دو جوہری طاقتوں کے درمیان براہِ راست عسکری ٹکراؤ: ’صورتحال حقیقی طور پر خطرناک ہو چکی ہے‘


Getty Imagesپاکستان میں منگل کی رات اس وقت ہلچل مچتی نظر آئی جب متعدد مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سننے میں آئیں اور کچھ ہی دیر میں اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ انڈیا نے پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقوں میں میزائل حملے کیے ہیں۔انڈین وزارتِ دفاع کا دعویٰ ہے کہ انڈیا نے پاکستان میں نو مقامات کو نشانہ بنایا ہے جبکہ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ملک کے چھ مقامات پر میزائل حملے ہوئے ہیں۔پاکستانی حکام تصدیق کر چکے ہیں کہ انڈیا کے میزائل حملوں میں 31 افراد ہلاک اور 57 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں جبکہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری سمیت متعدد حکام کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے جوابی حملوں میں پانچ انڈین لڑاکا طیارے اور ایک ڈرون تباہ ہوئے ہیں۔انڈیا نے سرکاری طور پر اپنے طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔ تاہم انڈین فوج نے یہ دعویٰ ضرور کیا ہے کہ پاکستان کی گولہ باری سے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ایک فوجی اور دس شہری ہلاک ہوئے ہیں۔پاکستان اور انڈیا ماضی میں بھی تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اس وقت نہ صرف اس خطے میں موجود ممالک بلکہ دنیا بھر کی بڑی طاقتیں بھی جنوبی ایشیا میں بڑھتے ہوئے تناؤ کو محسوس کر رہی ہیں۔بدھ کی صبح وزیرِ اعظم شہباز شریف کی صدارت میں اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کی ایک میٹنگ ہوئی اور اس کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان اپنے دفاع میں اپنی مرضی کے وقت، جگہ اور طریقے سے بے گناہ پاکستانی زندگیوں کے ضیاع اور اپنی خومختاری کی خلاف ورزی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘’اس سلسلے میں اقدامات کے لیے پاکستان کی افواج کو اختیارات دے دیے گئے ہیں۔‘جمعرات کے روز پاکستانی فوج کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ ملک کے مختلف شہروں میں ڈرون گرائے گئے جن کا ملبہ اٹھایا جا رہا ہے۔پاکستان کی جانب سے انڈیا پر ڈرونز کے ذریعے دراندازی کرنے اور اس دوران متعدد ڈرونز گرانے کے دعوے کے بعد انڈیا نے کہا ہے کہ یہ کارروائی پاکستان کی بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب انڈین تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کا جواب تھا۔ہم نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے دوران بین الاقوامی ماہرین سے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں۔ Getty Images’دو جوہری طاقتوں کے درمیان براہِ راست عسکری ٹکراؤ‘حالیہ برسوں میں ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ دونوں ممالک کے درمیان صورتحال عسکری ٹکراؤ تک پہنچی ہو۔ اس سے قبل سنہ 2016میں اُڑی حملے 19 انڈیا فوجیوں کی ایک حملے میں ہلاکت کے بعد بھی نئی دہلی نے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں ’سرجیکل سٹرائیکس‘ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس کے بعد سنہ 2019 میں پلوامہ میں ہونے والے ایک حملے میں 40 انڈین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں حملہ کیا تھا۔ جوابی حملے میں پاکستان نے ایک انڈین لڑاکا طیارے کو بھی تباہ کر دیا تھا۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اس بار زیادہ خطرناک موڑ اختیار کر چکی ہے۔امریکی تھنک ٹینک نیولائنز انسٹیٹیوٹ سے منسلک ڈاکٹر کامران بخاری نے بیبی سی اردو کو بتایا کہ ’ہمارے سامنے ایک نئی حقیقت ہے اور اس میں ہم دیکھتے ہیں کہ انڈیا نے پاکستان پر حملوں کی شدت کو بڑھایا ہے اور اس مرتبہ پنجاب کو بھی نشانہبنایا ہے۔‘وہ کہتے ہیں کہ ’دوسری جانب پاکستان نے انڈین لڑاکا طیاروں کو تباہ کر کے یہ بتایا ہے کہ ایسے حملوں کی قیمت چکانا پڑتی ہے۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان دنیا کی دو واحد جوہری طاقتیں ہیں جن کے درمیان براہ راست عسکری ٹکراؤ ہو رہا ہے۔ ہم اس وقت حقیقی طور پر ایک خطرناک صورتحال میں ہیں۔‘انڈیا کا الزام ہے کہ گذشتہ مہینے پہلگام میں ہونے والے حملے میں پاکستانی شدت پسند گروہ ملوث ہے۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو یکسر مسترد کر چکا ہے۔مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟پاکستان اور انڈیا میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر: ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان حالات کیسے بہتر ہوئے؟انڈیا، پاکستان 2001 میں جنگ کے دہانے سے کیسے واپس آئے؟پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟یلینا بائبرمین نیویارک میں قائم سکڈمور کالج سے منسلک پولیٹیکل سائنس کی پروفیسر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی تازہ لہر میں کشمیری عوام کی آواز کہیں کھو گئی ہے۔’انڈین میڈیا میں کشمیر میں استحکام کی تصویر ضرور دکھائی جاتی ہے لیکن میں نے گذشتہ ڈیڑھ دہائی میں ایسی سینسرشپ نہیں دیکھی اور نہ عام کشمیریوں کو بولنے سے اتنا ڈرتے ہوئے دیکھا ہے۔