واہگہ بارڈر کی بندش سے پاکستان اور انڈیا میں سے کس کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا؟


Getty Images22 اپریل کو انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں پہلگام کے مقام پر ہونے والے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد اس حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کے خلاف غیرمعمولی نوعیت کے اقدامات کیے جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی، واہگہ اٹاری سرحد کی بندش، ویزا سہولتیں واپس لینے کے علاوہ سفارتی روابط محدود کر دیے۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بھی کئی اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے تمام دو طرفہ معاہدے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے، معطل کر دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ فضائی حدود اور سرحد بند کرنے کے علاوہ تجارت کا عمل معطل، انڈیا کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی اور سفارتی سطح پر انڈیا کو جواب دیتے ہوئے بھی متعدد پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔پاکستان نے بھی انڈیا کی طرح دفاعی اتاشیوں اور ان کے معاونین کو ملک چھوڑنے اور سفارتی عملہ محدود کرنے کو کہا ہے۔سلامتی سے متعلق کابینہ کی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اس میں کیے گئے فیصلوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے انڈیا کے خارجہ سیکریٹری وکرم مصری نے کہا کہ اٹاری واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس اجلاس میں پہلگام حملے اور ممکنہ جوابی کارروائی کے تمام پہلوؤں پر غور کیا گیا۔اگرچہ مودی حکومت نے پاکستان کا نام لے کر ابھی تک کوئی الزام عائد نہیں کیا مگر یہ ضرور کہا گیا ہے پہلگام حملے کے تانے بانے ’سرحد پار سے ملتے۔‘اپنی پریس کانفرنس میں اس اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں بتاتے ہوئے وکرم مصری نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو سارک معاہدے کے تحت جو ویزا دیا جاتا تھا اسے بھی ختم کیا جا رہا ہے اور جو پاکستانی شہری اس وقت انڈیا میں ہیں انھیں 48 گھنٹے کے اندر ملک سے چلے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔خارجہ سیکریٹری کی یہ نیوز کانفرنس کابینہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد رکھی تھی اور اس میں صحافیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ خارجہ سیکریٹری کے بیان کے بعد سوال نہیں کر سکیں گے۔Getty Images’انڈیا کو زیادہ نقصان افغانستان کی صورت میں اٹھانا پڑے گا‘پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط منقطع ہونے کے بعد دونوں ممالک کو تجارتی طور پر نقصان ہو گا تاہم یہ بات واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت پہلے سے کچھ زیادہ نہیں تھی جس کی وجہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی تھی۔دونوں کے درمیان تجارتی تعلقات بہت کم تھے جس میں چند مصنوعات کی تجارت ہوتی تھی۔ پاکستان میں بیرونی تجارت کے شعبے کے سرکاری ادارے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے سابق چیف ایگزیکٹو زبیر موتی والا نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارتی تعلقات کا جائزہ لیا جائے تو یہ کچھ خاص نہیں تھے۔ انھوں نے کہا ’پاکستان سے انڈیا کچھ خاص نہیں جا رہا تھا اس لیے تجارتی تعلقات کے خاتمے کے بعد پاکستان کے بیرونی تجارت کے شعبے میں برآمدات کو کسی نقصان کا اندیشہ نہیں ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’انڈیا سے پاکستان ادویات کے لیے خام مال آتا تھا جو انڈیا دنیا بھر میں بھیجتا ہے۔ ان کے مطابق انڈیا دنیا میں ادویات کے لیے خام مال بھیجنے والا بڑا ملک ہے اور پاکستان میں بھی ادویات تیار کرنے والی کمپنیاں انڈیا سے یہ خام مال درآمد کر رہی تھیں۔‘موتی والا نے کہا کہ ’انڈیا سے خام مال نہ آنے کی وجہ پاکستان کو ادویات کہ تیاری کے لیے یہ خام مال کسی دوسرے ملک سے منگوانا پڑے گا جو مہنگا پڑے گا جس سے ادویات کی قیمتوں میں کچھ اضافہ ہو گا۔ ‘انھوں نے ’اسی طرح پاکستان کپاس انڈیا سے درآمد کرتا تھا جس کی مقدار کم ہے۔ انھوں نے کہا پاکستان کو تجارتی تعلقات کے خاتمے سے کمنقصان کم ہوگا تاہم انڈیا کو ایک بڑا خسارہ افغانستان کی مارکیٹ میں ہوگا کیونکہ افغانستان کی مارکیٹ میں انڈین مال پاکستان کے ذریعے جا رہا تھا جو اب رک جائے گا۔‘انھوں نے کہا اب انڈیا کو یہ مال سمندر کے راستے ایران سے بھیجنا پڑے گا، جس پر زیادہ لاگت آئے گی۔ انھوں نے کہا اسی طرح انڈین مسافر طیاروں کی پاکستان کی ائیر اسپیس کی بندش سے ان کی ائیر لائنز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔سندھ یونیورسٹی آف یورولوجی کے ڈاکٹر عبدال خان نے بی بی سی کو بتایا کہ انڈیا کو پاکستان سے کچھ مریض بھی علاج کی غرض سے جاتے تھے خاص طور پر حکمت کے شعبے میں جہاں انڈیا کو برتری حاصل ہے۔ مگر اب، ان کے مطابق، ویزے بند ہونے کے بعد اس کا بھی نقصان انڈیا کو ہی ہوگا۔واہگہ کے ذریعے تجارتانڈیا کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کے بعد پاکستان نے بھی جواب میں کچھ ایسا ہی ردعمل دیا۔ اسلام آباد نے بھی انڈیا سے تجارت مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ تیسرے ممالک کے ذریعے بھی انڈیا کے ساتھ کسی قسم کی تجارت نہیں کی جائے گی۔دونوں ممالک کے درمیان تجارتی صورتحال کیا ہے؟ کون کس کو کیا فروخت کر رہا ہے اور یہ سب کس طریقے سے ہو رہا ہے؟ دونوں حکومتوں کے فیصلوں سے دونوں ممالک پر کیا فرق پڑے گا؟Getty Imagesاس چیک پوسٹ کو ’اٹاری لینڈ پورٹ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ انڈیا کی پہلی ’لینڈ پورٹ‘ ہے۔ یہ پوسٹ امرتسر سے صرف 28 کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔ یہ بندرگاہ انڈیا کا پاکستان اور افغانستان کے ساتھ زمینی راستے سے تجارت کا واحد ذریعہ ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارتی تعلقات اس وقت منقطع ہو گئے تھے جب پانچ اگست 2019 کو انڈیا کی مودی حکومت نے اپنے زیرِ اتنظام جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت اور خود مختاری ختم کر دی تھی۔کشمیر کے تنازع کے باعث دونوں ملکوں کے سفارتی و تجارتی تعلقات متاثر رہے ہیں۔واضح رہے کہ فروری 2019 میں انڈیا کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد انڈیا نے پاکستان کے لیے موسٹ فیورٹ نیشن کا سٹیٹس بھی واپس لے لیا تھا۔افغانستان سے آنے والے سامان پر غیر یقینی صورتحالاگر ہم سرکاری اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو سال 2023-24 میں اٹاری سے تقریباً 3,886 کروڑ روپے کی تجارت ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ 71 ہزار 563 افراد نے ایک دوسرے ملک کو جانے کے لیے اس سرحد کو پار کیا ہے۔ یہ تعداد سال 2017-18 میں اس سے زیادہ تھی۔ اس دوران تقریباً 4,148 کروڑ روپے کی تجارت ہوئی اور 80,314 لوگوں نے اس راستے کا استعمال کرتے ہوئے سرحد پار کی۔ اب دونوں حکومتوں کے فیصلوں کی وجہ سے سامان اور لوگوں کی آمدورفت رک جائے گی۔تو کیا افغانستان سے آنے والا سامان کسی اور راستے سے انڈیا لایا جائے گا؟ اس بارے میں اب بھی غیر یقینی صورتحال ہے۔سال 2021 میں طالبان نے افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ اس سے پہلے بھی انڈیا اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے فضا کے ذریعے تجارتی مال کی نقل و حرکت ہو رہی تھی۔سال 2023 میں وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ انڈیا اور افغانستان کے درمیان تجارت جاری ہے۔ ایران میں واقع چابہار بندرگاہ کا بھی اس میں کردار ہے۔پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کی حکومتوں کے اس فیصلے کے اثرات کو سمجھنے کے لیے بی بی سی ہندی نے انڈین پنجاب کے کچھ تاجروں سے بات کی۔سمندری راستے سے تجارت بڑھائی جائےبدیش جندال لدھیانہ میں واقع ’ورلڈ ایم ایس ایم ای فورم‘ کے صدر ہیں۔ان کے مطابق انڈیا کی برآمدات زیادہ تر سمندری راستے سے پاکستان پہنچتی ہیں نہ کہ اٹاری چیک پوسٹ کے ذریعے۔بدیش جندال کہتے ہیں کہ انڈیا جو خشک میوہ جات افغانستان سے درآمد کرتا ہے وہ اب اٹاری چیک پوسٹ کے ذریعے نہیں آ سکتے۔ ان کے مطابق ’اس لیے ہمیں ان کی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔ لیکن ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالے تاکہ دہشت گردی کی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔‘راجدیپ اپل کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے امرتسر زون کے سابق صدر ہیں۔انھوں نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’ہم انڈین حکومت کے اس فیصلے پر قائم ہیں۔ ویسے بھی سنہ 2019 سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان وہاں (اٹاری) سے تجارت تقریباً بند ہے۔ جو کچھ انڈیا پہنچ رہا ہے وہ افغانستان سے سامان ہے، وہ پاکستان کے راستے آتا ہے۔‘ان کے مطابق ’ہمیں افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ سمندری راستوں سے تجارت بڑھانی چاہیے۔‘پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت بحال کرنے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟کیا آموں کی تجارت پاکستان چین دوستی کی مٹھاس بڑھانے کے ساتھ ساتھ تجارتی مسائل کی کڑواہٹ کم کر سکے گی؟پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کیا رُخ اختیار کر سکتی ہے؟پاک انڈیا ’ورکنگ دشمنی‘ پر کسی کو اعتراض نہیںانڈیا اور پاکستان کے درمیان تجارت کا حجماگر ہم مودی حکومت کے اس سال کے سرکاری اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اب تک انڈیا نے 3833 کروڑ روپے سے زیادہ کی اشیا پاکستان کو برآمد کی ہیں۔انڈیا پاکستان کو ادویات، چینی اور آٹو پارٹس جیسی چیزیں برآمد کرتا ہے۔سال 2023-24 میں انڈیا نے پاکستان کو 10,096 کروڑ روپے کا سامان برآمد کیا اور 25 کروڑ روپے کا سامان درآمد کیا۔2018-19 اور 2020-21 کے درمیان تجارت میں مسلسل کمی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں گذشتہ چند سالوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اس کے باوجود اب افغانستان کے علاوہ اگر انڈیا کی جنوبی ایشیا کے کسی ملک کے ساتھ سب سے کم تجارت ہے تو وہ پاکستان ہے۔فروری 2024 میں وفاقی وزیر پیوش گوئل نے لوک سبھا میں ایک بیان دیا۔اس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’اگست 2019 میں پاکستان نے انڈیا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو کم کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے اور ان میں سے ایک انڈیا کے ساتھ تجارت معطل کرنا تھا۔‘’تاہم، بعد میں ان کی وزارت تجارت کی طرف سے صرف طبی مصنوعات کو برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اگرچہ انھوں نے کسی مخصوص راستے کا ذکر نہیں کیا ہے لیکن عمومی طور پر اٹاری۔ واہگہ بارڈر اور کراچی پورٹ انڈیا اور پاکستان کے درمیان دو بڑے تجارتی راستے ہیں۔‘Getty Imagesعام طور پر جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازیں نہیں ہوتی تھیں تو ہزاروں لوگ اٹاری سے پیدل بارڈر کراس کرتے تھے۔’پاکستان ویسے بھی انڈیا سے بہت کم چیزیں خریدتا تھا‘انیل کمار بامبا ’لینڈ پورٹ اتھارٹی آف انڈیا‘ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔انھوں نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’پاکستان ویسے بھی انڈیا سے بہت کم چیزیں خریدتا تھا۔ اٹاری سے جو سامان پاکستان جاتا تھا وہ تازہ سبزیاں، پھل، کپڑے وغیرہ تھے۔ ان کی قیمت زیادہ نہیں تھی۔ ہم کبھی کبھی ان سے پتھر اور سیمنٹ خرید لیا کرتے تھے۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’ادویات اور اعلیٰ قیمت کا سامان سمندری راستے سے پہنچایا جاتا تھا۔ بہت سا سامان انڈیا سے دبئی جاتا تھا اور پھر وہاں سے پاکستان جاتا تھا۔ میرا خیال ہے کہ اٹاری کے علاوہ دیگر چینلز شاید کھلے رہیں گے کیونکہ ان کی ضرورت ہم سے زیادہ ہے۔‘ان کے مطابق ااٹاری کی بندش سے پاکستان کے عام شہری خاص طور پر متاثر ہوں گے۔ عام طور پر جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازیں نہیں ہوتی تھیں تو ہزاروں لوگ اٹاری سے پیدل بارڈر کراس کرتے تھے۔تجارتی ماہر اجے سریواستو نے ہمیں بتایا کہ سرکاری چینلز میں رکاوٹ کی وجہ سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان 85,000 کروڑ روپے کی تجارت کا تخمینہ متحدہ عرب امارات یا سنگاپور کے ذریعے دوبارہ برآمد کے ذریعے ہو رہا ہے۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان اس راستے سے انڈیا سے بہت سی مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ دوسری طرف انڈیا کو پاکستان سے نمکین، المونک، المونڈ اور نمکین کھجور بھی ملتی ہے۔ یہ تیسرے ممالک کے ذریعے یہاں آتے ہیں، سرحد کی بندش سے رسمی تجارت رک جاتی ہے، لیکن طلب میں کمی نہیں آتی۔ پاکستان کے ماہر معیشت ڈاکٹر اکرام الحق نے بی بی سی کو بتایا کہ ماضی میں بھی دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت سیاسی و سفارتی تنازعات کا شکار ہوئی۔ انھوں نے ماضی قریب میں 2009 کے ممبئی حملے اور 1999 میں کارگل جنگ کا حوالہ دیا۔ تاہم اس کے بعد بھی مختلف ادوار میں تجارت بحال ہوتی رہی۔سنہ 2019 سے قبل پاکستان انڈیا سے کاٹن، نامیاتی کیمیکلز، پلاسٹک، مشینری اور آلات منگوا رہا تھا۔ جبکہ دوسری جانب انڈیا نے پاکستان سے پھل، معدینات، سوڈا ایش، نمک سمیت دیگر اشیا منگوا رہا تھا۔پاکستان انسٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں معیشت کی سینیئر ریسرچر ڈاکٹر عظمیٰ ضیا کی رائے ہے کہ سیاسی تنازعات سے پیدا ہونے والے تجارتی بحران سے نمٹنے میں دونوں ملکوں نے کم ہی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ’اس وقت بھی یہی صورتحال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات ختم ہیں۔‘پاکستان نے انڈیا کو افغانستان سے حاصل ہونے والی مصنوعات کے لیے راہداری کی سہولت دے رکھی تھی لیکن انڈیا سے افغانستان کے لیے یہ سہولت نہیں دی گئی۔تجارتی امور کے ماہر اقبال تابش کے مطابق دنیا میں پڑوسی ممالک کے درمیان سب سے زیادہ تجارت کے امکانات ہوتے ہیں کیونکہ یہ تجارت سستی ہوتی ہے اور اس سے دونوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ تاہم پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات نے ایسا ہونے نہیں دیا جبکہ چین کے ساتھ تنازعات کے باوجود انڈیا اور چین کے درمیان سو ارب ڈالر کی باہمی تجارت ہوتی ہے اور یہی صورتحال چین اور ویتنام کے درمیان ہے۔پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت بحال کرنے میں کیا رکاوٹیں ہیں؟کیا آموں کی تجارت پاکستان چین دوستی کی مٹھاس بڑھانے کے ساتھ ساتھ تجارتی مسائل کی کڑواہٹ کم کر سکے گی؟محمد بن سلمان اور نریندر مودی کی بڑھتی ہوئی قربت: ’سعودی عرب انڈیا کو قابل اعتماد دوست کے طور پر دیکھتا ہے‘پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کیا رُخ اختیار کر سکتی ہے؟پاک انڈیا ’ورکنگ دشمنی‘ پر کسی کو اعتراض نہیںپہلگام حملہ: عسکریت پسندوں نے انڈین حکومت کے ’ڈارلِنگ ڈیپارٹمنٹ‘ پر حملہ کیوں کیا؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

ایل او سی پر فائرنگ سے دونوں اطراف کے شہری خوفزدہ: ’کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اسی لیے ہم بنکر بنا رہے ہیں‘

وہ ملک جہاں کتے کو چہل قدمی نہ کروانا، بچے کا فیڈر گفٹ کرنا اور نوکری چھوڑنے سے پہلے نوٹس نہ دینا قابلِ سزا ’جرم‘ ہیں

خواتین کو دھمکاتی کابل کی دیواریں: ’خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے گزرنے والی عورت زانی ہے‘

’پانی یا خون‘: سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر بلاول بھٹو سمیت پاکستانی سیاستدانوں کی انڈیا کو وارننگ اور مودی کے وزرا کا ردعمل

واہگہ بارڈر کی بندش سے پاکستان اور انڈیا میں سے کس کو زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا؟

پہلگام میں حملے کی سازش رچنے والوں کو کڑا جواب دیا جائے گا: نریندر مودی

سینے کے باہر دل کے ساتھ پیدا ہونی والی بچی کی پیچیدہ سرجری جس میں پسلیوں کو کاٹنا پڑا

کینیڈا میں تقریب کے دوران ہجوم پر گاڑی چڑھانے والا ملزم گرفتار

ایران کی شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، 18 ہلاک: آگ بجھانے کی کوششیں جاری، چین کی اپنے شہریوں کو تنبیہ

غزہ کے ملبے میں ’خاموش قاتل‘، وہ زہریلا مواد جو پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتا ہے

پوپ فرانسس کی آخری رسومات کے موقع پر ٹرمپ کی زیلنسکی سے ملاقات، پوتن کی نیت پر شک

’بہت زیادہ جلن اور خارش ہوتی ہے‘: جسم پر سلور یا گولڈن سپرے پینٹ لگانا کتنا خطرناک ہے؟

غزہ کے ملبے میں ’خاموش قاتل‘، وہ زہریلا مواد جو پھیپھڑوں کے کیسنر کا سبب بن سکتا ہے

شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، کم از کم 14 ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی: ’آگ ایک کنٹینر سے دوسرے کنٹینر میں پھیلتی گئی‘

شہید رجائی بندرگاہ میں دھماکہ، کم از کم 14 ہلاک اور 750 زخمی: ’آگ ایک کنٹینر سے دوسرے کنٹینر میں پھیلتی گئی‘

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی