دہشتگردی کا ناسور ختم نہ کیا تو پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوسکتا ہے، شہباز شریف


وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ہم نے دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو میرے منہ میں خاک تو پھر پاکستان کے وجود کو خطرہ ہو سکتا ہے، اس وقت سب سے بڑی ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، جتنا ہمارے اندر اتفاق و اتحاد ہوگا، اتنی دلیری اور اتنی کمٹمنٹ سے افواج پاکستان ان دہشتگردوں کا جلد سے جلد خاتمہ کرے گی۔ کوئٹہ دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج ایسے موقع پر جمع ہوئے ہیں، جس پر پوری قوم اشکبار ہے کہ تین دن پہلے بولان میں دہشتگردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کررہے تھے، ان کو یرغمال بنایا۔انہوں نے کہا کہ نہتے پاکستانیوں کو شہید کیا اور ان کو رمضان کے تقدس کا احساس نہیں تھا، بچوں، بزرگوں اور خواتین کا احساس نہیں تھا، انتہائی ظالمانہ طریقے سے انہوں نے ٹرین سے نکالا، اور میدان میں بیٹھایا اور ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اور اس ویرانے میں جس طرح بے یار و مددگار مسافر بیٹھے تھے، جو اپنے گھروں پر عید منانے جا رہے تھے، اس میں فوجی جوان بھی موجود تھے، اس کے بعد جس طریقے سے ان دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی، اس کی کئی جہتیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ ایک تو پاکستانیوں کی جانوں کو بچانا تھا اور دہشتگردوں کا بھی خاتمہ کرنا تھا، وہاں پر خودکش بمباروں نے اپنے گھیرے میں رکھا ہوا تھا، ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جنرل عاصم منیر کی لیڈرشپ میں اور کور کمانڈر کوئٹہ کی مکمل سرپرستی میں اور درجہ بدرجہ جو اس کام کے لیے یونٹس مامور تھے، آئی ایس آئی، ایم آئی، ایم او ڈائریکٹوریٹ اور جو ضرار کمپنی ہے، جو ایسے ہی لوگوں کو جہنم رسید کرنے کےلیے تیار کی گئی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو مشترکہ اسکیم بنائی، الحمد اللہ اس کے نتیجے میں 339 ہمارے پاکستانیوں کو چھڑوایا گیا، اور 33 دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا گیا، ابھی 2، ڈھائی گھنٹے کی پریزنٹیشن ہوئی ہے، اس کے بعد ہم ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے گئے تھے۔شہباز شریف نے کہا کہ ضرار یونٹ جو دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس کے افسروں اور جوانوں سے میں نے خطاب کیا اور ان سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اپنی طرف سے، حکومت پاکستان کی طرف سے اور 24 کروڑ عوام کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا، اور ان کی جرات، جواں مردی اور ان کی دلیری کی تحسین کی۔ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج ہم نے ان بے رحم درندوں سے ان معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی، مگر خدانخواستہ پاکستان کسی ایسے دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، بلوچستان کے اکابرین کو، بلوچستان کے عوام کو اور صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کو مل کر اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی حکومت کی کارکردگی کی مکمل طور پر تحسین کروں گا، بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی جب تک باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی، میں بلاخوف تردید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، پاکستان کی خوشحالی نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے جب تک کہ صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو گیا تھا اور 80 ہزار پاکستانیوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا، معیشت کو 30 ارب ڈالر کا تباہ کن نقصان پہنچا اور نواز شریف اس وقت وزیراعظم تھے، افواج پاکستان کی عظیم قربانیوں سے، عام شہریوں کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوبارہ اس ناسور نے سر کیوں اٹھایا؟ اس کا سر کچلا جا چکا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی پوائنٹ اسکورنگ میں جائے بغیر، اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں کہ جو طالبان سے اپنا دل کا رشتہ جوڑتے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا۔انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ گھناؤنے کرداروں کو بھی چھوڑا گیا، اس وقت افواج پاکستان کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، اور وہ افسر جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ قوم کے لیے اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہوسکتی، ہم اس کی تکریم نہیں کریں گے تو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جواب دہ ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ اب یہ جو واقعہ ہوا ہے، اس پر جس طرح کی گفتگو کی گئی، وہ ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جاسکتا، اور ہمارا مشرقی حصے میں جو ہمارا ملک ہے، جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، انہوں نے کس طریقے سے ملک کے اندر بسنے والے پاکستان کا کھانے والے، جس طریقے سے وہ پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، اس کو ہمسایہ ملک نے جس طرح اپنے پلیٹ فارم سے نشر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ گھس بیٹھیے ملک کے اندر، پاکستان اور عوام کے خلاف اور فوج کے خلاف کس طرح کی دشمنی پر اتر آئے ہیں، اللہ تعالیٰ کی بے پناہ کمال مہربانی سے ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو سنبھالا ملا ہے، اس کو استحکا ملا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جس جگہ پر ہم پہنچے ہیں تو ایک طرف دہشتگردی اور دوسری طرف پاکستان کے اندر اور باہر ان کا سنگین مذاق اڑایا جائے اور ان کی تضحیک کی جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا پاکستان کے خلاف کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا، جنہوں نے طالبان کو پاکستان میں دعوت دی اور یہ کہا کہ انہوں نے غلامی کی زنجیریں کاٹ دی ہیں اور ہم نے 40 لاکھ افغانیوں کو یہاں پر رکھا، ان کا خیال رکھا، وہ آج کروڑوں، اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد اندر سے ایسے دشمن نما اٹھیں اور پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اگلیں، یہ تو وطن کی حفاظت کے لیے دن رات مامور ہوتے ہیں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ 30، 40 سال سے اس بات کا داعی رہا ہوں کہ ملک کے معروضی حالات ایسے ہیں کہ سیاستدانوں اور اس ادارے کو ملک کر چلنا ہے، یہ کسی کو لائسنس نہیں دیا جاسکتا کہ ہمارے جوان سرحدوں پر جا کر دشمن کو اڑائیں اور خود گولی کھاکر اللہ کو پیارے ہو جائیں، ان کے خلاف ہم زہریلا پروپیگنڈا کریں، یہ ناقابل برداشت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اس کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جڑی ہوئی ہے، اگر امن نہیں ہوگا تو کوئی ترقی اور خوشحالی نہیں ہوگی۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں، اس کے کیا محرکات ہیں، اس پر نہیں جارہا، ہم اس پر بات کریں گے لیکن ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 2010 کا این ایف سی ایوارڈ تھا، اگر پنجاب، بلوچستان کی 100 فیصد مطالبات کو تسلیم نہیں کرتا تو اس این ایف سی ایوارڈز پر اتفاق رائے نہیں ہوسکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے 11 ارب روپے ہر سال پنجاب آج تک دیتا آرہا ہے، مجھے بطور وزیراعظم نہ صرف خوشی ہے، اطمینان ہے کہ ہم نے بلوچستان کے لیے حقیر خدمت کی، اسی طریقے اسی این ایف سی ایوارڈ میں ایک فیصد تقسیم سے قبل ہم نے ایک فیصد خیبرپختونخوا کو دیا، اس مد میں خیبرپختونخوا کو آج تک 600 ارب روپے جا چکے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو میرے منہ میں خاک تو پھر پاکستان کے وجود کو خطرہ لگ سکتا ہے، اگر ہم نے دہشتگردوں کا صفایہ نہ کیا تو میرے منہ میں خاک، امن ترقی اور خوشحالی کا جو سفر ابھی شروع ہوا ہے، اس کو فوراً بریک لگ جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں لیویز پر 80 ارب روپے سالانہ خرچ ہوتا ہے، ان کی نا ٹریننگ ہوئی، ان کے پاس اسلحہ اور دیگر ساز و سامان کتنا ہے؟ انٹیلی جنس کتنی ہے، 80 ارب روپے اگر ہم جدید ساز و سامان، اسلحہ، مصنوعی ذہانت میں لگائیں، نئی فورس کھڑی کریں تو نقشہ بدل جائے گا، بلوچستان کا اتنا بڑا رقبہ اور صرف 33 ہزار لیویز اہلکار، جس کے پاس ساز و سامان ہی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا، 600 ارب روپے جو خیبرپختونخوا کے پاس گئے، انہوں نے کتنی سی ٹی ڈی بنائی؟ کتنے انہوں نے سیف سٹی بنائے، انہوں نے اپنی کتنی نئی فورس کھڑی کی؟شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں، جو ہو گیا ہو گیا، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور جن کو پاکستان سے محبت ہے، جو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے دن رات دعائیں بھی کرتے ہیں، اور دن رات تگ و دو بھی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بیٹھ کر بات کریں گے کہ کیا کیا چیلنجز ہیں، میری نظر میں سب سے بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں اس پر مکمل اتفاق ہونا چاہیے تھا، جس کا بدقسمتی سے فقدان ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ جتنے وسائل ان کو چاہیں، میں ان کو مہیا کروں گا، صوبے سے بھی تقاضا کروں گا، ہمیں مل کر یہ بیڑہ اٹھانا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ یہ جو واقعہ پرسوں ہوا، یہ بلوچ کلچر کے نام پر ایک دھبہ ہے، اور یقیناً دہشتگردوں کو جو ٹولہ ہے، ہر وہ حربہ اختیار کرے گا، جس سے کہ پاکستان کے عوام میں خدانخواستہ تقسم پیدا کی جائے، اس وقت سب سے بڑی ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، جتنا ہمارے اندر اتفاق و اتحاد ہوگا، اتنی دلیری اور اتنی کمٹمنٹ سے افواج پاکستان ان دہشتگردوں کا جلد سے جلد خاتمہ کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ آج اگر پہلے سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ قومی یکجہتی اور قومی اتحاد کی، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن اس ایک معاملے پر کہ ملک کو خوراج سے اور اس فتنے سے اور اس دہشتگردی سے بچانے کے لیے ہمیں یک جاں دو قالب ہونا ہوگا، اس کے لیے مشورے کے ساتھ ایک میٹنگ بھی بلاؤں گا۔

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید پاکستان کی خبریں

جنڈولہ چوکی پر حملے کی کوشش ناکام،خودکش بمبار سمیت10خوارج ہلا ک

حسن ابدال اور فتح جنگ کے روٹس پر بھی الیکٹرک بسیں چلانے کا فیصلہ

لاہور،ڈی آئی جی پولیس عمران کشور نے استعفیٰ دے دیا

وادی نیلم  کے بالائی علاقوں میں برف باری

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کے بغیر مکمل امن نہیں ہو سکتا، وزیراعظم

4 ارب روپے سےزائدسیلز ٹیکس فراڈمیں ملوث ملزم گرفتار

نیب کی بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف کارروائی،تمام کمرشل پلاٹس منجمد کر دئیے

بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کے خاتمے کے بغیر مکمل امن نہیں ہو سکتا ، وزیراعظم

دوست نما دشمن پاکستان اور فوج کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف

فیصل آباد: جب ایس ایچ او کے کمرے سے منشیات برآمد ہونے پر تھانہ سیل کر دیا گیا

وفاقی وزیر برہم،افسران کو ڈیڈ لائن دے دی

دہشتگردی کا ناسور ختم نہ کیا تو پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوسکتا ہے، شہباز شریف

بلوچستان: ضلع کچھی میں زیرِتعمیر ڈیم پر عسکریت پسندوں کا حملہ، سات مزدور اغوا

سابق وزیر قانون انتقال کر گئے

اَپر چترال پولیس بچے کے قتل میں ملوث سوتیلے بھائی تک کیسے پہنچی؟

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی