Getty Imagesپاکستان سٹاک ایکسچینج میں گذشتہ کئی مہینوں سے تیزی کے رجحان کے بعد جمعرات کے صبح کاروبار کے آغاز پر ہیکے ایس ای 100 انڈیکس نےایک لاکھ پوائنٹس کی سطح عبور کر لی جو ملکی تاریخ میں انڈیکس کی بلند ترین سطح ہے اور پہلی بار پاکستان کا ہنڈرڈ انڈیکسایک لاکھ پوائنٹس کی سطح سے اوپر گیا ہے۔پاکستان سٹاک مارکیٹ کی اس پرفارمنس کو حکومت کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری کا اشارہ قرار دیا گیا ہے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف نے قوم کو مبارکباد دیتے ہوئےکہا ہے کہ ’سٹاک ایکسچینج کا تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک لاکھ پوائنٹس سے تجاوز کرنا حکومتی پالیسیوں پر کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے بھروسے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے حکومتی معاشی ٹیم اور ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مصروف عمل حکام لائق تحسین ہیں۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے اپنی سیاست کی قربانی دی۔ اللہ کے فضل و کرم سے یہ قربانی رائیگاں نہیں گئی۔‘یاد رہے کہ سٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں گذشتہ چند مہینوں میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھا گیااور گذشتہ تقریباً دو سال میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔گذشتہ سال کے اختتام پر مارکیٹ کا انڈیکس 62500 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔ اور گذشتہ 11 ماہ کے دوران انڈیکس میں 37000 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے جو ماہرین کے مطابق سٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں کسی ایک سال میں ہونے والا ریکارڈ اضافہ ہے۔یاد رہے کہ سنہ 2022 کے اختتام پر سٹاک مارکیٹ 40000 پوائنٹس سے زائد کی سطح پر بند ہوئی تھی اور اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف دو سال میں انڈیکس میں 60000 پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔سٹاک مارکیٹ میں کن بڑی کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا؟پاکستان سٹاک مارکیٹ میں لسٹڈ کمپنیوں کی تعداد لگ بھگ 650 ہے۔ اِن تمام کمپنیوں کے حصص کی مارکیٹ میں خرید و فروخت ہوتی ہے ۔ سٹاک مارکیٹ کا بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس مارکیٹ کی سو بڑی کمپنیوں پر مشتمل ہے جن کے حصص کیقیمتوں میں رد و بدل کیبنیاد پر اس انڈیکس میں اُتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔ سادہ الفاظ میں بات کیجیے تو کے ایس ای 100 انڈیکس کے ایک لاکھ کی سطح عبور کرنے کی وجہ ان کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں ہونے والا اضافہ ہے۔گذشتہ سال کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کچھ کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔آٹو شعبے کی کمپنی ’سازگار‘ کے حصص کی قیمت میں سب سےزیادہ اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس کمپنی کے حصص کی قیمت نومبر 2023 میں 169 روپے فی حصص تھی جو اس وقت 1100 روپے فی حصصٹریڈ کر رہی ہے یعنی اس کمپنی کے حصص کی قیمت میں ساڑھے پانچ سو فیصد کے لگ بھگ اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح ادویات کے شعبے کے کمپنی ’گلیکسو سمتھ کلائن‘ کے حصص کی قیمت گذشتہ سال نومبر میں 82 روپے فی حصص تھی جو اب 350 روپے فی حصص سے اوپر چلی گئی ہے اور اس میں ہونے والا اضافہ 300 فیصد کے لگ بھگ ہے۔’فوجی فرٹیلائزر بن قاسم‘ کے حصص کی قیمت نومبر 2023 میں 18 روپے تھی جو اب 80 روپے تک پہنچ چکی ہے یعنی یہ اضافہ 250 فیصد سے زائد ہے۔ اسی دورانیے میں ’ہنڈا اٹلس‘ کمپنی کے حصص کی قیمت 300 روپے سے بڑھ کر 860 روپے ہو گئی جبکہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے حصص کی قیمت میں 170 فیصد تک اضافہ ہوا ۔ ائیر لنک کمپنی کے حصص کے قیمت ایک سال میں 150 فیصد سے زائد بڑھی جبکہ نیشنل بینک کی حصص کی قیمت میں 140 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا۔کمپنیوں کے حصص کی قیمت میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں؟Getty Imagesاس حوالے سے بات کرتے ہوئے شرمین سیکورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فرحان محمود نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سازگار‘ کمپنی پاکستان کی پہلی کمپنی تھی جس نے ہائبرڈ ایس یو وی متعارف کروائی اور اس کی فروخت بہت اچھی رہی جس نے اس کمپنی کے حصص کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کیا۔ اُن کے مطابق فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کی حصص کی قیمت میں اضافے کی وجہ اس کا فوجی فرٹیلائزر کمپنی میں انضمام کی خبر کی وجہ سے ہوا کیونکہ اسے مارکیٹ میں ایک اچھی پیشرفت سمجھا گیا تھا۔ ان کے کہنا ہے کہ فوجی فرٹیلائزر کے حصص کی قیمت میں اضافے کی وجہ ملک میں یوریا کی قیمتوں کا بڑھنا تھا، تو اس کے ساتھ اس کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کا نہ ہونا تھا جب کہ حکومت نے دوسری فرٹیلایزر کمپنیوں کے لیے گیس کی قیمت میں اضافہ کر دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ’اس کمپنی کی یوریا کی فروخت اچھی ہوئی اور انھیں اس کی اچھی قیمت ملی، جو اس کے حصص کی قیمت میں اضافے کا وجہ بنی۔‘’وہ بازار جہاں بے صبروں سے پیسہ صبر کرنے والوں کو منتقل ہوتا ہے‘معاشی بحران کے باوجود پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کیسے؟ اتنی سرمایہ کاری کون کر رہا ہے؟ٹویوٹا، ہونڈا اور سوزوکی کے مقابلے میں نئی انٹری نے پاکستانی آٹو سیکٹر کی ’سانسیں بحال کر دیں‘پی آئی اے کے لیے صرف 10 ارب روپے کی بولی: کیا ’باکمال لوگوں‘ کی ایئرلائن کی نجکاری میں حکومت بری طرح پھنس گئی؟گلیکسو کے حصص کی قیمت میں اضافے کے بارے میں فرحان نے بتایا کہ ادویات کے لیے خام مال کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے مارجن بڑھے جب کہ مقامی مارکیٹ میں ادویات کی قیمت میں اضافہ ہوا اور ان کی اچھی آمدنی ہوئی۔ اٹلس ہنڈا کے حصص کی قیمت میں اضافے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت پاکستان میں بائیک کی مانگ میں اضافے سے اس کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔سٹاک مارکیٹ کا تاریخی بلندی پر پہنچنا معیشت کے لیے کیا معنی رکھتا ہے؟پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ہونے والے اضافے کو حکومت کی جانب سے ایک مثبت معاشی اشاریہ قرار دیا جا رہا ہے اور اسے معیشت میں بہتری کا عکاس قرار دیا جاتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں ہونے والے اضافے اور اس کے ملکی معیشت سے تعلق کے بارے میں مالیاتی امور کی ماہر ثنا توفیق نے بی بی سی کو بتایا کہ ’سٹاک مارکیٹ ایک لیڈنگ فیکٹر ہے یعنی یہ اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ کسی معیشت میں کیا صورتحال ہے۔‘انھوں نے کہا گذشتہ چند مہینوں سے پاکستان کے معاشی اشاریوں میں بہتری نظر آئی ہے جس پر سٹاک مارکیٹ نے اپنا مثبت رد عمل دیا ہے۔پاکستان سٹاک مارکیٹ میں اس وقت 350000 کے لگ بھگ سرمایہ کار کام کرتے ہیں جو پاکستان کی 25 کروڑ آبادی کے لحاظ سے بہت چھوٹی انویسٹر بیس ہے چنانچہ اسی لیے سٹاک مارکیٹ میں تیزی کیا عام پاکستانی کے لیے معاشی طور پر کوئی اہمیت رکھتی ہے؟ اس کے بارے میں ثنا توفیق نے کہا ’بلاشبہ سرمایہ کاروں کی تعداد کم ہے اور سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ سے ایک عام پاکستانی کی آمدنی تو نہیں بڑھ رہی تاہم جو عوامل پاکستان سٹاک مارکیٹ میں اضافے کی وجہ ہیں وہ ایک عام پاکستانی کے لیے فائدہ مند ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ ’مثال کے طور پر ملکی معیشت میں مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے جو ایک مثبت معاشی اشاریہ ہے جس سے ایک عام پاکستانی کو فائدہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح اگر ملکی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ملک کی فیکٹریوں میں زیادہ کام ہو رہا ہے اور اس سے ایک عام آدمی کو روزگار فراہم کیا جا رہا ہے۔‘فرحان محمود نے بتایا کہ سٹاک مارکیٹ معیشت کی حالت کو ظاہر کرتی ہےاور تمام شعبوں میں پیش رفت کو ظاہر کرتی ہے۔ انھوںنے کہا ’سٹاک مارکیٹ سرمایہ کاری کا بیرومیٹر ہوتا ہے، یعنی اگر کوئی بیرونی سرمایہ کار کسی خاص شعبے میں پیسہ لگانا چاہتا ہے تو وہ دیکھتا ہے کہ اس شعبے کی لسٹڈ کمپنیاں کیسا پرفارم کر رہی ہیں، جس کی بنیاد پر وہ کوئی بھی فیصلہ لیتا ہے۔‘Getty Imagesسٹاک مارکیٹ کی پرفارمنس کی کیا وجوہات ہیں؟پاکستان سٹاک مارکیٹ کی غیر معمولی کارکردگی کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت گراوٹ کے بعد اس سال بحالی کے مرحلے سے گزر کر بہتری کی جانب گامزن ہے۔فرحان محمود نے کہا معاشی اشاریوں کے علاوہ پاکستان میں کارپوریٹ سیکٹر کی آمدنی میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا کیونکہ جتنی مہنگائی ہوئی کارپوریٹ سیکٹر نے اسے صارفین پر متنقل کیا اور ان کمپنیوں کو اچھی آمدنی ملی۔ انھوں نے کہا جب اکانومی میں بہتری ہوئی اور کسی حد تک سیاسی صورتحال بہتر ہوئی تو اس نے مارکیٹ کو مزید سہارا دیا۔ان کے مطابق ’جب شرح سود میں اضافہ ہوتا ہے تو سٹاک مارکیٹ کی جانب کوئی نہیں آتا، لیکن اس سال جون سے شرح سود میں کمی ہوئی تو پیسہ پراپرٹی کے شعبے میں زیادہ قیمتوں اور اس پر ٹیکسوں کی بجائے سٹاک مارکیٹ میں آیا جبکہ بینکوں سے فکسڈ انکم کے پیسے کا بڑا حصہ بھی سٹاک مارکیٹ کی جانب آیا جس نے مارکیٹ میں اضافے کو جنم دیا۔‘انھوں نے کہا آئی ایم ایف پروگرام میں ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا جو فی الحال قائم ہے اور اس مجموعی صورتحال نے مارکیٹ میں مثبت رجحانات کو جنم دیا۔ثنا توفیق نے بھی ملک میں شرح سود میں کمی کو سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی بڑی وجہ قرار دیا اور ان کے مطابق اس کی وجہ سے پیسے کا بہاؤ سٹاک مارکیٹ کی طرف زیادہ ہوا۔’نان فائلرز‘ کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کن لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے؟آئی ایم ایف کی جانب سے سات ارب ڈالرز قرض کی منظوری سے پاکستانی معیشت اور عام افراد کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟وفاقی حکومت کی نئی پینشن پالیسی کا اطلاق کِن سرکاری ملازمین پر ہو گا اور حکومت کو اس سے کیا فائدہ ہو گا؟کیا پاکستان میں اسلامی بینک صارفین سے قرضوں پرزیادہ منافع لے رہے ہیں؟نجکاری، غیر ضروری اداروں کا خاتمہ اور ’رائٹ سائزنگ‘: حکومت پاکستان کا اربوں روپے کی بچت کا منصوبہ کیا ہے؟وقت، قسمت یا صلاحیت: ’ارب پتی افراد یونہی امیر نہیں ہو جاتے‘