
دنیا بھر میں تبت سے تعلق رکھنے والے شہری سنیچر کو اپنے ایک مذہبی رہنما پنچن لاما کے لاپتا ہونے کی 30ویں برسی منا رہے ہیں۔14 مئی 1995 کو تبت کے بدھ مت کے جلاوطن رہنما دلائی لامہ نے ایک چھ سالہ لڑکے گیدھون چوکی نیما کو ’دوبارہ جنم لینے والے‘ مذہبی رہنما پنچن لاما قرار دیا تھا۔ پنچن لاما بدھ مت مذہب کی دوسری اہم ترین شخصیت تھی۔دلائی لاما کے اعلان کے تین دن بعد گیارھویں پنچن لاما غائب ہو گئے تھے اور آج تک ان کے متعلق کسی کو کوئی خبر نہیں ہے۔چینی حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ انھیں علم ہے کہ نیما کہاں ہیں تاہم انھوں نے اب تک ان کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دی ہیں۔ وہ اب 36 برس کے ہوں گے۔بی بی سی نے چینی حکومت سے رابطہ کیا تاکہ وہ لاپتا ہو جانے والے پنچن لاما کے متعلق تازہ صورتحال کے بارے میں بتائیں تاہم لندن میں چینی سفارت خانے نے جواب دیا کہ ’جس شخص کے متعلق پوچھا جا رہا ہے وہ ایک عام چینی شہری ہیں جو اپنی معمول کی زندگی بسر کر رہے ہیں اور نہ وہ اور نہ ہی ان کا خاندان غیر ضروری عوامی توجہ کا مرکز بننا چاہتے ہیں۔‘ اور بی بی سی پر زور دیا کہ وہ اپنے خبر کے لیے ’آگے بڑھنے کا سوچے۔‘بدھ مت کے گڑھ تبت اور اس کے دور دراز کے علاقوں میں ایک خودمختار حکومت ہے تاہم اس کو چین کا خطہ سمجھا جاتا ہے اور چین پر وہاں ثقافتی اور مذہبی آزادی کو دبانے کا الزام لگایا جاتا ہے۔انسانی حقوق کے گروپوں نے نیما کو ’دنیا کا سب سے کم عمر سیاسی قیدی‘ قرار دیا ہے اور اس کی رہائی کے لیے تبت کے شہریوں کے مطالبات کی مسلسل حمایت کی ہے۔Getty Imagesپنچن لاما کب غائب ہوئے تھے؟تبتی بدھ متوں کا ماننا ہے کہ وہ دوبارہ جنم لیتے ہیں، اور اعلیٰ روحانی علم کے حامل افراد یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کہاں اور کب جنم لیں گے۔28 جنوری 1989 کو دسویں پنچن لاما کی مشتبہ حالات میں موت کے بعد (کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انھیں زہر دیا گیا تھا)، ان کے دوبارہ جنم کے متعلق جاننے کی کوششیں شروع ہو گئیں تھیں۔ایک سینیئر راہب کی قیادت میں ایک متلاشی گروہ نے 25 اپریل 1989 کو تبت کے ناگچو صوبے کے لہاری ضلع میں کنچوک فنٹسوگ (والد) اور دیچن چوڈن (ماں) کے ہاں پیدا ہونے والے ایک لڑکے کو گیارھویں پنچن لاما کا روپ قرار دیا تھا۔اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خصوصی مشاورتی حیثیت میں ایک غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار تھریٹینڈ پیپلز کی طرف سے جمع کروائی گئی ایک تفصیلی دستاویز میں چینی حکومت پر پورے خاندان کو اغوا کرنے اور تلاش کی قیادت کرنے والے راہب کو حراست میں لینے کا الزام لگایا گیا ہے۔تبت کی جلاوطن حکومت نیما کی گمشدگی کو 'چین کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی سب سے بڑی مثال' کے طور پر بیان کرتی ہے۔سینٹرل تبت انتظامیہ کے ترجمان تنزن لیکشے نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس وقت سے ان کے ٹھکانے اور حالت کے متعلق کچھ علم نہیں ہے۔ ہم فوری طور پر چینی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنچن لاما کے متعلق تفصیلات فراہم کرے اور ان کی خیریت کو یقینی بنائے۔‘دنیا کا کوئی ملک تبت کی جلاوطن حکومت کو تسلیم نہیں کرتا۔’سی آئی اے سے تربیت یافتہ‘ تبت کے کمانڈو جنھیں انڈیا نے 1971 میں پاکستان کے خلاف استعمال کیاپچھلے لامہ کی وفات کے وقت پیدا ہونے والا لڑکا، چتا کے دھوئیں اور مقدس جھیل کے اشارے: اگلے دلائی لامہ کی شناخت کیسے ہو گی؟سواستکا: خوش قسمتی کی قدیم علامت کو ہٹلر نے کیوں چناخانقاہ سے نائٹ کلب تک: ہسپانوی بچے کی کہانیجسے ایک بودھ لاما کا دوسرا جنم قرار دیا گیا'جعلی پنچن'چین نے دلائی لاما کے مقرر کردہ پنچن لاما کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا اور 1995 میں 11ویں پنچن لاما کے طور پر اپنے امیدوار گیلٹسن نوربو کو گیارھواں پنچن لاما منتخب کر دیا۔اگرچہ وہ کمیونسٹ پارٹی کی کانفرنسوں اور سرکاری تقریبات میں شرکت کرتے ہیں، لیکن وہ بطور پنچن لاما بدھ متوں میں مقبول نہیں ہیں اور جلاوطن تبتی انھیں عموماً ’جعلی پنچن‘ کہتے ہیں۔نیما کو شاید تبت میں مزید مقبولیت یا پہچان حاصل ہوتی لیکن وہاں دلائی لاما اور پنچن کی تصاویر پر پابندی ہے۔بہرحال اس نوجوان کی صرف ایک تصویر زیر گردش ہے اور 'اسے بھی حکام نے چھین لیا ہے۔'Getty Imagesپنچن لاما تبت کے لیے اہم کیوں ہیں؟تبتی بدھ مت میں صرف پنچن لامہ ہی ہیں جو دلائی لاما سے بھی زیادہ اہم ہیں۔ دلائی لاما 1959 میں تبت سے فرار ہو گئے تھے اور علاقے پر چین کے کنٹرول کے خلاف مزاحمت کی علامت بن گئے تھے۔ وہ اس سال چھ جولائی کو 90 سال کے ہو جائیں گے۔لاپتہ لڑکے کے متعلق پتہ لگانا اب سب سے زیادہ اہم اس لیے ہے کیونکہ بدھ مت مذہب کے مطابق دلائی لامہ اور پنچن لامہ ایک دوسرے کے دوسرے جنم کو تسلیم کرتے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ کے چین کے محقق یالکون اولیول کہتے ہیں کہ 'چینی حکومت نے ایک چھ سالہ بچے اور اس کے خاندان کو اغوا کیا اور انھیں 30 سال کے لیے غائب کر دیا تاکہ وہاگلے دلائی لامہ کے انتخاب اور اس طرح تبتی بدھ مت کو خود کنٹرول کر سکے۔'وہ کہتے ہیں کہ 'متعلقہ جماعتوں کو چینی حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اس ظلم کو ختم کرے اور (نیما) اور اس کے خاندان کو آزادی دے۔'چین کا پنچن لاما کے متعلق کیا کہنا ہے؟نیما کے لاپتہ ہونے کے فوراً بعد چین نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو بتایا تھا کہ 'ابھی تک دوبارہ جنم لینے والے بچے کے خاندان کے لاپتہ ہونے یا اغوا ہونے سے متعلق کوئی معاملہ نہیں ہوا۔'اگلے سال بیجنگ نے کہا تھا کہ چند 'بے ایمان روحوں' نے لڑکے کو بیرون ملک سمگل کرنے کی کوشش کی تھی اور اس لیے اس لڑکے کے والدین نے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کہا تھا اور چین یہ ذمہ داری نبھا رہا ہے۔سیکیورٹی کے باوجود چین نے کہا کہ لڑکا اور اس کا خاندان معمول کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ کوئی انھیں پریشان کرے، اس کے بعد سے یہ اکثر دہرایا جاتا رہا ہے۔سنہ 1998 میں چین نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو بتایا کہ پنچن لاما کی والدہ جیل کی سزا کاٹ رہی ہیں، حالانکہ یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ وہ کتنی مدت کے لیے قید تھیں۔سنہ 2000 میں اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ رابن کک نے کہا تھا کہ چین نے برطانیہ کے حکام کو ایک لڑکے کی دو تصاویر دکھائیں ہیں جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ لاپتہ پنچن لامہ ہیں۔ برطانوی افراد کو تصویریں دیکھنے کی اجازت تھی لیکن رکھنے کی اجازت نہیں تھی۔بی بی سی کی طرف سے حال ہی میں پنچن لاما سے متعلق پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے چینی سفارت خانے نے اس بات کی تصدیق کی کہ نیما 'صرف ایک عام چینی شہری ہے جو اپنے خاندان کے ساتھ عام زندگی گزار رہے ہیں۔'چینی سفارت خانے نے مزید کہا کہ ' انھوں نے عوامی توجہ یا کسی تنازعہ میں ملوث ہونے کی کوئی خواہش ظاہر نہیں کی ہے۔ ہم تمام فریقین سے ان کی رازداری اور خواہشات کا مکمل احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔'چینی سفارت خانے نے اپنے بیان میں دلائی لامہ پر 'مذہب کی آڑ میں چین مخالف علیحدگی پسند سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کا الزام بھی لگایا اور ان کے نامزد کردہ نیما کو 'غیر قانونی اور غلط' قرار دیا۔Getty Imagesکیا پنچن لاما کے ملنے کی کوئی امید ہے؟تبت میں ان کی گمشدگی کے خلاف مہم چلانے والوں نے برطانیہ میں مقیم فرانزک آرٹسٹ ٹِم وِڈن کی مدد سے ایک تصویر بنائی ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ 30 سال قبل لاپتہ ہونے والے پنچن لاما 30 سالہ شخص کے طور پر کیسے دکھائی دیں گے۔لیکن موٹے، سرخ گال والے لڑکے والی اس تصویر کے باوجود ان کی تلاش میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔بہت سے تبتیوں کے لیے پنچن لامہ کی قسمت کے بارے میں غیر یقینی صورتحال ایک تکلیف دہ تجربہ ہے۔ انڈیا اور یورپ میں تبتی برادریوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عوامی احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔ایک انڈین میں مقیم تبتی مصنف تنزن تسندے نے بی بی سی کو بتایا کہ 'ان کی 30 سال کی قید کا تصور کرتے ہوئے بھی تکلیف ہوتی ہے۔ ہم ہر روز ان کی فوری رہائی کے لیے دعا اور مہم چلاتے ہیں۔ تبتی لوگوں کے لیے وہ نہ صرف ایک روحانی رہنما ہیں بلکہ مستقبل کے تبت کی امید ہیں۔'وہ کہتے ہیں کہ 'مجھے یقین ہے کہ وہ زندہ ہیں اور میں امید کرتا ہوں کہ میں انھیں دیکھوں گا۔'انھوں نے مزید کہا کہ انھیں یقین ہے کہ چین دلائی لامہ کے اگلے جنم لینے کی داستان کو کنٹرول کرنے کے لیے ان کا استعمال کرے گا۔ تبت کی جلاوطن حکومت کا کہنا ہے کہ پنچن لامہ کی غیر موجودگی کو شدت سے محسوس کیا جا رہا ہے۔تنزین لیکشے کہتے ہیں کہ 'دسویں پنچن لاما نے چینی حکمرانی کے تحت تبتی زبان، مذہب اور ثقافتی ورثے کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا تھا۔''آج کے تبت میں ان کی آواز اور نظریے کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے۔'’سی آئی اے سے تربیت یافتہ‘ تبت کے کمانڈو جنھیں انڈیا نے 1971 میں پاکستان کے خلاف استعمال کیاپچھلے لامہ کی وفات کے وقت پیدا ہونے والا لڑکا، چتا کے دھوئیں اور مقدس جھیل کے اشارے: اگلے دلائی لامہ کی شناخت کیسے ہو گی؟’نرم، رحمدل، عاجز اور حیرت سے بھرپور‘ دلائی لامہ کی زندگی تصاویر میںخانقاہ سے نائٹ کلب تک: ہسپانوی بچے کی کہانیجسے ایک بودھ لاما کا دوسرا جنم قرار دیا گیا