تھائی لینڈ میں آج کل ایک ڈرامہ چل رہا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ رواں سال کا مشہور ترین ڈرامہ ہے۔’دی ایمپریس آف ایودھیا‘ نامی ڈرامے کی کہانی 16ویں صدی کی سیام ملکہ کے گرد گھومتی ہے اور ملک میں اُس وقت کے شاہی خاندان کے آپسی تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔حال ہی میں ڈرامے کی ایک قسط نشر ہوئی جس سے ملک میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والے کارکن سرگرم ہو گئے۔اس متنازع منظر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک عورت ایک بلی کو چائے پلاتی ہے تاکہ یہ پرکھ سکے کہ آیا اس میں کوئی نشہ آور چیز ملی ہوئی ہے یا نہیں۔ چند لمحوں بعد بلّی زمین پر لیٹ کر تڑپنا شروع ہو جاتی ہے جیسے اسے دورے پڑ رہے ہوں۔بلی اُس وقت تک تڑپتی رہتی ہے جب تک وہ ’مر‘ نہیں جاتی۔ڈرامے کے ہدایت کار کا کہنا ہے کہ بلی کو ماہرین کی نگرانی میں بے ہوش کیا گیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا ہے کہ بلّی واپس ہوش میں آ گئی تھی اور وعدہ کیا کہ اس کا مکمل ہیلتھ چیک اپ کیا جائے گا۔ڈرامے کے پروڈیوسرز نے بلّی کی تصویریں اور ویڈیوز بھی شیئر کیں تاکہ ناظرین کو یقین آ جائے کہ بلّی محفوظ اور صحت مند ہے۔تاہم اس سے بھی عوام کا غصّہ ٹھنڈا نہیں ہوا ہے۔لوگوں کی جانب سے اس ہائی پروفائل ڈرامے پر سخت رد عمل سامنے آ رہا ہے جبکہ ڈرامے کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہو گئی ہے۔لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ ڈرامہ بنانے والوں کی جانب سے بلی پر تشدد کیا گیا ہے۔ وہ سوال کر رہے ہیں کہ بلی نے ایسی اداکاری کیسے کی کہ دیکھنے میں واقعی لگا کہ وہ مر رہی ہے؟کچھ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایک بلّی کے لیے اس طرح کی کارکردگی تب ہی ممکن ہو سکتی ہے جب اس پر تشدد کیا گیا ہو۔ہدایت کار کی جانب سے دی گئی وضاحتوں کے جواب میں ایکس پر ایک صارف نے کہا کہ ڈراموں کی فلمنگ میں کافی وقت درکار ہوتا ہے تو بلّی کو اتنی دیر تکلیف میں رکھنا صحیح نہیں ہے۔سوشل میڈیا پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف نے نیٹ فلِکس سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈرامے کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں کیوںکہ ٹی وی پر ڈرامہ ابھی بھی نشر ہو رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کو انٹرٹینمنٹ کے لیے استعمال کرنا جانوروں پر تشدد کرنے کے برابر ہے۔کچھ صارفین نے ڈرامہ بنانے والوں پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب انھوں نے عالمی شہرت حاصل کرنے کے لیے کیا ہے کیونکہ اب اس متنازع قسط کی وجہ سے ڈرامے کے بارے میں عالمی سطح پر بات ہو رہی ہے۔تھائی حکام کا کہنا ہے کہ ڈرامے میں جانوروں پر ممکنہ تشدد کے تمام الزامات کی تفتیش کی جا رہی ہے۔’جوانی اور خوبصورتی بحال‘ رکھنے والی روایتی دوا کی تیاری کے لیے ہزاروں گدھوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟پادیاپا: وہ انسان دوست جنگلی ہاتھی جس کی شہرت اس کے لیے عذاب بن گئی بندروں پر تشدد کا عالمی نیٹ ورک: ’ٹارچر کنگ‘ کا اعتراف جرم اور تین سال قید کی سزاٹک ٹاک ویوز کے لیے نایاب جانور سے بدسلوکی: ’اس ویڈیو کو آگاہی کے لیے استعمال کریں گے‘تھائی لینڈ کی ویٹرینری کونسل نے جانوروں کو بے ہوش کرنے کے خطرات سے خبردار کیا تھا۔ کونسل کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر متعلقہ کارروائی کی جائے گی۔دریں اثنا تھائی لینڈ کے محکمۂ لائیو سٹاک نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے جانوروں پر ظلم کے الزامات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ محکمے کے مطابق بلی کے طبی معائنہ کی درخواست دے دی گئی ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔تاہم ڈرامے میں بلّی پر مبینہ تشدد پر جانوروں کے حقوق پر کام کرنے والی عالمی تنظیم پیپل فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز (پیٹا) نے پیر کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انھوں نے انٹرٹینمنٹ کے لیے بلی کو بے ہوش کرنے کے عمل کی مذمت کی ہے۔عمل کو ’لاپرواہ، خطرناک اور ظالمانہ‘ قرار دیتے ہوئے پیٹا نے کہا کہ وہ عوام کے ردِعمل سے متفق ہیں۔’عوام کا غصّہ جائز ہے، خاص طور پر آج کا دور میں جہاں مصنوعی ذہانت کی وجہ سے کچھ بھی ممکن ہے۔ اگر آپ کسی جانور کی زندگی خطرے میں ڈالے بغیر ٹی وی ڈرامہ نہیں بنا سکتے تو آپ غلط بزنس میں ہیں۔‘پاکستان میں جانوروں کو اب تک حقوق کیوں نہیں مل سکے؟ کیا جانور بھی انسانوں کی طرح شعور رکھتے ہیں؟’جوانی اور خوبصورتی بحال‘ رکھنے والی روایتی دوا کی تیاری کے لیے ہزاروں گدھوں کو کیوں مارا جا رہا ہے؟ٹک ٹاک ویوز کے لیے نایاب جانور سے بدسلوکی: ’اس ویڈیو کو آگاہی کے لیے استعمال کریں گے‘انڈیا میں ’مقدس‘ سمجھا جانے والا لنگور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں ظالمانہ تفریح کا ذریعہوہ افسر جس نے پنجاب پولیس کے ریٹائرڈ کتوں کو انجیکشن دے کر مارنے سے بچایا