
’جلتے ٹرک سے آگ کا بڑا شعلہ نکلا۔ یہ شعلہ اتنا تیز تھا کہ کوشش کے باوجود اس کے قریب موجود لوگ اپنے آپ کو نہیں بچا سکے اور وہاں پر موجود اکثر لوگ اس سے جھلس کر زخمی ہو گئے۔‘ظفر احمد پیر کو نوشکی شہر میں اس واقعے کے نہ صرف چشم دید گواہ ہیں بلکہ وہ خود اس میں زخمی بھی ہوئے۔بلوچستان کے ضلع نوشکی میں ایک تیل بردار ٹرک میں آگ لگنے کے بعد لوگ ابھی آگ بھجانے میں مصروف تھے کہ ٹرک کا ایک ٹینک دھماکے سے پھٹ گیا۔پولیس حکام اور عینی شاہدین کے مطابق ٹرک میں آگ شہر کے مشرقی علاقے میں ویلڈنگ کے دوران لگی تاہم اگر اسے آبادی سے دور نہ لے جایا جاتا اور اس میں موجود آئل ٹینک ویلڈنگ والی جگہ پر پھٹ جاتا تو بہت بڑی تباہی آ جاتی کیونکہ اس کے قریب ہی تیل کے ڈپو واقع ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق ٹرک کا ڈرائیور ویلڈنگ کے دوران لگنے والی آگ میں جل کر ہلاک ہو گیا تاہم اس کے بعد ایک شخص انتہائی بہادری سے اس ٹرک کو آبادی سے دور لے گیا تاہم ابھی تک اس شخص کی شناحت نہیں ہو سکی۔ ایس ایچ او نوشکی حسن مینگل کے مطابق ٹرک کو آبادی سے نکالنے والے شخص کی شناخت کے بارے میں تاحال کچھ بتانا ممکن نہیں کیونکہ بہت لوگ زخمی ہوئے ہیں جن میں سے بعض اب تک بات کرنے کے قابل نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ شاید ٹرک کو آبادی سے نکالنے والا بھی زخمیوں میں شامل ہو۔‘ٹیچنگ ہسپتال نوشکی کے ایم ایس ڈاکٹر ظفر مینگل نے بتایا کہ زخمیوں کی بڑی تعداد ایسی تھی جن کے جسم پر زخم 40 فیصد سے زیادہ تھے اس لیے ان میں سے اکثریت کو ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کرنا پڑا۔سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں تیل بردار ٹرک کے ڈرائیور سمیت تین افراد ہلاک اور 55 سے زائد لوگ زخمی ہو گئے۔کیسے ایک شخص نے اپنی جان پر کھیل کر ٹرک کو آبادی سے نکالا؟ٹرک میں آگ لگنے کے خوفناک مناظر کو متعدد لوگوں نے اپنے موبائل فونز میں محفوظ کیا جو سماجی رابطوں کی میڈیا پر وائرل ہیں۔ پولیس حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ ویڈیوز اسی واقعے کی ہیں۔ان میں سے ایک ویڈیو میں ٹرک میں آگ لگی ہے اور وہ بہت تیزی کے ساتھ نوشکی شہر کے مشرق میں خیصار پل کے قریب ایک ویران علاقے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ یہ نوشکی کے ڈرائیوروں کا کمال ہے کہ آگ کے باوجود وہ ٹرک کو چلا رہے ہیں۔ ’جب ٹرک رکتا ہے تو وہ شخص کہتا ہے کہ دیکھو آگ میں لپٹے ٹرک کو کیسےنکالا۔‘بلوچستان کے کسی علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی مختلف علاقوں سے آگ میں لپٹی تین گاڑیوں کو آبادی سے باہر نکالا گیا۔ کوئٹہ میں آگ لگنے کے بعد ایک آئل ٹینکر کو پیٹرول پمپ اور آبادی سے کئی کلومیٹر دور لے جانے والے ایک ڈرائیور کو سرکاری اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ایک اور ویڈیو میں جب متاثرہ ٹرک کو فصلوں کے قریب لا کر کھڑا کیا جاتا ہے تو ایک شخص اس سے اتر کر بہت تیزی کے ساتھ اس سے دور بھاگ جاتا ہے۔ اگرچہ اس شخص کی تاحال شناخت نہیں ہوئی لیکن پولیس حکام کے مطابق یہ وہی شخص ہے جس نے اپنی جان پر کھیل کر گاڑی کو آبادی سے باہر نکالا۔ایک اور ویڈیو میں ٹرک کے پاس لوگوں کی بڑی تعداد موجود ہے جو آگ بجھانے کے لیے اس پر مٹی پھینک رہے ہیں کیونکہ ٹرک کے پاس مٹی اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ اسی ویڈیو میں فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی بھی وہاں موجود ہے۔Getty Imagesبلوچستان کے کسی علاقے میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی مختلف علاقوں سے آگ میں لپٹی تین گاڑیوں کو آبادی سے باہر نکالا گیا۔ (فائل فوٹو)ٹرک کا ٹینک پھٹناایک اور زاویے سے بنائی جانے والی ویڈیو میں لوگ ٹرک کے بہت زیادہ قریب دکھائی دیتے ہیں۔ویڈیو میں ایک شخص فائر بریگیڈ سے پائپ لے کر اس وقت ٹرک کے بہت زیادہ قریب جاتا ہے جب ٹرک مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں آ جاتا ہے لیکن اس وقت ٹرک کا وہ ٹینک نہیں پھٹا تھا جس کی وجہ سے لوگ آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔ ویڈیو میں دو افراد بلوچی زبان میں بات کرتے ہوئے بظاہر فائربریگیڈ کی گاڑی سے بہتر ریسپانس نہ ملنے پر ہنستے ہوئے کہتے ہیں فائر بریگیڈ کی گاڑی سٹارٹ نہیں ہو رہی۔ اس کے ساتھ یہ بھی نظر آرہا ہے کہ فائر بریگیڈ کی گاڑی کے ساتھ پانی کا پائپ بہت زیادہ لمبا نہیں کیونکہ اہلکار جن کے ہاتھ میں پائپ ہے وہ ٹرک کے بالکل قریب کھڑے ہیں۔ویڈیو میں جب ٹرک کا ٹینک پھٹ جاتا ہے تو وہ تمام لوگ اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں جو ٹرک کے بالکل قریب ہیں اور اس کے ساتھ ہی لوگوں کی دردناک چیخیں سنائی دیتی ہیں۔ متعدد لوگوں کے کپڑے جلنے کی وجہ سے گرتے نظر آتے ہیں، جس کے باعث ویڈیو میں بات کرنے والوں کو ایسا لگا کہ زمین پر گرنے والے تمام لوگ زندگی کی بازی ہار گئے کیونکہ وہ بلوچی میں بول رہے ہوتے ہیں کہ ’تمام لوگ مر گئے۔‘جلتا ٹینکر آبادی سے دور لے جانے والے ہیرو کے لیے تمغہ شجاعت کا اعلانلاس اینجلس میں لگی آگ جسے بجھانے میں طیارے، ہیلی کاپٹرز اور غیرملکی فائر فائٹرز سمیت قیدی بھی مصروف ہیں’آگ ایسی تھی جیسے اللہ کا عذاب، چلغوزے کا ایسا جنگل دوبارہ اُگنے میں 100 سال لگیں گے‘خیبر پختونخوا: شانگلہ میں جنگل کی آگ ایک ہی خاندان کے چار افراد کو نگل گئیویڈیوز میں نظر آنے والے مناظر سے بظاہر ایسے لگتا ہے کہ وہاں احتیاطی تدابیر کا فقدان تھا۔نوشکی پولیس کے ایس ایچ او حسن مینگل کا کہنا ہے کہ ’ہمارے لوگ بھی نادان ہیں جو ایسے مواقع پر بڑی تعداد میں جمع ہو جاتے ہیں جس کے وجہ سے بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘کیا لوگوں کو آگ سے کچھ فاصلے پر رکھنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے تھے کیونکہ نہ صرف لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی بلکہ بہت سارے لوگوں کی حالت تشویشناک بھی ہے؟ ایس ایچ او نوشکی پولیس نے اس سے اتفاق نہیں کیا اور بتایا کہ پولیس نے لوگوں کو دور رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جس کے دوران خود پولیس کے ایک ڈی ایس پی سمیت چار جوان زخمی ہوئے۔نوشکی کے بعض شہری اور حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت وہاں بلاجواز موجود نہیں تھی بلکہ وہ رضاکار تھے جو ایک شخص (ڈرائیور) کی زندگی کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے۔زخمی ہونے والوں نے کیا بتایا؟اس حادثے میں زخمی ہونے والے دو افراد ظفراحمد اور نثار احمد سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہیں۔ ان میں ظفر احمد نہ صرف خود بھی ٹرک چلاتے ہیں بلکہ وہ ہلاک ہونے والے ٹرک ڈرائیور کے بھانجے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹرک میں دو یا تین ٹینک تھے جس میں ڈیزل بھرنے کے دوران یہ معلوم ہوا کہ ان میں سے ایک لیک ہے جس پر ان کے ماموں اسے ویلڈنگ والے کے پاس لے گئے۔انھوں نے بتایا کہ اس میں ویلڈنگ کے دوران آگ لگ گئی۔ ’بعد میں ماموں اسی آگ کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔‘’میرے ماموں آگ میں گھرے تھے، میں جلتے ٹرک پرچڑھ گیا لیکن بھرپور کوشش کے باوجود ماموں کو نہیں نکال سکا اور فریاد کرتا رہا جسے سن کر لوگ جمع ہو گئے اور مٹی پھینکتے رہے لیکن بہت کوشش کے باوجود جب آگ کم نہیں ہوئی تو وہ پیچھے ہٹ گئے۔‘ان کا کہنا تھا ’ایس ایچ او کی کال پر فائر بریگیڈ کی گاڑی پہنچ گئی۔ میری اس فریاد پر کہ میرے ماموں جل رہے ہیں، لوگ ایک مرتبہ پھر جمع ہو گئے اور آگ بجھانے کے لیے مٹی پھینکتے رہے لیکن بدقسمتی سے اس دوران ٹرک کا ٹینک پھٹ گیا جس کی وجہ سے لوگ آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔‘زخمی ہونے والے دوسرے فرد نثار احمد نے بتایا کہ ’ہم آگ میں جلنے والے ڈرائیور کی زندگی بچانے کے لیے ٹرک کے قریب گئے۔ جب وہاں فائر بریگیڈ کی گاڑی آئی تو ہم لوگ ٹرک پر پانی اور مٹی پھینکتے رہے جس دوران ٹرک میں ایک ٹینک آگ کی شدت کی وجہ سے پھٹ گیا اور ہم سب اس کی لپیٹ میں آ گئے۔‘نوشکی شہر سے تعلق رکھنے والے ایک شہری حاجی طیب یلانزئی نے بتایا کہ ’زخمی ہونے والے لوگوں کی اکثریت وہاں آگ دیکھنے نہیں گئی تھی بلکہ شہر میں آگ بجھانے کے حوالے سے کوئی موثر نظام نہیں جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کوشش کی کہ ایک انسان کی جان بچا سکیں۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ آگ بجھانے میں تاخیر کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا جس میں لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی لیکن مشکل گھڑی میں ایک انسانی جان کو بچانے کے لیے لوگوں نے جو کوشش کی وہ قابل تحسین ہے۔‘جب ایس ایچ او نوشکی حسن مینگل سے ٹرک میں آگ لگنے کی وجہ پوچھی گئی تو انھوں نے بھی یہی بتایا کہ ٹرک میں لگے ایک الگ ٹینک میں ویلڈنگ کے دوران آگ لگ گئی تھی۔Getty Imagesعینی شاہدین کے مطابق اگر ٹرک میں موجود ٹینک ویلڈنگ والی جگہ پر پھٹ جاتا تو بہت بڑی تباہی آ جاتی کیونکہ اس کے قریب ہی تیل کے ڈپو واقع ہیںٹرک کا ہلاک ہونے والا ڈرائیور کون تھا؟ٹرک کے ہلاک ہونے والے ڈرائیور کی شناخت عبدالرؤف کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق کوئٹہ شہر سے تھا۔سول ہسپتال کوئٹہ میں زخمی ہونے والے اپنے بھائی ظفر احمد کی تیمارداری کے لیے ہسپتال میں موجود علی احمد نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ان کے ماموں عبدالرؤف کی عمر صرف 30 سال تھی ۔علی احمد نے بتایا کہ عبدالرؤف شادی شدہ تھے اور ان کے تین بیٹے ہیں جن میں سے سب سے بڑے بیٹے کی عمر سات سال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’جو ٹرک آگ میں تباہ ہو گیا وہ میرے ماموں کی ملکیت نہیں تھا بلکہ وہ بطور ڈرائیور کام کرتے تھے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ یہ حادثہ بہت بڑا تھا لیکن ہمارے لیے اور بھی بڑا ہے کیونکہ نہ صرف اس میں میرے ماموں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جدا ہو گئے بلکہ بھائی بھی زخمی ہیں جبکہ ماموں کی جان بچانے کے لیے لوگوں کی بڑی تعداد بھی زخمی ہوئی۔‘صحت کی سہولیات کا فقدان اور شکایات کا انباراس حادثے کے بعد نوشکی میں شہریوں کی جانب سے صحت کی سہولیات کے فقدان اور ایمبولینسز کی کمی کے حوالے سے بہت ساری شکایتیں سامنے آئی ہیں۔ڈپٹی کمشنر نوشکی امجد سومرو نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ بڑا حادثہ تھا اور اس میں لوگوں کی بڑی تعداد زخمی ہوئی تاہم انھوں نے دعویٰ کیا کہ ہسپتال کے ایم ایس اور ان کی ٹیم نے لوگوں کو طبی امداد کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔انھوں نے کہا کہ ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد نہ صرف لوگوں کو ایمبولینسز اور پرائیویٹ گاڑیوں میں بہتر علاج کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا بلکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زخمیوں کی منتقلی کے لیے ہیلی کاپٹر بھی بھیجوائے ہیں۔وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی جب سول ہسپتال پہنچے تو لوگوں نے ان سے صحت کی سہولیات اور ایمبولینسز کی کمی کی شکایت کی جس پر انھوں نے کہا کہ ہم صحت کے شعبے کی بہتری کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر 20 سے زائد شدید زخمیوں کو منگل کے روز ایک سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے علاج کے لیے کراچی منتقل کیا گیا۔جلتا ٹینکر آبادی سے دور لے جانے والے ہیرو کے لیے تمغہ شجاعت کا اعلانلاس اینجلس میں لگی آگ جسے بجھانے میں طیارے، ہیلی کاپٹرز اور غیرملکی فائر فائٹرز سمیت قیدی بھی مصروف ہیںخیبر پختونخوا: شانگلہ میں جنگل کی آگ ایک ہی خاندان کے چار افراد کو نگل گئی’آگ ایسی تھی جیسے اللہ کا عذاب، چلغوزے کا ایسا جنگل دوبارہ اُگنے میں 100 سال لگیں گے‘سورج سے نکلنے والے ایک کھرب کلوگرام تک وزنی ’آگ کے گولوں‘ پر تحقیق: انڈیا کے شمسی مشن سے ملنے والی معلومات کتنی اہم ہیں؟ٹینکر حادثہ: ہلاکتوں کی تعداد 145 ہو گئی، تحقیقات کا اعلان