
پاکستان کے روزانہ کی بنیاد پر دریاؤں کے پانی سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق دریائے چناب میں بڑے پیمانے پر پانی کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ دریائے چناب میں پانی کی کمی کی صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب انڈیا نے یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔ اسی معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا کے مابین قدرتی دریاؤں کے پانی کی تقسیم کا فارمولہ طے کیا گیا تھا۔انڈین اخبارات میں گذشتہ دو روز سے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے بعد اب انڈیا نے عملی طور پر پاکستان کے دریاؤں کا پانی روکنا شروع کر دیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق ’انڈیا نے ایک ہفتے کی تیاری کے بعد بگلہیار ڈیم سے دریائے چناب میں جانے والے پانی کو روک دیا ہے۔ اسی طرح سے کشن گنگا ڈیم سے دریائے جہلم میں جانے والے پانی کو بھی روکنے کی تیاری آخری مراحل میں ہے۔ اگلے چند دنوں میں پاکستان کے دریاؤں کو جانے والا 90 فیصد پانی روک دیا جائے گا۔‘پاکستان میں دریاؤں کے پانی کے نگران ادارے واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے پانچ مئی کو پانی کے حوالے سے جو سرکاری اعداد و شمار جاری کیے ہیں، ان کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی آمد پیر کی صبح پانچ ہزار 300 کیوسک ہے۔ چونکہ واپڈا روزانہ کی بنیاد پر یہ اعداد و شمار جاری کرتا ہے تو چار مئی کو جاری ڈیٹا کے مطابق ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں 34 ہزار 600 کیوسک پانی آ رہا تھا۔ اسی طرح تین مئی کو پانی کی آمد 40 ہزار 900 کیوسک تھی۔ اسی طرح گذشتہ ہفتے کے اعداد و شمار بھی یہی بتاتے ہیں کہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 37 سے 40 ہزار کیوسک تک رہی۔ چار مئی سے اس میں کمی آنا شروع ہوئی جو پانچ مئی کو محض 5 ہزار 300 کیوسک رہ گیا ہے۔ جس سے یہ واضح ہے کہ انڈیا نے پانی روکنا شروع کر دیا ہے۔ابھی تک سوائے دریائے چناب کے کسی اور دریا میں پانی کی کمی نوٹ نہیں کی گئی (فائل فوٹو: اے ایف پی)برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سندھ طاس معاہدہ ختم کرتے ہی انڈیا نے خفیہ طور پر دو بڑے ڈیم بنانے پر کام شروع کر دیا ہے۔ اور ان نئے ڈیمز سے متعلق کسی بھی قسم کا ڈیٹا پاکستان سے شئیر نہیں کیا گیا۔ سندھ طاس معاہدہ انڈیا کو پابند کرتا ہے کہ وہ آبی ذخائر کی تعمیر سے متعلق معلومات پاکستان کے ساتھ شئیر کرے گا۔خیال رہے کہ پاکستان کے زرعی رقبے کا تقریباً 80 فیصد پانی اسی سندھ طاس معاہدے کے نتیجے میں ہونے والی پانی کی تقسیم کے تحت پاکستانی دریاؤں میں آتا ہے۔ انڈین اخبارات کے مطابق اب انڈیا پاکستان کو ’پانی کی ایک بوند بھی نہ دینے‘ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ دوسری طرف سرکاری طور پر دریائے چناب کا پانی روکے جانے پر ابھی پاکستان نے اپنا باضابطہ ردعمل نہیں دیا ہے۔پانچ مئی کے اعداد و شمار کے مطابق تربیلا کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک ہے۔ اسی طرح منگلا کے مقام پر دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک ہے۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک ہے جبکہ نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کی آمد 37 ہزار 100 کیوسک ہے۔ ڈیٹا کا تجزیہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ابھی تک سوائے دریائے چناب کے کسی اور دریا میں پانی کی کمی نوٹ نہیں کی گئی ہے۔