
وزیر خارجہ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بھارت کا دورہ کامیاب رہا ، جو نکات ضروری تھے وہ ہم نے ایس سی او اجلاس میں اٹھائے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان واپسی کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایس سی اواجلاس میں جانے کا مقصدمسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا تھا،کشمیر پر پاکستان کااصولی موقف رکن ممالک کے سامنے رکھا، کشمیر کے اصولی موقف پر کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم صوبائی اور قومی سطح پر اقلیتوں کو بھرپور نمائندگی دیتے ہیں ، پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر پاکستانی ہندو الیکشن لڑ کر وزیربنتے ہیں ، بی جے پی نے اپنے ایوانوں میں کسی مسلم کو عہدہ نہیں دیا ۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ تمام وزرا ئےخارجہ سے بات چیت ہوئی ، بھارتی وزیر خارجہ سے ملاقات کی کوئی درخواست نہیں دی،میرا یہ ماننا ہے ہم امن پسند ہیں آج نہیں تو کل انھیں ہم سے بات کرنا ہوگا ، گوا میں بھارتی میڈیا سے بات چیت کرنے کا بھی موقع ملا۔۔آر ایس ایس کے پروپیگنڈا پھیلانے کے حوالے سے بھارتی میڈیا سے بات کی ، بھارتی میڈیا اور بھارتی عوام سے بات کرنا اہم تھا ، کشمیر کے بارے میں کئی سال بعد بھارتی میڈیا کو دوسرا موقف سننے کو ملا ۔جھوٹا بیانیہ اور پروپیگنڈا بھارت میں پھیلایا جا رہا ہے، ہم نے اپنا موقف اور اپنا بیانیہ بھارتی عوام کے سامنے رکھا ۔بی جے بی کا بیانیہ ہے کہ ہر پاکستانی کو دہشتگرد قرار دیا جائے، وہ مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑ کر سیاسی فائدہ اٹھا رہے ہیں ۔ان کے نزدیک اقوام متحدہ کی کوئی اہمیت نہیں ۔ایس سی او اجلاس کیلئے بھارت میں موجود بلاول بھٹو کی اہم ملاقاتمسلمانوں کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑا گیا ،پوری دنیا کو پتہ چلا ہے کیسے پاکستان نے دہشتگردی کے چیلنجز کا سامنا کیا ہے ،یہ لوگ اس بات پر خفا ہیں کہ پاکستانی مسئلہ کشمیر کو بھولنے کو تیار نہیں۔جو جماعتیں وزیرخارجہ کے سر کی قیمت لگاتی ہیں کیاوہ سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں ، کسی ملک کے وزیرخارجہ کے سر کی قیمت لگائی جاتی تو اس کی مذمت ہوتی ہے۔یہ نہیں ہو سکتا کہ بھارتی وزیرخارجہ کی پریس کانفرنس سے اپنا دورہ ختم کر دیں ، سینٹرل ایشیا کا ہر رکن ملک سی پیک کی تعریف کرتا ہے ۔