‘وہ کہتی ہیں کہ ’ایک بات واضح ہے کہ سامنے نظر آنے والا استحکام نگاہوں کا دھوکا ہے۔ کشمیر میں آزادی کی حمایت میں جذبات اس وقت تک ابھرتے رہیں گے جب تک یہ مسئلہ سیاسی طور پر حل نہیں ہوتا۔‘یلینا انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’انڈیا اور پاکستان دونوں کے کشمیر کے حوالے سے اپنے اپنے بیانیے ہیں لیکن دونوں ممالک یہ بھول جاتے ہیں کہ کشمیریوں کا بھی اپنا بیانیہ ہے۔‘’ہم دنیا بھر میں ایسے واقعات بار بار دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے پاس بولنے یا آزادی سے زندگی گزارنے کا اختیار نہیں ہوتا وہ اکثر بیرونی حمایت کے ساتھ ہتھیار اُٹھا لیتے ہیں۔‘پاکستان اور انڈیا میں جاری کشیدگی کے اثرات خطے پر کیا پڑیں گے؟دنیا کے متعدد ممالک خصوصی طور پر پاکستان اور انڈیا کے پڑوسی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان کے سب سے اہم اتحادی چین نے انڈین حملے کو ’افسوسناک‘ قرار دیا ہے اور موجودہ صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے انڈیا اور چین کے تعلقات بھی طویل عرصے سے اُتار چڑھاؤ کا شکار ہیں۔چین کی وزارتِ خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’چین ہر قسم کی دہشتگردی کی مخالفت کرتا ہے اور فریقین سے درخواست کرتا ہے کہ وہ امن اور استحکام کے لیے پُرسکون رہیں اور ایسے اقدامات لینے سے گریز کریں جس سے صورتحال مزید کشیدہ ہو جائے۔‘اس خطے میں موجود روس کے پاکستان اور انڈیا دونوں سے ہی قریبی تعلقات ہیں۔روس کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر انڈیا اور پاکستان باہمی طور پر رضامند ہوں تو روس پہلگام میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کا سیاسی حل تلاش کرنے میں مدد دینے کو تیار ہے۔سکڈمور کالج کی پروفیسر یلینا بائبرمین کہتی ہیں کہ ’کشمیر پر انڈیا اور پاکستان کا تنازع شدت اختیار کر رہا ہے اور اس بات کو خارج الامکان نہیں قرار دیا جا سکتا کہ اس میں مزید شدت آئے اور پڑوسی طاقتیں خصوصاً چین یا روس بھی اس میں شامل ہو جائیں۔‘دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا عسکریت پسندوں کے حملوں کو ریاست پاکستان کے حملوں سے تشبیہہ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔امریکہ میں مقیم جنوبی ایشیا امور کے ماہر ڈینیل مارکی کہتے ہیں کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ (انڈیا یہ چاہتا ہے کہ) پاکستان اور پوری دنیا پاکستان میں انڈین فوجی حملوں کو دہشتگردی کے نتائج کے طور پر قبول کر لے۔‘’لیکن صرف انڈیا کے ایسا چاہنے سے ایسا ہو نہیں جائے گا۔ انڈیا کے اس نئے طریقے کی کامیابی کا دارومدار نہ صرف اس کی فوجی کامیابی پر ہو گا بلکہ انڈیا کے رہنما اور عوام بھی یہ سوچیں گے کہ اس دوران ہونے والا (مالی) نقصان ان کے عسکری ادارے برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔‘BBCنیو یارک کی البانی یونیورسٹی سے منسلک اسوسی ایٹ پروفیسر نیلوفر صدیقی کہتی ہیں کہ 2016 میں اُڑی اور 2019 میں پلوامہ حملوں کے بعد ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں یہ تیسرا موقع ہے جب انڈیا اور پاکستان جنگ کے دہانے پر پہنچے ہیں۔وہ کہتی ہیں ’امکان یہی ہے کہ ہم ہر کچھ سالوں بعد ایسی ہی کشیدگی دیکھتے رہیں گے۔‘اس کی وجہ بتاتے ہوئے نیلوفر کہتی ہیں کہ ’انڈیا میں ایک قوم پرست حکومت اقتدار میں ہے اور اس کی قوم پرست سپورٹ بیس میں ایسے کشیدگی بڑھانے والے اقدامات کو قبولیت بھِی حاصل ہے۔‘امریکی تھنک ٹینک سٹمسن سینٹر کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ ’انڈیا کے عوام اپنی عسکری قابلیت کو دیگر مخالفین کے مقابلے میں زیادہ سمجھتے ہیں اور مانتے ہیں کہ وہ تنازعات میں فاتح بن کر ابھر سکتے ہیں۔ اسی سبب انڈین رہنماؤں کے لیے کسی بھی بحران کے درمیان پیچھے ہٹنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘نیلوفر کے مطابق تنازع کے بڑھنے یا اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ جاری کشیدگی سے پاکستان کو زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔لیکن وہ سمجھتی ہیں کہ انڈیا کے ساتھ کشیدگی نے پاکستانی فوج کو اپنی مقبولیت بڑھانے کا موقع دیا ہے جو کہ سابق عمران خان سے اختلافات کے بعد کچھ کم ہوتی ہوئی نظر آئی تھی۔وہ کہتی ہیں ’شاید فوج اس موقع کو اندرونی طور پر اپنی حمایت کو بڑھانے کے موقع کے طور پر دیکھے کیونکہ عمران خان سے اختلافات کے بعد اس میں کمی آئی تھی۔‘البانی یونیورسٹی سے منسلک پولیٹیکل سائنس کی اسوسی ایٹ پروفیسر مزید کہتی ہیں کہ ’پاکستانی رہنماؤں کا ابھی مقصد یہی ہو گا کہ وہ ہوسٹائل انڈیا کے خلاف حکومت کے لیے مکمل حمایت حاصل کریں۔‘مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: ہم اب تک کیا جانتے ہیں؟انڈیا، پاکستان 2001 میں جنگ کے دہانے سے کیسے واپس آئے؟مسعود اظہر: ہائی جیکرز کے مطالبے پر انڈین جیل سے رہائی اور پھر عالمی دہشتگردوں کی فہرست تکپاکستان اور انڈیا میں کشیدگی ایک بار پھر عروج پر: ماضی میں دونوں ملکوں کے درمیان حالات کیسے بہتر ہوئے؟

 
 

Watch Live TV Channels
Samaa News TV 92 NEWS HD LIVE Express News Live PTV Sports Live Pakistan TV Channels
 

مزید تازہ ترین خبریں

پاکستانی فوج کا ’رفال سمیت پانچ انڈین جنگی طیارے‘ گرانے کا دعویٰ: بی بی سی ویریفائی کا تجزیہ اور بھٹنڈہ کے یوٹیوبر کی کہانی

پانی میں بم کو ناکارہ بنانے کے ماہر وہ جاسوس جن کی پراسرار گمشدگی برسوں بعد بھی معمہ ہے

پاکستان میں گرایا گیا اسرائیلی ساختہ ہروپ ڈرون کیا ہے اور فضا میں اس کی نشاندہی کرنا مشکل کیوں ہے؟

کراچی کے علاقے ملیر میں دھماکے کی اطلاع۔۔ پولیس، ریسکیو اور سیکیورٹی اداروں کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی

دو جوہری طاقتوں کے درمیان براہِ راست عسکری ٹکراؤ: ’صورتحال حقیقی طور پر خطرناک ہو چکی ہے‘

مُکا دِکھا کر بھارت کو للکار دیا۔۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری واہگہ بارڈر پہنچ گئے! دشمن کو کیا دو ٹوک پیغام دیا؟

پاکستان نے بھارت کا کتنے ارب روپے کا نقصان کردیا؟ صدیوں یاد رکھے گا

لاہور سمیت 5 شہروں میں بھارتی ڈرونز کا حملہ۔۔ پاک فوج نے جاسوس ڈرون مار گرائے

پاکستان کا 25 انڈین ڈرون گرانے کا دعویٰ، انڈیا نے ڈرون حملے عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی پاکستانی کوشش کا جواب قرار دے دیے

پاکستان کا 25 ڈرون گرانے کا دعویٰ، ’یہ ڈرونز انڈین عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی پاکستانی کوشش کا جواب ہیں‘، انڈیا

سونا اچانک سستا ہوگیا.. جانیں 1 تولہ سونا اب کتنے کا ملنے لگا؟

پاکستان کا انڈیا کے 25 ڈرونز گرانے کا دعویٰ، انڈین وزیر خارجہ کا فوجی حملے کی صورت میں سخت جواب دینے کا اعلان

پاکستان کا انڈیا کے 12 ڈرونز گرانے کا دعویٰ، انڈین وزیر خارجہ کا فوجی حملے کی صورت میں سخت جواب دینے کا اعلان

پاکستان کا انڈیا کی ڈرونز کی مدد سے دراندازی کی کوشش ناکام بنانے کا دعویٰ: ’لاہور میں چار فوجی زخمی، چھور میں ایک شہری ہلاک ہوا‘

سر کٹی لاش پر تحریر پیغام، مغوی غیرملکی سیاح اور مسعود اظہر کی رہائی کا مطالبہ: پہلگام کے قریب 30 برس قبل پیش آنے والا واقعہ جو آج بھی ایک معمہ ہے

عالمی خبریں تازہ ترین خبریں
پاکستان کی خبریں کھیلوں کی خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ سائنس اور ٹیکنالوجی