیں کرنا چاہئے۔
کیلوں کو عام طور پر فریج میں نہیں رکھا جاتا جبکہ اسے لمبے عرصے تک محفوظ رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں فریج میں رکھا جائے. ساتھ ہی کیلے کے اوپر اور گچھے والے حصے پر پلاسٹک باندھ دی جائے.
فراصل کیلے کے تنے پودوں کی نشوونما کا ایک ہارمون پیدا کرتے ہیں جسے ایتھیلین گیس کہا جاتا ہے. یہ پھلوں کو سخت سبز کیلے سے نرم اور میٹھے پیلے کیلے تک بنانے میں مدد دیتا ہے. البتہ یہی گیس کیلوں کے جلد پکنے اور گلنے کا سبب بھی بنتی ہے۔ اس تنے پر پلاسٹک کا ٹکڑا باندھ کر گیس کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے.
سیب، ایوکاڈو، آم، ناشپاتی، آڑو، اور بیر بھی ایتھیلین گیس پیدا کرتے ہیں. اس لیے ان تمام پھلوں کو الگ الگ محفوظ کرنا چاہیے.