
بلڈ پریشر چیک کرنے میں معمولی سی لاپرواہی، صحت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔ ہائپرٹینشن ایک خاموش بیماری ہے جو بظاہر علامات ظاہر نہیں کرتی لیکن اندر ہی اندر دل، دماغ اور گردوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھر پر بلڈ پریشر مانیٹر کرنا ایک مفید عادت ہے—بشرطیکہ اسے درست طریقے سے کیا جائے۔
معروف کارڈیک سرجن ڈاکٹر بیپن چندرا بھامرے کے مطابق، لوگ اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ بلڈ پریشر ناپنا ایک سیدھا سا کام ہے، لیکن معمولی کوتاہیاں جیسے بیٹھنے کا غلط انداز، مکمل مثانے کے ساتھ پیمائش یا بازو کی اونچائی میں فرق، ریڈنگ کو غیر مستند بنا سکتے ہیں۔
سب سے پہلے یہ یاد رکھیں کہ بلڈ پریشر چیک کرنے سے پہلے باتھ روم جانا ضروری ہے، تاکہ مثانے کا دباؤ ریڈنگ پر اثر نہ ڈالے۔ پھر کم از کم پانچ منٹ پرسکون بیٹھ کر ذہنی و جسمانی سکون حاصل کریں۔ کرسی پر اس طرح بیٹھیں کہ کمر سیدھی ہو، پاؤں فرش پر مکمل طور پر رکھے ہوں اور ٹانگیں کراس نہ ہوں۔
میز یا تکیے پر بازو رکھ کر ہاتھ کو دل کی سطح کے برابر لائیں اور کف کو براہ راست جلد پر مناسب طریقے سے باندھیں۔ آستین اگر تنگ ہو تو اوپر چڑھا لیں یا ڈھیلا لباس پہنیں۔ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ چائے، کافی، سگریٹ یا کوئی بھی محرک چیز لینے کے بعد فوراً بلڈ پریشر نہ ناپیں۔ کم از کم آدھے گھنٹے کا وقفہ ضروری ہے۔
پیمائش کے دوران خاموشی اختیار کریں اور ایک منٹ کے وقفے سے دو مرتبہ ریڈنگ لے کر اوسط نکالیں۔ یہ بھی بہتر ہے کہ بلڈ پریشر ہر روز ایک ہی وقت پر چیک کیا جائے تاکہ نتائج میں تسلسل رہے۔
یاد رکھیں کہ یہ تمام اقدامات معمولی لگ سکتے ہیں، لیکن اگر بلڈ پریشر کو سنجیدگی سے لیا جائے تو بروقت بچاؤ ممکن ہے۔ اس عادت سے نہ صرف زندگی کی رفتار متوازن رہتی ہے بلکہ دل کے امراض اور فالج جیسے مہلک نتائج سے بھی بچا جا سکتا ہے۔ تاہم، کوئی بھی علامت یا مسئلہ محسوس ہونے پر فوراً مستند معالج سے رجوع کریں۔