بدتمیز روحیں، خوفناک زومبیز اور انتقام کی خواہش رکھنے والی چڑیلیں رواں سال کے دوران بالی وڈ میں واپس آ رہی ہیں۔۔۔ اصلی نہیں بلکہ 2024 میں ایسی فلمیں انڈین فلم انڈسٹری میں سب سے زیادہ منافع کمانے والی فلمیں ثابت ہوئی ہیں۔لیکن ایسا کیوں ہے؟ نومبر کے آغاز میں بالی وڈ میں ایک ڈرامائی مقابلہ ہوا۔ ایک طرف وہ فلمیں تھیں جنھیں کامیابی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے یعنی بڑے نام اور بڑا بجٹ۔ دوسری طرف ایسی فلمیں جن میں نہ تو کوئی بڑا نام ہوتا ہے اور نہ ہی ان پر بہت زیادہ پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ایک طرف ’سنگھم اگین‘ تھی جبکہ دوسری طرف ’بھول بھلیاں 3‘ جو اسی نام پر بنی تیسری فلم تھی لیکن کم بجٹ والی ہارر کامیڈی فلم۔ ’سنگھم اگین‘ میں بالی وڈ کے پانچ بڑے نام تھے جن میں اجے دیوگن، اکشے کمار، کرینہ کپور، دیپیکا اور رنویر سنگھ شامل ہیں۔ ’ساکنلک‘ نامی فلمی تجزیہ کار ٹریکر کے مطابق چار دن میں سنگھم کی تازہ ترین فلم نے پوری دنیا میں ایک 1.86 ارب انڈین روپے کا کاروبار کیا۔ دوسری جانب بھول بھلیاں 3، جس میں نوجوان کارتک آریان مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں، اسی دورانیے میں 1.63 ارب روپے کما چکی تھی یعنی کم بجٹ کے باوجود کمائی میں سنگھم سے زیادہ پیچھے نہیں تھی۔اس فلم میں کارتک نے ایک ایسا کردار ادا کیا، جسے ایک شاہی خاندان اپنے محل سے بدروح باہر نکالنے کے لیے بلاتا ہے۔ایڈونچر اور مزاح سے بھرپور فلم کی کہانی نے شائقین کو بڑی تعداد میں سنیما گھروں کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا۔’شعلے‘ سے لے کر ’برفی‘ تک، بالی وڈ کی سپر ہٹ فلموں پر نقل کا الزام کیوں لگتا ہے؟بالی وڈ کی ’بے پرواہ‘ لڑکی جس نے انڈین سنیما کا ’سکرپٹ‘ بدل کر رکھ دیاہوش اڑا دینے والی ڈراؤنی فلمیں، جن پر پابندی عائد کی گئیامیتابھ بچن جب سیٹ پر اصل ٹائیگر سے لڑے، انسان اور جانور پر مبنی فلمیںاس فلم کی کامیابی سے بالی وڈ میں نیا رجحان واضح ہوتا ہے جہاں کامیڈی اور ہارر کا امتزاج باکس آفس پر راج کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس رجحان کا آغاز ’شیطان‘ نامی فلم سے ہوا تھا جس میں اجے دیوگن مرکزی کردار ادا کر رہے تھے۔ کم بجٹ سے بنی اس فلم نے دنیا میں 25 ملین ڈالر کا کاروبار کیا۔ اس کے بعد ’ستری 2: سر کٹے کا آتنک‘ جیسی فلموں نے اس سلسلے کو جاری رکھا۔ستری فلم چندیری کے فرضی قصبے میں ایک پراسرار کردار پر بنی فلم تھی جو پدرانہ معاشرے کے مردوں کو نشانہ بناتی ہے اور پھر اس کا مقابلہ ایک ایسی عفریت سے ہوتا ہے جو آزادانہ سوچ رکھنے والی خواتین کو اغوا کر لیتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب بڑی فلمیں مشکل میں تھیں، ستری کئی ماہ تک کامیابی کے جھنڈے گاڑتی رہی۔کورونا کی وبا کے بعد سے بالی وڈ کو تنزلی کا سامنا تھا اور بہت سے فلمیں باکس آفس پر ناکام رہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حال ہی میں کامیاب رہنے والی ستری جیسی فلموں کو نقادوں نے زیادہ پسند نہیں کیا تھا بلکہ چند کی کہانی پر کافی تنقید ہوئی تاہم ان فلموں کی کامیابی نے پوری انڈسٹری کو جیسے نئی زندگی دے دی۔ان فلموں کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ماینک شیکھر فلمی نقاد ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہارر کامیڈی سامعین خوف اور مزاح کے امتزاج کی وجہ سے سامعین کو پسند آتی ہیں۔ آپ کو نظر آتا ہے کہ دیکھنے والے چلاتے بھی ہیں اور قہقہے بھی لگاتے ہیں۔‘’بھول بھلیاں 3‘ اور ’ستری‘ کو پہلے اسی نام سے بننے والی فلموں کی وجہ سے بھی کامیابی ملی۔ ماینک کا ماننا ہے کہ ’لوگوں نے پہلے والی فلموں کو پسند کیا تھا اور اسی لیے نقادوں کے کچھ کہنے سے فرق نہیں پڑا۔‘اپروا نے حال ہی میں دونوں فلمیں دیکھی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے پہلی فلم پسند آئی تھی اسی لیے میں وہ جادو دوبارہ محسوس کرنا چاہتی تھی۔‘یاد رہے کہ بالی وڈ میں ہارر فلموں کو ایک نئی شکل دی جا رہی ہے۔ 1980 میں بننے والی فلموں کے برخلاف، جو صرف بالغ افراد کو ذہن میں رکھتے ہوئے بنائی جاتی تھیں، اب ایسی فلمیں پورے خاندان کے لیے بنتی ہیں۔1970 اور 1980 کی دہائی میں رمزے برادران ہندی ہارر فلموں کے ماہر سمجھے جاتے تھے جنھوں نے ’دو گز زمین کے نیچے‘ اور ’پرانا مندر‘ جیسی فلمیں بنائیں اور بھوتوں، چڑیلوں پر مبنی ایک فارمولا استعمال کیا۔ترن آدرش ایک تجزیہ کار ہیں، جو کہتے ہیں کہ ’ماضی کی فلموں میں وہ اپیل نہیں ہوتی تھی کہ بڑے نام ان میں کام کرتے اور نہ ہی دیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی تھی۔‘تاہم نئی صدی میں مہیش اور مکیش بھٹ کی جوڑی کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر وکرم بھٹ نے ایسی فلمیں بنانے کا بیڑہ اٹھایا اور 2002 میں شروع ہونے والی راز سیریز کو بہت کامیابی ملی۔ اس کے باوجود چند فلموں کو چھوڑ کر ہارر فلموں کا رواج عام نہیں ہوا۔ایسے میں 2007 میں ’بھول بھلیاں‘ کا پہلا پارٹ ریلیز ہوا جس میں اکشے کمار اور ودیا بالن نے مرکزی کردار ادا کیا۔ 1993 کی ملیالم انڈسٹری کی بلاک بسٹر فلم کی کہانی پر مبنی اس فلم میں مزاح اور ہارر کا امتزاج تھا جسے سنیما گھروں میں پذیرائی ملی۔قابل اعتراض مواد کی کمی اور خاندانی قسم کی ہارر کامیڈی فلم کو 2018 میں ستری کی وجہ سے اور شہرت ملی جس میں کہانی معاشرتی اقدار کے گرد گھومتی تھی۔بھول بھلیاں 2 اور 3 کے ڈائریکٹر انیس بزمی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے تھے کہ ان فلموں سے بچے محظوظ ہوں۔ ’میں چاہتا تھا کہ وہ ڈرے بغیر تجسس کا شکار رہیں، جیسے رولر کوسٹر ہوتا ہے، اونچائی پر خوش اور اترائی پر خوف کا تھرل۔‘مزاح کے علاوہ ان فلموں کے اور چند ایسے عوامل ہیں جنھوں نے ان کی کامیابی میں کردار ادا کیا۔ یہ فلمیں چھوٹے قصبوں میں بنیں اور ان کی کہانیوں میں مقامی قصوں کہانیوں کے ساتھ نرمدلی، بہادری اور اچھائی کی فتح جیسے موضوعات کو بہت خوبصورتی سے پروایا گیا۔’تبمد‘ نامی فلم کو ہی دیکھیں جس میں ونایک نامی کردار کو ایک ایسا خزانہ ملتا ہے جس کی حفاظت پر معمور عفریت کو دھوکہ دینے کی کوشش میں علم ہوتا ہے کہ یہ تو ایک جال تھا۔ 2018 میں ریلیز ہونے والی فلم رواں سال ایک بار پھر ریلیز ہوئی تو اس نے پہلے سے بھی زیادہ کمائی کی۔ترن آدرش کا کہنا ہے کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں ہارر کو باکس آفس پر کامیابی مل رہی ہے لیکن دیگر لوگوں کے مطابق اس رجحان کو اتنا سادہ بھی نہیں سمجھنا چاہیے۔‘آدتیا کہتے ہیں کہ بھول بھلیاں پہلی کامیاب ہارر کامیڈی فلم تھی لیکن اگلی بڑی کامیابی، یعنی ستری، 10 سال سے زیادہ عرصہ کے بعد ہوئی۔انیس بزمی کا ماننا ہے کہ ’حقیقت میں یہ فلم کی کہانی ہوتی ہے جو یہ طے کرتی ہے کہ وہ کامیاب ہو گی یا نہیں۔ آخر میں، اچھی فلمیں ہی چلتی ہیں اور یہی بنیادی فرق ہوتا ہے۔‘امیتابھ بچن جب سیٹ پر اصل ٹائیگر سے لڑے، انسان اور جانور پر مبنی فلمیںہوش اڑا دینے والی ڈراؤنی فلمیں، جن پر پابندی عائد کی گئی’ہم فلم میں پورن کو الگ انداز میں پیش کرنا چاہتے تھے جس میں خواتین مظلوم نہ لگیں‘’میرا کام ایکشن ڈائریکٹر کی طرح ہے مگر سیکس سینز کے لیے‘راجیش کھنہ اور امیتابھ بچن کی وہ فلم جس کو دیکھنے کے لیے ’کئی کالج خالی ہو گئے‘