’شکر ہے آج پارلیمان میں اپوزیشن بھی دیکھنے کو ملی‘

قومی اسمبلی کی پریس گیلری میں گذشتہ ایک برس سے ہر سیشن کے دوران ایک بات ضرور سننے کو ملتی تھی کہ ’اب کیا اجلاس اور کیا اس کی کارروائی، اسمبلی میں اپوزیشن تو موجود ہے ہی نہیں۔‘ صحافی تبصروں میں یہ بھی کہہ جاتے کہ ’اب قومی اسمبلی کے اجلاس میں بحث نہیں کی جاتی، اب صرف تقاریر ہوتی ہیں۔‘ان کا اشارہ قومی اسمبلی میں پی ڈی ایم جماعتوں کے اراکین کے سامنے ایک نہایت فرینڈلی، چند اراکین پر مشتمل اپوزیشن کی جانب ہوتا تھا جو کسی قانون سازی پر حکومتی اتحاد کی مخالفت کرتے نہ ہی کسی بحث کا حصہ بنتے۔ یہ مرحلہ پاکستان میں جمہوریت اور پارلیمانی سیاست کوور کرنے والے ان صحافیوں کے لیے خاصا پریشان کن ہوتا تھا جو گذشتہ حکومتوں میں انتہائی فرینڈلی اپوزیشن کی طرف سے بھی پارلیمان اور قانون سازی پر کئی گھنٹوں جاری رہنے والی بحث رپورٹ کرتے رہے ہیں۔ مگر آج پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے ہال میں صورتحال گذشتہ ایک سال سے بالکل مختلف تھی۔ اسمبلی ہال میں شور شرابہ تھا جو یقیناً وہاں بیٹھے اراکین کے لیے پریشان کن ہو گا، مگر پریس گیلری میں بیٹھے صحافی ان مناظر کو دیکھ کر خاصے خوش تھے۔قومی اسمبلی کے ہال میں طویل مدت بعد حزب اختلاف کی صورت میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے شرکت کی اور ایک بار پھر وہی ماحول پیدا ہو گیا جس کی توقع کسی بھی جمہوریت میں اپوزیشن اور حکومتی بینچوں پر اراکین کی موجودگی کے دوران کی جاتی ہے۔ نوک جھونک اور ہنگامہ آرائی آج کے سیشن کا حصہ تھی۔’شکر ہے آج اپوزیشن بھی دیکھنے کو ملی ہے۔۔۔‘ ایک صحافی نے رائے دی۔ جبکہ میرے ساتھ نشست پر بیٹھے ایک اور سینیئر صحافی نے کہا ’جب اپوزیشن موجود ہو تو اجلاس کا مزا آتا ہے اور یہ واضح نظر آتا ہے کہ عوامی نمائندے کسی ایشو پر سیر حاصل بحث کر رہے ہیں۔ یہی جمہوریت ہے اور یہی جمہوریت کا حسن۔‘پارلیمان کے مشترکہ اجلاس، جو تئیس مارچ کو شروع ہوا، کا آج تیسرا روز تھا۔ اجلاس مقررہ وقت پر شروع نہیں ہو سکا مگر جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی تو پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز ہاتھوں میں الیکشن کمیشن مخالف بینرز اٹھائے، نعرے لگاتے اسمبلی ہال میں داخل ہو گئے۔ اس سے قبل پی ٹی آئی نے اس اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ مگر آج پی ٹی آئی کے رہنما الیکشن کمیشن کے صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات رکوانے کے فیصلے کے خلاف پارلیمان میں احتجاج کے لیے موجود تھے۔ ان کے نعروں کی گونج میں سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی آواز کہیں دب کر رہ گئی تھی۔ ’الیکشن فوری کرواؤ‘، ’الیکشن سے مت بھاگو‘ جیسے بینرز اٹھائے ان سینیٹرز نے سپیکر ڈائس کے سامنے کھڑے ہو کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ سپیکر نے انھیں اپنی نشستوں پر براجمان ہونے کی ہدایت کی جس کے بعد سینیٹ میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے تقریر کی۔ ان کی تقریر کے دوران صحافیوں نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور صحافیوں پر تشدد، ان کے خلاف مقدمات، صدیق جان کی گرفتاری اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں کو کوریج سے روکنے اور ان پر تشدد کے خلاف احتجاج کیا۔ ادھر اسمبلی ہال میں وسیم شہزاد کی تقریر کے بعد جمیعت علمائے اسلام ف کے مولانا اسد محمود نے تقریر شروع کی تو ان کی تقریر کے دوران تحریک انصاف کے لوگ مسلسل نعرے بازی کرتے رہے اور ڈیسک بجاتے رہے۔ اسد محمود نے ایک طویل تقریر کی اور عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی سیاست پر سخت الفاظ میں تنقید کی جس کا جواب پی ٹی آئی کے سینیٹرز نعرے بازی سے دیتے رہے۔ ایک موقع پر الفاظ اور جملے بازی کی یہ جنگ اتنی شدت اختیار کر گئی کہ خود سپیکر قومی اسمبلی بھی ہال پر نظر دوڑاتے ہوئے ہنستے نظر آئے۔ اس موقع پر حکومتی اتحاد کی نشستوں سے بھی اراکین نے کھڑے ہو کر جوابی جملے کسے، بالآخر سپیکر قومی اسمبلی کو مداخلت کرنا پڑی اور انھوں نے اراکین کو ’ہاؤس کی عزت و احترام کا خیال‘ رکھنے کا کہا۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر فیصل جاوید خان متعدد بار سپیکر ڈائس کے سامنے گئے اور ان سے درخواست کی مولانا اسد محمود کا مائیک بند کر کے ان کی جماعت کے سینیٹرز کو موقع دیا جائے مگر آج ایسا لگ رہا تھا کہ خود سپیکر قومی اسمبلی بھی اسد محمود کو ہی بولنے کا موقع دے رہے تھے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ یہ تقریر جاری رہی اور اس کے بعد پی ٹی آئی سینیٹرز مشتعل ہو گئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ فیصل جاوید خان نے اپنی سیٹ سے اٹھتے ہوئے کہا ’اب بس کر دو سپیکر صاحب۔‘ ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کے دیگر سینیٹرز سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوئے اور کہا کہ مولانا اسد محمود عمران خان کے بچوں سے متعلق کہے گئے جملے واپس لیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے اس موقع پر اجلاس ملتوی کر دیا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے اراکین نعرے بازی کرتے رہے۔ مشترکہ اجلاس دس اپریل تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ اس تمام مرحلے کے دوران ایک اور صحافی نے پاکستان تحریک انصاف کے گذشتہ برس اسمبلیوں سے استعفی دینے کو غلط قدم قرار دیا اور اپنی رائے دی کہ ’اب پی ٹی آئی کو بھی سمجھ آ گئی ہے کہ درست پلیٹ فارم پارلیمان ہی ہے جہاں بیٹھ کر وہ اپنے تحفظات بھی بتا سکتے ہیں اور ٹھوس اقدامات بھی کر سکتے ہیں۔‘اب یہ اور بات ہے کہ آج تحریک انصاف کی بار بار درخواست کے باوجود شہزاد وسیم کے علاوہ کسی اور رکن کو بات کرنے کا خاص موقع نہیں مل سکا۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

امریکہ اور یوکرین کے درمیان ’نایاب معدنی ذخائر‘ کا معاہدہ: ’شراکت داری ففٹی ففٹی کی بنیاد پر ہو گی‘

پہلگام حملہ، ٹکراؤ کی پالیسی اور جنرل عاصم منیر کا امتحان

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں کمی.. 1 لیٹر پیٹرول اب کتنے کا ملے گا؟

انڈیا کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرے: امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو

امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور انڈین قیادت سے رابطہ: اسلام آباد پہلگام حملے کی مذمت اور تحقیقات میں تعاون کرے، مارکو روبیو

انڈیا نے فوجی آپشن چنا تو یہ اس کی چوائس ہو گی، معاملہ آگے کدھر جاتا ہے تو پھر یہ ہماری چوائس ہو گی: ترجمان پاکستانی فوج

نوشکی میں آئل ٹینکر میں آتشزدگی: جب ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ’نامعلوم‘ شخص جان پر کھیل کر ٹرک آبادی سے دور لے گیا

پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تک

حج کے لیے ’کوٹہ سسٹم‘: پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک یہ کیسے طے کرتے ہیں کہ کون حج کرے گا اور کسے انتظار کرنا ہو گا؟

نوشکی میں تیل بردار ٹرک میں آگ: جب ڈرائیور کی ہلاکت کے بعد ’نامعلوم‘ شخص اپنی جان پر کھیل کر ٹرک کو آبادی سے دور لے گیا

آؤ تمھیں چائے پلاتا ہوں۔۔ شاہد آفریدی کا فوجی شرٹ میں شیکھر دھون کو کرارا جواب ! بھارتیوں کو مرچیں لگ گئیں

پہلگام حملے کے بعد انڈیا سے پاکستانی مریضوں کی واپسی: ’بچوں کے دل کا کیا علاج ہوتا، ہمارا تو اپنا دل کرچی کرچی ہو گیا‘

سمارٹ فون، سیمی کنڈکٹر اور جوتے: چین اور امریکہ کی تجارتی جنگ سے فائدہ اٹھانے والے ممالک اب مشکل میں کیوں؟

پہلگام حملے کے بعد ’سکیورٹی ناکامی‘ پر انڈیا میں اٹھنے والے سوال جن کے جواب اب تک نہیں مل پائے

پاکستان اور انڈیا کی ’بلیم گیم‘ کے بعد ’میم گیم‘: ’انھوں نے جنگ کو بھی کھیل سمجھ لیا ہے‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی